کابل (بی بی سی ڈاٹ کام) امریکہ میں شہری حقوق کی تنظیم ”امریکن سول لبرٹیز یونین کی طرف سے حاصل کردہ سرکاری دستاویزات سے عراق، افغانستان اور خلیج گوانتانامو میں 190قیدیوں کو ’بلاوجہ ہلاک‘ کرنے اور ان پر تشدد کرنے کے مزید واقعات سامنے آئے ہیں۔ امریکی سول لبرٹیز کی تنظیم نے یہ سرکاری دستاویزات امریکی فوج سے اطلاعات کی آزادی کے قانون کے تحت دائرکردہ ایک درخواست کے ذریعے حاصل کی ہیں۔ ان فوجی دستاویزات میں ہلاک شدہ قیدیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹس اور فوج کی طرف سے تحقیقات کی تفصیلات شامل ہیں جن میں 25 سے 30 ایسے واقعات بھی ہیں جن کے بارے میں سول لبرٹیز کو یقین ہے کہ وہ ’بلاجواز قتل‘ ہیں۔ 2007ءمیں امریکی فوجیوں کی طرف سے چار عراقی قیدیوں کو قتل کے بعد ان کی لاشوں کو بغداد کی نہر میں بہا دینے کا واقعہ بھی شامل ہے۔ دوسرے واقعہ مےں ایک امریکی فوجی نے ایک زیر حراست زخمی پر پہلے تشدد کیا پھر سر میں گولی مار کر اسے ہلاک کر دیا۔ پھر سارجنٹ نے وہاں موجود دوسرے فوجیوں کو جھوٹ بولنے کا حکم دیا۔ ایک اور واقعہ میں ایک امریکی فوجی نے ایک غیر مسلح افغان کو قتل کیا لیکن بعد میں فوجی عدالت میں چلائے جانے والے مقدمے میں اس فوجی کو قتل کے الزام سے بری کر دیا گیا۔ تصدیق کے باوجود ان واقعات پر کسی بھی اعلیٰ فوجی افسر کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔ دوسری طرف امریکی فوج ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔