لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون ہے۔ بلوچستان واقعہ میں ملوث مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ ان کی کابینہ کے ممبر نے درندگی کی انتہا کر دی۔ سپریم کورٹ واقعہ پر لارجر بنچ بنائے، حضور نے فرمایا کہ مومن کی حرمت کعبہ سے بھی زیادہ ہے۔ نجی جیلیں، نجی پھانسی گھاٹ اور نجی عدالتیں کیا یہ حکومت کا نظام ہے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ کی مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا عدالتیں حکمران اور طاقتور طبقات کو پیشی کے لیے درخواستیں کرتی ہیں۔ تھانہ کچہری میں مظلوموں پر لاٹھیاں برسائی جاتی ہیں۔ پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بے رحم وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی پارٹیاں ہیں ، یہ لوگ 23 کروڑ عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں۔ انہی پارٹیوں میں شامل لوگوں کی نجی جیلیں ہیں، جنہیں باربار ٹکٹس ملتے ہیں۔ چار ہزار ارب کے اثاثوں کے مالکان 18 طاقتور افراد کو کوئی نہیں پوچھتا ، 170 ارب کے ٹیکسز عوام کے سروں پر لاد دیے گئے۔ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے، کرپٹ ٹرائیکا آئندہ سو برس بھی اقتدار میں رہا تو حالات نہیں بدلیں گے۔ یہ لوگ انگریز اور استعمار کی چاپلوسی کرتے ہیں، اندازہ لگائیں کہ امریکی پولیس نے اپنے صدر کے گھر کی گھنٹوں تلاشی لی ، کیا ہمارے ہاں پولیس کسی ایم این اے کے گھر میں داخل ہونے کی ہمت بھی کر سکتی ہے؟ ملک پر مسلط حکمران جماعتیں جن میں سے ایک کا صدر، دوسری کا وزیراعظم تو تیسری کا وزیرخارجہ ہے۔
سراج الحق