اسلام آباد (نامہ نگار) تحریک انصاف دور حکومت میں شروع کئے گئے بلین ٹری سونامی منصوبے میں خلاف قانون ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ نیب حکام نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے میں 6 ارب کی کیش ادائیگیاں کی گئیں۔ حکام کے مطابق کسی کو سرکاری رقم کیش میں ادا نہیں کی جا سکتی، یہ کرپشن ہے۔ جنہیں ادائیگی کی گئی ان کے شناختی کارڈ بھی دستیاب نہیں جبکہ کیش ادائیگی کی بعض دستاویزات پر ایک ہی شخص کے انگوٹھے ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہاکہ 6ارب روپے کی براہ راست کیش ادائیگی ملک سے کھلواڑ ہے۔ کیس میں گرفتاری ہونی چاہیے تاکہ ملزم ملک سے بھاگ نہ جائیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے براڈ شیٹ کیس میں ملوث افسروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ گزشتہ ورز نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نیب کی کارکردگی زیر بحث آئی، قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ کمیٹی میں شریک ہوئے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا دس سال سے کیسز کیوں حل نہ ہوئے، عوام جاننا چاہے گی، آپ کو افسروں کی ایسٹ ڈکلیریشن کا کہا تھا آپ نے نہیں کیا، طیبہ گل معاملے کی رپورٹ بھی آپ سے مانگی تھی وہ بھی نہ دی، طیبہ گل کیس میں ملوث افسروں کی معطلی کا کہا تھا وہ نہ ہوا، آپ کہہ دیں کہ پی اے سی اور قومی اسمبلی فضول ہے، ہم آپ کو نہیں بلائیں گے۔ قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ آپ نے جب بلایا ہم پی اے سی میں آئے، ہمارے کیسز تاخیر کا شکار ضرور ہوئے، ان میں ایسے کیسز بھی ہیں جن میں سالوں چاہئے، چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ نیب اپنے افسروں کے اثاثہ جات کا جائزہ لے، چیک کریں کہ افسران کے بیٹے باہر کس طرح پڑھ رہے ہیں، پائیدار ترقی کے منصوبوں میں 33 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا کچھ پتہ نہیں چلا، مہمند باجوڑ میں پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے ایک ارب دس کروڑ روپے کی کرپشن پکڑی گئی ہے، پی ڈبلیو ڈی نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کر رہا۔ حکام نے بتایا کہ براڈ شیٹ کی انکوائری مکمل ہو چکی، نیب نے 2001 میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ جس براڈ شیٹ کو 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے وہ اصل براڈ شیٹ نہیں تھی، اصل براڈ شیٹ کے ساتھ مقدمہ بازی کے بعد 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، معاہدے میں قانونی دستاویز مکمل نہیں کی گئی تھی ،اس وقت کے نیب چیئرمین نوید احسن، وکیل احمر بلال صوفی اور فراڈیا طارق فواد ملک ملوث تھا۔ ان کیخلاف ایف آئی آر درج کروا دی ہے ، صرف احمر بلال صوفی ملک میں موجود ہیں انہوں نے ضمانت کروا لی ہے، ان سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں اور انکے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں۔ چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس کیس کے بارے میں سیکرٹری دفاع کے ذریعے چیف آف آرمی سٹاف اور جوائنٹ چیف آف سٹاف کو اطلاع دی جائے، اس معاملے میں ملوث افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔
بلین ٹری سونامی کیس: خلاف قانون ادائیگیوں کا انکشاف: گرفتاری ہونی چاہئے: نور عالم
Feb 24, 2023