کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) بلوچستان کے ضلع بارکھان میں تین شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار صوبائی وزیر مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ جمعرات کو بلوچستان پولیس کی جانب سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو سخت سکیورٹی حصار میں جوڈیشل مجسٹریٹ 12 کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے مجسٹریٹ سے ملزم کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، جس پر عدالت نے استدعا قبول کرتے ہوئے ملزم کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ یاد رہے کہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے شبہے میں گزشتہ روز حراست میں لیا گیا تھا۔ مقتولین کی بوری بند نعشیں کنویں سے ملی تھیں۔ ادھر لیویز اہلکاروں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں خان محمد مری کے مغوی تمام اہلِ خانہ کو بازیاب کرا لیا جن میں ان کی اہلیہ، 3 بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے۔ اس حوالے سے رسالدار میجر کمانڈر کیو آر ایف لیویز شیر محمد مری نے بتایا کہ ایک مغوی بچے کو دکی جبکہ دو بچوں کو بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے سے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر بازیاب کرایا گیا۔ باضابطہ بیان میں بتایا گیا کہ 120 جوانوں اور افسران پر مشتمل 4 ٹیموں نے بچوں کی بازیابی کے لیے کارروائیوں میں حصہ لیا۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی وزیر داخلہ سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی لیویز کی ہدایت کی روشنی میں کی گئی تھی جس میں ابتدائی چھاپے میں خان محمد کی اہلیہ اور بیٹی کو ایک بیٹے سمیت بازیاب کرایا گیا تھا۔ پولیس نے بارکھان واقعہ میں بازیاب مغویوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا۔ بارکھان واقعہ پر کوہلو میں شہریوں نے احتجاج کیا۔ صوبائی حکومت اور وزیر کیخلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے صوبائی وزیر کی کابینہ سے برطرفی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ خان محمد مری کے خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔ عبدالرحمنٰ کھیتران کی نجی جیل میں درجنوں خواتین اور بچے قید ہیں۔ کوئٹہ سے آئی این پی کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پارٹی اعلامیے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عبدالرحمان کھیتران کو برطرف نہ کرنے کی صورت میں وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔