لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے پنجاب اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا اور سپیکر سبطین خان نے نئے ارکان سے حلف لیا۔ ترجمان پنجاب اسمبلی کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 371 کے ارکان میں سے 321 اراکین نے حلف اٹھایا۔ (ن) لیگ کے 193 ارکان اور سنی اتحاد کونسل کے 98 ارکان نے پنجاب اسمبلی میں حلف اٹھایا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے 13 نومنتخب ارکان اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان نے حلف اٹھایا جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کے 5 ارکان نے حلف اٹھایا۔ تحریک لبیک، مسلم لیگ ضیاء الحق کے ایک ایک رکن نے حلف اٹھایا۔ سپیکر سبطین خان نے ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔ پنجاب اسمبلی کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج (ہفتہ) کے روز خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔ سپیکر کے لئے مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ ملک محمد احمد خان اور سنی اتحاد کونسل کے احمد خان بھچر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے مسلم لیگ (ن) کے ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض قریشی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ پنجاب اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں ہی مسلم لیگ (ن) اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مسلم لیگ (ن) کی نامزد وزیراعلی مریم نواز حلف اٹھانے کے لیے ایوان میں پہنچیں تو لیگی اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے۔ پنجاب اسمبلی کا افتتاحی اجلاس مقررہ وقت صبح 10 بجے کی بجائے 2 گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب اراکین کی بھرپور نمائندگی رہی۔ تاہم پی ٹی آئی کی حمایت سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے اراکین کی مقررہ تعداد ایوان میں نہ پہنچی۔ لیگی اراکین پارٹی قائد نواز شریف کی تصاویر اٹھائے ایوان میں پہنچے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نامزد وزیراعلی مریم نواز کی ایوان میں آمد پر لیگی اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے۔ اجلاس کے آغاز پر ہی سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے مخصوص نشستوں کا معاملہ ایوان میں اٹھا یا۔ رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ سب جماعتوں کی مخصوص نشستوں کا اعلان ہوچکا ہے ہمارا اعلان ہونا باقی ہے، اس لیے حلف روکا جائے۔ اس معاملے پر ایوان میں تکرار شروع ہوئی اور بعد ازاں مخالفانہ نعرے بازی شروع ہوگئی، سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے مینڈیٹ چور کے نعرے لگائے جس کے جواب میں لیگی ارکان گھڑی چور کے نعرے لگاتے رہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین نعرے بازی کے دوران گھڑیاں بھی لہراتے رہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے سپیکر سبطین خان سے حلف لینے کی استدعا کی۔ تاہم سپیکر نے نو منتخب ارکان سے حلف لیے بغیر اجلاس میں 45منٹ کا وقفہ کردیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلی میاں اسلم اقبال کے پروڈکشن آرڈر جاری کررہا ہوں تاہم پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار اسلم اقبال اسمبلی نہ پہنچ سکے۔ سپیکر نے غیر حاضر ارکان کا انتظار کیا اور نہ آنے پر باقی ممبران سے حلف لے لیا۔ ایوان میں اکثریت رکھنے والی جماعت کے اراکین کو سپیکر کے دائیں جانب جبکہ کم تعداد والی جماعت کے اراکین کو بائیں جانب کی نشستیں الاٹ کی گئیں۔ نماز جمعہ کے وقفے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا جس میں سپیکر سبطین خان نے نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔ حلف کے بعد ارکان نے ایک دوسرے کی مبارک بادیں دیں۔ حلف اٹھانے کے بعد ارکان اسمبلی نے فرداً فرداً گولڈن بک پر دستخط کیے۔ افتتاحی اجلاس میں 321سے زائد اراکین نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھا یا۔ حلف لینے والوں میں نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور مریم اورنگزیب بھی شامل تھیں۔ دریں اثناء اجلاس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب سے متعلق شیڈول جاری کردیا گیا۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج (ہفتہ) کے روز خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے مطابق پولنگ کے لیے دو پولنگ بوتھ قائم کیے جائیں گے، کوئی بھی امیدوار رائے شماری سے قبل تحریری طور پر کاغذات نامزدگی واپس لے سکتا ہے، سپیکر کے لئے ایک امیدوار ہونے کی صورت میں پولنگ کی ضرورت نہیں ہوگی، سپیکر منتخب ہونے کے بعد عہدہ سنبھالیں گے اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرائیں گے۔ حلف کی کارروائی مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج (ہفتہ) چار بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سنی اتحاد کونسل نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کیلئے کاغذات نامزدگی سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کر ادئیے۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سپیکر کیلئے ملک احمد خان اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے احمد خان بھچر نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لئے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ملک ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے معین ریاض قریشی کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے۔ سکروٹنی کے بعد تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دئیے گئے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس نامزد وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ہوا جس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان اسمبلی کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ایوان میں آمد پر میڈیا کے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا ہے کہ اللہ کرے پنجاب میں خدمت کا ایک نیا دور شروع ہو۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت کے اطراف سے گزرنے والی شاہراہوں کو سکیورٹی کے پیش نظر بند رکھا گیا۔ پنجاب اسمبلی کے اطراف اور مال روڈ پر سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین پولیس اہلکار تعینات رہے جبکہ پریزنز وینز اور واٹر کینن بھی کھڑی رہیں۔ اجلاس کے موقع پر اراکین کی آمد اور سکیورٹی تعینات ہونے کی وجہ سے مال روڈ پر ٹریفک کا نظام سست روی کا شکار رہا۔ اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی کے حمایتی کارکنان بھی پنجاب اسمبلی پہنچے تاہم انہیں آگے جانے سے روک دیا گیا جو وہیں کھڑے ہو کر اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
کراچی+ پشاور (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی کا اجلاس (آج)ہفتہ کوطلب کرلیا گیا، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح 11 بجے ہوگا، جس میں نومنتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔سندھ اسمبلی کے اجلاس164 ارکان حلف اٹھائیں گے۔ ایوان میں پیپلز پارٹی 114 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی کی حلف برداری کے لئے ہونے والے اجلاس کی صدارت سپیکر آغا سراج درانی کریں گے۔ارکان کے حلف کے بعد سندھ اسمبلی میں نئی مدت کے لئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ دوسری جانب الیکشن کمشن کی جانب سے سندھ میں خواتین کی لئے مخصوص 29 نشستوں میں سے 27 جبکہ اقلیت کے لئے 9 میں سے آٹھ نشستوں پر ارکان کے انتخاب کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد خواتین کی دو اور اقلیت کی نشست پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکا جبکہ کراچی میں پی ایس 129 پر کامیاب قرار پانے والے جماعت اسلامی کے نعیم الرحمن اور دادو میں پی ایس 80 سے کامیابی حاصل کر کے انتقال کرنے والے پیپلز پارٹی کے عبدالعزیز جونیجو کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا جا سکا۔ پیپلز پارٹی کی 20 ارکان خواتین کی مخصوص نشستوں جبکہ 6 ارکان کی اقلیت کی مخصوص نشستوں پر کامیابی کے بعد سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 114 ہو گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی خواتین نشستوں پر 6 اور اقلیت کی مخصوص نشستوں پر دو ارکان کے انتخاب کے بعد ایوان میں تعداد 36 ہو گئی ہے۔ جی ڈی اے کو خواتین کی مخصوص ایک نشست ملنے کے بعد ان کے ارکان کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ سندھ اسمبلی میں آزاد حیثیت میں جیت کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے ارکان کی تعداد فی الحال 10 ہے جبکہ انہیں تین مخصوص نشستیں بھی مل سکتی ہیں۔ سندھ اسمبلی میں اجلاس کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں اور تزئین و آرائش کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جائیں گے اور کسی غیر متعلقہ شخص کو اسمبلی کے احاطے میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے مفاہمتی سیاست کا اعلان کر دیا۔ قوم پرست جماعتوں جے یو آئی، جی ڈی اے کے ساتھ مذاکرات کی ہدایت کردی۔ بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کی سیاسی کمیٹی اور نومنتخب پارلیمانی پارٹی کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی ہدایت کردی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں اور صوبے کے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ڈائیلاگ کریں گے۔ پیپلزپارٹی کمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز سے مفاہمتی سیاست کے لئے رابطے کرے گی۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی کارکردگی تمام صوبوں اور وفاق سے بہتر ہوگی۔ سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اویس شاہ سپیکر اور نوید انتھونی ڈپٹی سپیکر کے امیدوار ہوں گے۔ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ کے امیدوار ہوں گے۔ آغا سراج درانی نے سپیکر کی ذمہ داریاں بہت اچھی سنبھالی ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ 2022ء کے سیلاب سے 50 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہوئے تھے انہیں دوبارہ بنائیں گے۔ کرپشن روکنے کے لئے بہت سختی کرنا ہوگی۔ خیبر پی کے میں گورنر کی تعیناتی کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے تین نام شارٹ لسٹ کر لئے۔ پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر فیصل کریم کنڈی، امجد خان آفریدی اور شجاع سالم خان کے نام بھی نئے گورنر خیبر پی کے، کی لسٹ میں شامل ہیں۔