وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا ہے کہ ملک میں ایل ایس ایم گروتھ تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
خسرو بختیار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بیرونی فنڈنگ حاصل کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ہماری حکومت نے اس بات کو سامنے لایا کہ معیشت کو کیا چیلنز ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت جب آئی تو بڑے جاری خسارے کا سامنا تھا، پائیدار شرح نمو کیلئے سرمایہ کاری، برآمدات اور انڈسٹرلائزیشن ضروری ہے۔وزیر صنعت نے کہا کہ پیداوار کو بڑھائے بغیر پائیدار شرح نمو کا حصول ممکن نہیں، ہم ڈی ایف آئی ڈی کی ملکی معیشت میں کردار کو سراہتے ہیں۔خسرو بختیار نے کہا کہ ملک میں ایل ایس ایم گروتھ تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے۔اس سال ہمارا ایل ایس ایم گروتھ کی شرح 12.2 رہی۔صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ ہم نے چھوٹے درمیانے کاروبار کے فروغ کیلئے نیشنل ایس ایم ای پالیسی متعارف کروائی، آٹو پالیسی کی بدولت آٹو پارٹس کی لوکل پیداوار 45فیصد تک پہنچ گئی ہے۔انکا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومتوں کی بےربط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی صنعتی پیداوار مشکل کا شکار رہی، ہمارے جی ڈی پی میں صنعتی پیداوار کا حصہ مخض حصہ 14فیصد ہے۔خسرو بختیار نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے لحاظ سے صنعتی پیداوار کی شرح نمو 25 فیصد ہونی چاہیے، صنعتی ترقی سے ہی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جا سکے گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی میں درآمدی اشیاء کی متبادل پروڈکشن اور برآمداتی صنعتوں کا فروغ اہم عنصر ہو گا۔ میں صنعتی پالیسی کی تشکیل کیلئے انٹرنیشنل ڈویلمپنٹ پارٹنرز کا مشکور ہوں اور میں امید کرتا ہوں کہ ورک شاپ کے اختتام پر ہم نئی صنعتی پالیسی کیلئے 10-20 سکیٹرز کا انتخاب کر لیں گے۔