پاکستانی وفد کا دورہ¿ کابل


پاکستان میں دہشت گردی کی جو کارروائیاں ہورہی ہیں ان میں سے زیادہ تر کارروائیوں میں ملوث افراد افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے بارہا افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کو یہ باور کرا چکی ہے کہ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے عناصر صرف پاکستان کی نہیں بلکہ افغانستان کے لیے بھی مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ اسی حوالے سے ایک مرتبہ پھر بات چیت کرنے کے لیے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد نے بدھ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کا دورہ کیا۔ وفد نے افغان نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر اخوند، وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد، وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ امیر خان متقی سمیت عبوری افغان حکومت کی سینئر قیادت سے ملاقات کی۔ ترجمان کے مطابق، خطے میں دہشت گردی بالخصوص کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دولتِ اسلامیہ (آئی ایس) کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔ فریقین نے مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے لاحق دہشت گردی کے خطرے سے مو¿ثر طریقے سے نمٹنے کے لیے تعاون اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطہ ہوا ہے تاہم افغان حکومت ماضی بھی پاکستان کے ساتھ ایسے معاملات پر بات کرچکی ہے لیکن اس کی طرف سے ٹھوس اقدامات نہ کیے جانے کے باعث مسائل جوں کے توں ہیں۔ پاکستان کو طالبان کی عبوری حکومت کو اس بات کا احساس دلانا چاہیے کہ دنیا ان کی حکومت کو تب تک تسلیم نہیں کرے گی جب تک وہ اپنے ہاں موجود تخریب کار عناصر کو لگام نہیں ڈالتے اور جب تک دنیا انھیں تسلیم نہیں کرے گی تب تک ان کے مسائل کم نہیں ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...