یہ قتل گاہِ آئین ہے

قتل میں کوئی ڈائین ہے
یہ قتل گاہِ آئین ہے
آؤ اسے ڈھونڈ نکالیں
شاید نیا جیون پا لیں
مادر دھرتی کریں پاک
نظامِ چنگل خطرناک
ساتھ لئے کرو فر
دیکھنے میں طاقتور
عادلوں کا خون پیئے
خوف تلے کون جیئے
ظلم‘ چور‘ بربریت
ختم ہو‘ جو کریں نیت
ڈھونڈیں‘ کرنے تیاپانچہ
ڈھالیں‘ نظم نو کا سانچہ
کندن نکلیں بن بن پھر
دلہن جیسا ٹھن ٹھن پھر
آؤ! اسے ڈھونڈھ نکالیں
شاید نیا جیون پا لیں

ای پیپر دی نیشن