چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے اور جسٹس ثائر علی پر مشتمل بنچ نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری نے تفتیش کرنیوالے افسروں کو تبدیل کئے جانے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہا کہ ایف آئی اے انہیں واپس لائے ورنہ عدالت تبادلے کے احکامات منسوخ کر دیگی۔انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن مقدمات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔عدالت کی جانب سے این آئی سی ایل کی آڈٹ رپورٹ کے استفسار پر سیکرٹری کامرس نے بتایا کہ ابھی رپورٹ تیار نہیں ہوئی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ این آئی سی ایل میں پانچ ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جبکہ ایک ملزم محمد مالک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزم نے بتایا ہے کہ اس نے بائیس کروڑ روپے مونس الٰہی کودیے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ این آئی سی ایل اٹھارہ ارب روپے سے زیادہ کا سیکنڈل ہے۔ جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چوروں کو بچانے کیلئے چور اکٹھے ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سٹیل ملز اور این آئی سی ایل کیس خراب کررہی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا ہے۔