معزز قارئین !آج 3 شعبان اُلمعظم 1444 ہجری (24 فروری 2023ئ) کودُنیا بھر کے مسلمان اپنے اپنے انداز میں سیّد اُلشہدا حضرت امام حسین ؓ کا یوم ولادت منا رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ ” ہر موقع پر 10 محرم اُلحرام کو یوم عاشور منایا جاتا ہے جب امام عالی مقام اور اُنکے 72 ساتھیوں نے ثابت کر دِیا تھا کہ ” حق کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتااور یہ کہ ” حُسینیت ہمیشہ یزیدیت پر غالب آتی ہے !“ میرے جدّی پشتی پیر و مُرشد خواجہ غریب نواز نائب رسول فی الہند حضرت مُعین اُلدّین چشتی ؒ کا یہ فارسی کلام اقوام عالم میں مشہور ہے کہ ....
” شاہ ہست حُسینؓ، پادشاہ ہست حُسینؓ!
دِیں ہست حُسینؓ ، دِیں پناہ ہست حُسینؓ!
سَرداد ، نَداد دست ، در دستِ یزید!
حقّا کہ بِنائے لا اِلہ ہست حُسینؓ!
یعنی ہمارے ( اصل) شاہ اور بادشاہ حضرت امام حُسینؓ ہیں۔ دِینِ اسلام اور دِین کی پناہ بھی امام حُسینؓ ہی ہیں ، (آپؓ نے دِین کی بقا کیلئے ) اپنا سر قلم کروالیا لیکن خلافت کے نام پر یزید کی ملوکیت اور خاندانی بادشاہت کو قبول نہیں کِیا! “ ۔ معزز قارئین ! حقیقت یہ ہے کہ ” لا اِلہ اِلااللہ کی بنیاد ہی امام حسینؓ ہیں ۔
” برکات ِ خواجہ نوازؒ!“
معزز قارئین ! مَیں عرض کر چکا ہُوں کہ ” 1981ءمیں میرے جدّی پشتی پیر مُرشد خواجہ غریب نواز میرے خواب میں میرے گھر تشریف لائے تھے اور 1983ءمیں مجھے خواب میں کسی غیبی طاقت نے ایک دلدل سے باہر نکالا اور مجھے بتایا کہ ” تُم پر مولا علی ؑ کا سایہ شفقت ہے ! ‘ ‘ ۔ پھر ستمبر 1991ءمجھے ” نوائے وقت “ کے کالم نویس کی حیثیت سے صدرِ پاکستان غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ خانہ¿ کعبہ کے اندر جانے کی سعادت ہُوئی ۔
”آگرہ سربراہی کانفرنس! “
جولائی 2001ءکی ” آگرہ سربراہی کانفرنس “ میں ، صدر پرویز مشرف کا ، بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سے مذاکرات اور دہلی آگرہ اور اجمیر شریف کے مختلف مقامات کا دورہ تھا مَیں بھی صدرِ پاکستان کی میڈیا ٹیم کا ایک رکن تھا لیکن دہلی اورآگرہ میں مذاکرات طویل ہوتے گئے اور دورہ¿ اجمیر شریف منسوخ ہوگیا۔ مجھے بہت مایوسی ہُوئی پھر جون 2004ءمیں 1992ءسے میرے دوست (اُن دِنوں) وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات سیّد انور محمود کے ذاتی اثر و رسوخ سے مجھے اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانہ سے دہلی، اجمیر شریف اور چندی گڑھ کا ویزا مل گیا۔ پھر مَیں بذریعہ ٹرین دہلی سے اجمیر شریف پہنچ گیا تھا۔ پھر مجھے ” خواجہ سرکار دِیاں گلیاں“ بھی دیکھنے کا موقع ملا ۔
’ ’ حُسینی براہمن !“
1993ءمیں میرے دوست ماہر تعلیمات سیّد محمد یوسف جعفری نے مجھ سے پوچھا کہ ” بھائی اثر چوہان ! آپ جانتے ہیں کہ ” میدانِ کربلا میں حضرت امام حسین ؓ کے عزیز و اقارب اور پیرو کاروں کے ساتھ یزید کی فوج کا مقابلہ کرنے والوں نے ہندوستان کے کچھ براہمن بھی شامل تھے ؟“۔ مَیں نے کہا ، جی ہاں ! “ لیکن افسوس کہ ہندوستان ( خاص طور پر پنجاب ) سے کوئی راجپوت کیوں نہیں امام عالی مقام ؓ کے غلام کی حیثیت سے یزیدی فوج کے ساتھ لڑنے کےلئے میدانِ کربلا میں پہنچا؟ معزز قارئین ! پھر مَیں نے دوسرے روز ایک منقبت لکھی جومیرے ہفتہ وار پنجابی جریدہ ” چانن“ لاہور میں شائع ہُوئی، جسے حسینیت ؓ کے عقیدت مندوں نے بہت پسند کِیا۔
” حقیقی درویش ! “
معزز قارئین ! 1996ءمیں میرا ( ایک حقیقی معنوں میں درویش ) ” تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ “ کے سربراہ آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسویؒ سے تعلق قائم ہُوا۔ اُس ملاقات کی تفصیل مَیں 31 جولائی 2022، (یکم محرم ) کو اپنے کالم میں بیان کر چکا ہُوںاور یہ بھی بیان کر چکا ہُوں کہ ” اللہ تعالیٰ کو یہی منظور تھا کہ ”25 جولائی کی رات آغا حامد علی شاہ صاحب موسویؒ بھی خُلد آشیانی ہو گئے تھے اور 31 جولائی ہی کو آپؒ کی رحلت پر ” نوائے وقت “ کا ملّی ایڈیشن بھی شائع ہو چکا ہے ۔
”حُسینی راجپوت ! “
معزز قارئین ! مَیں یکم محرم اُلحرام کے کالم میں یہ بھی لکھ چکا ہُوں کہ ’ ’ جب یکم اکتوبر 2017ءکو ....
” جے کربل وِچ مَیں وِی ہوندا ! “
کے عنوان سے میری منقبت شائع ہُوئی تو آغا حامد علی شاہ صاحب موسویؒ کے "Media Coordinator" اور کئی کتابوں کے مصنف سیّد عباس کاظمی نے مجھے ٹیلی فون پر اطلاع کردِی تھی کہ ” اثر چوہان صاحب ! آغا جیؒ نے اپنے تمام احباب ” تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ“ کے اکابرین اور کارکنان کو یہ فرمان / پیغام دیدیا ہے کہ ”آج سے اثر چوہان صاحب! کو ”حسینی راجپوت “ کہا جائے!“ معزز قارئین !آج آپ پھر امام عالی مقام ؓ کی بارگاہ میں ” حسینی راجپوت“ کی منقبت ملاحظہ فرمائیں
”جے کَربَل وِچّ، مَیں وی، ہوندا!“
تیرے، غُلاماں نال، کھلوندا!
پنج ستّ وَیری، مار دا، کوہندا!
فیر مَیں، مَوت دی، نِیندر سوندا!
جے کَربَل وِچّ ، مَیں وی ہوندا!
اِک پاسے کُلّ جی سَن بہتّر!
دوُجے پاسے، یزیدی لشکر!
ویہندا ، زِمیں، اَسمان نُوں، روندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
تیرے خیمے، سلامی دیندا!
جَد تُوں، اِذنِ غُلامی، دیندا!
فیر مَیں، اپنے عَیب، لکوندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
صدقے زینبؓ دی، چادر دے!
علی اکبرؑ دے، علی اصغرؓ دے!
پَیراں تے، سِر، دَھر کے روندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
بدفِطرت، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بُوسفیان دا، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ، اونہوں بگوندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
بدفِطرت، اِبلِیس دا پَیڑا!
پوترا، بُوسفیان دا، بَھیڑا!
اپنے شعراں چ، اونہوں بگوندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!
کہندے ، اثر نُوں یزِید دے چیلے!
اپنے لہو نال، مَردے ویلے!
مولاؑ، تیرے، پَیر میں دھوندا!
جے کَربَل وِچّ، مَیں وی ہوندا!