یورپی کمیشن نے ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق خدشات کے پیش نظراپنے عملہ کے زیرِاستعمال سرکاری ڈیوائسز پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی ہے۔ یورپی کمیشن کےترجمان نے خبررساں ویب سائٹ یورکٹیو کی ایک رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس پابندی کا مطلب یہ بھی ہے کہ کمیشن کاعملہ اب چین کی ملکیتی ویڈیوشیئرنگ ایپ کو ذاتی ڈیوائسزپراستعمال نہیں کر سکتا۔ان میں ایسے فونز بھی شامل ہیں جن میں سرکاری ایپس انسٹال ہیں۔ یورپی کمیشن کے حکم نامے کے مطابق ملازمین کو جلد سے جلد ٹک ٹاک ایپ کو اپنی ڈیجیٹل ڈیوائسز سے ہٹانا ہوگا اور 15 مارچ تک ایسا کرنا ہوگا۔ ٹک ٹاک چین کی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے،اس کو حالیہ مہینوں میں ان خدشات کی وجہ سے مغرب کی جانب سے بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کا سامنا ہے کہ اس کے ذریعے بیجنگ کو صارفین کے ڈیٹا تک کتنی رسائی حاصل ہے۔ امریکا نے گذشتہ سال وفاقی حکومت کی ڈیوائسزپر اس ایپ کے استعمال پرپابندی عائد کر دی تھی اور کچھ امریکی قانون ساز ٹک ٹاک کو امریکامیں کام کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گذشتہ ماہ ڈچ حکومت نے مبیّنہ طورپرسرکاری حکام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ڈیٹا کے تحفظ کے خدشات کے پیش نظراس چینی ایپ سے دور رہیں۔ گذشتہ سال نومبر میں ٹک ٹاک نے اعتراف کیا تھا کہ چین میں اس کا بعض عملہ یورپی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹوشو زی چیو گذشتہ ماہ یورپی یونین کے حکام سے بات چیت کے لیے برسلز میں تھے جس کے دوران میں یورپی حکام نے ٹک ٹاک کوخبردار کیا تھا کہ وہ مغربی صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اس وقت یورپی یونین کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ کمپنی یورپ میں یورپیوں کے ڈیٹا کی پروسیسنگ کے لیے ایک ’’مضبوط‘‘ نظام پرکام کررہی ہے۔ٹک ٹاک نے واشنگٹن کے خدشات دورکرنے کے لیے امریکی صارفین کا ڈیٹا امریکا میں رکھنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔