اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) افغانستان میں طالبان کو منظم کرنے والے افسانوی شہرت کے حامل سابق فوجی افسر ”کرنل امام“ کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ،اتوار کی صبح پاکستانی میڈیا میں پھیل چکی تھی۔اس اطلاع کی تصدیق کیلئے جب اس نامہ نگار نے کرنل امام کی رہائی کیلئے مصروف عمل ایک شخصیت کے ساتھ رابطہ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ”شاےد ان کی وفات ہو چکی ہے“۔کرنل امام کالعدم تحریک طالبان کے ایک دھڑے کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی تحویل میں تھے۔مذکورہ شخصیت سے پوچھا گیا کہ قتل کی وجہ کیا بنی؟ تو ان کا جواب تھا کہ ”ہمیں تو یہ بتایا گیا ہے کہ کرنل امام کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ ہارٹ اٹیک کے سبب وہ طبعی موت مرے ہیں۔ امیر سلطان تارڑ نے افغانستان میں فرائض کی بجا آوری کے دوران کرنل امام کا فرضی نام اختیار کیا تھا۔ وہ آئی ایس آئی کے ان افسران میں شامل تھے جنہوں نے سوویت فوجوں کے خلاف جہاد کیلئے افغان مجاہدین کی براہ راست بھرتی کی تھی۔ان کے جہادی شاگردوں میں افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر بھی شامل ہیں۔ کرنل امام کی موت سے پاکستانی طالبان کہلانے والے طالبان شدت پسندوں اور افغان طالبان کے درمیان پائے جانے والے نادیدہ اختلافات اب مزید نمایاں ہو جائیں گے۔ صوبے ہرات میں استعمال ہونے والی سفید پگڑی اور پینتیس برس پہلے کی خاکی رنگ کی جہادی جیکٹ ان کا ملبوس تھا۔