حیدرآباد(بیورو رپورٹ )زرعی شعبے میں جبری مشقت کا تصور ختم کرنے کیلئے ہاری و زمیندار میں بضابطہ معاہدے کی بنیاد ڈال دی گئی ہے، سندھ کے آٹھ اضلاع میں ہاریوں زمینداروں میں بہتر تعلقات کیلئے کسانوں کے پانچ سالہ تربیتی پروگرام سے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیں، ملکی و عالمی اداروں و ماہرین نے آئندہ نسلوں کیلئے خوراک کے تحفظ ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرت و بتدریج کم ہونے والے زمینی و پانی کے وسائل پر سرکاری، نجی، سماجی وکسانوں کے مشترکہ کردار کی اہمیت پر زور دیا ،سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیر انتظام سندھ حکومت، زراعت و خوراک کے بین الاقوامی ادارے ایف اے او اور یورپی یونین کے مشترکہ تعاون سے" موثر تشخیص کی توثیق و سیکھنے کے متعلق ورکشاپ" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا خوراک کے تحفظ کیلئے پیداوار میں اضافہ لازمی ہے،زمیندار و ہاریوں کے درمیاں حصہ داری کے متعلق جامع قسم کا معاہدہ ایک اہم پیش رفت ہے،اس طریقے سے ہم خوراک کے پیداوار کا نظام بھی کا رائج کر سکتے ہیں،ملک میں خاص طور پر سندھ میں غربت کے سبب ہونے والے واقعات کی تعداد زیادہ ہے، اگر ہم اپنی فی ایکڑ پیداوار میں 5 سے 10فیصد اضافہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تو غربت و بیروزگاری میں آئندہ 10 سالوں کے اندر50 فیصد کمی میں کامیاب ہو جائیں گے، ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رولے نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی سے ملکر مختلف زرعی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او)یورپی یونین (ای یو)کی مالی مدد سے صوبہ سندھ میں بے زمین کسانوں کو عام طور پر اپنے و زمینداروں کے درمیان زبانی معاہدوں کے ذریعے کرایہ دار کے طور پر زمین تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ جس سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں، ان کیلئے بہتر کرایہ داری کا نظام رائج کیا ہے، جس سے زراعت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، سندھ کی دیہی زراعت میں جبری مشقت کا تصور ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایف اے او کے سندھ آفیس کے سربراہ جیمس اوکوٹھ نے کہا قدرتی وسائل کو برقرار رکھنے و لوگوں کو سرمایہ کاری کیلئے آمادہ کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہے، اس ضمن میں حکومت، نجی اداروں، زمنیداروں و کسانوں کو ایک پیج پر لانا ہوگا،اس موقع پر ایف اے او کی ماریانہ بکیری، ایف اے او کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر ہیمن داس، ڈاکٹر جنید میمن، راجہ اجمل نے مختلف موضوعات پر اپنے مقالے پیش کئے، تقریب سے ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر ودیگر نے خطاب کیا، جبکہ گروپ بحث و مباحثے کی نشت بھی منعقد کی گئی۔