نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کو سزائے موت، والدین بری

اسلام آباد:اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ اس کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو بری کر دیا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کےایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم کیس کا  چار صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا۔عدالت نے شریک مجرم چوکیدار افتخار اور مالی جان محمد کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی اور تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کر دیا۔عدالت کا سزائے موت کا حکم نامہ بھی مجرم ظاہر جعفر کے حوالے کر دیا گیا۔عدالت نے سابق سفیر کی بیٹی نورمقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم سنادیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں قتل کیس کا ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا۔ اُس دوران گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے۔ شہادتیں رکارڈ ہوئیں۔ جرح کے بعد وکلاء نے حتمی دلائل دیے اور پھر عدالت نے 22 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا۔نور مقدم کے قتل کی ایف آئی آر ان کے والد کی مدعت میں درج کی گئی۔ جس میں ظاہر جعفر اور دیگر کو نامزد کیا گیا۔پولیس نے 23 جولائی کو بیرون ملک سے مرکزی ملزم کا ریکارڈ طلب کیا،24 جولائی کو کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ملزم کو حراست میں لینے کے بعد اس سے ایک پستول، چاقو، چھری اور ایک آہنی ہتھیار برآمد کیا۔ مقتولہ پر تشدد بھی کیا گیا۔پولیس نے25 جولائی کو اعانت جرم میں ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو گرفتار کر لیا۔
26 جولائی کو پولیس نے دعویٰ کیا کہ ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ اگلے روز ملزم کی نشاندہی پر نور کا موبائل فون برآمد کر لیا گیا ۔
30جولائی کو ملزم کے پولی گراف اور دیگر ٹیسٹ کیے گئے اور2اگست کو پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر ظاہر جعفر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ظاہرجعفر کے والدین نے ضمانت کے لیے اسلام اباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد 5 اگست کو درخواست کی ضمانت مسترد کر دی ۔پولیس نے 14اگست کو عدالت میں ڈی این اے اور فنگر پرنٹس کی رپورٹ جمع کرائی ۔
15اگست کو تھراپی ورکس کے مالک اور 5 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا، جنہیں ایک ہفتے بعد ضمانت مل گئی۔پولیس نے 9 ستمبر کو کیس کا چالان پیش کیا گیا جس میں نور مقدم کی جانب سے اپنی زندگی بچانے کی 6 کوششیں کرنے کا انکشاف ہوا،واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور فرانزک رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں ۔
14اکتوبر کو ظاہر جعفر، اس کے والدین اور ملازمین سمیت 10 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی۔کیس کے ٹرائل کے دوران ظاہر جعفر کے وکلاء کی جانب سے اس کی ذہنی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل  دینے سمیت  دیگر درخواستیں دی گئیں، جو عدالت نے مسترد کر دیں ۔
خیال رہے کہ فرد جرم کے بعد چار ماہ ٹرائل چلا ،اس دوران 19 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے۔نور مقدم کے والد نے بھی پرائیویٹ گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کروایا۔عدالت نے 22 فروری 2022 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن