مجھ سمیت خاندان کا کوئی فرد انتخابات میں حصہ نہیں لے گا : طاہر القادری ۔
ہر چہ در دیگ است بچمچہ مے آید
جو دیگ میں ہو، وہی چمچے میں آتا ہے، آپ کے دل میں جو کچھ ہے آہستہ آہستہ وہ سامنے آ رہا ہے کیونکہ آپ کا مقصد انتخابی اصلاحات نہیں بلکہ انتشار تھا جو 4 پانچ روز آپ نے اسلام آباد میں سرکس لگائی اس کا مقصد بھی زیرو سے ہیرو بننا تھا، سو اب عطیات آنا شروع ہو گئے ہیں۔
خانم طیبہ بخاری نے 50 لاکھ کا عطیہ دیکر ابتدا کی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق 50 لاکھ کا تھیلا چوہدری صاحب بھی پہلے دے آئے تھے۔ علامہ صاحب کو ”لونگ مارچ“ کا کچھ اور فائدہ ہوا یا نہیں لیکن عطیات کا سلسلہ تو شروع ہو گیا ہے۔ اب چڑھاوے چڑھنا شروع ہو گئے، 50 پچاس لاکھ اگر عطیہ ہوتے رہے تو پھر ہر شہر میں ”شہادت پروف کنٹینرز“ بنائے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کوئی عجوبے والی بات نہیں یہ اعلان تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی مخبر خبر دے کہ فلاں امریکی یا برطانوی شہری پاکستان میں الیکشن نہیں لڑے گا۔ جناب دوہری شہریت اور الیکشن ایک ٹکٹ میں دو مزے تو نہیں ہو سکتے، جس طرح ہنڈیا میں اُبال آتا ہے ایسے ہی ڈاکٹر صاحب کو اب اُبال آتے رہیں گے کبھی وہ معاہدے پر عملدرآمد کی بات کریں گے، کبھی الیکشن میں اتحاد بنانے کا اعلان کریں گے تاکہ کسی طرح ان کی سیاسی دکان چلتی رہے۔ سیاست میں ان کا مقام ....
اونچی دکان پھیکا پکوان
سے مختلف نہیں ہے۔ یقین نہ آئے تو مشرف کے زیر انتظام ہونے والے الیکشن کا ریکارڈ دیکھ لیں جہاں حضرت صاحب کو صرف ایک سیٹ ملی تھی۔ وہ بھی اگر صاف و شفاف الیکشن ہوتے تو شاید نہ ملتی۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
اسمبلیاں ایک ساتھ ختم کرنیکی چابی مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے : چوہدری نثار
چوہدری نثار اگر چابی لگانے کی تاریخ کا اعلان کر دیں تو پھر بھی بہت ساروں کا بھلا ہو جائے گا، ابھی تک تو ہر کسی کو صرف 16 مارچ کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے۔ یہ بھی پتہ نہیں کہ یہ لال بتی آگے آگے اور قوم پیچھے پیچھے نہ جانے نہاں تک جائے گی۔
چوہدری صاحب آپ چابی کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں کیونکہ ....
ایک زرداری سب پہ بھاری
پانچ سال تو مفاہمت کے دستر خوان پر پورے کر لئے ہیں اب بھی وہ لالی پاپ دکھا کر اپنی سیٹ کو مزید پانچ سال بڑھانے کی پلاننگ کر رہے ہوں گے۔
وزیراعظم نے بھی مشترکہ مفادات کونسل میں چند ہفتوں میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جناب والا چند ہفتے تو ختم نہیں ہوں گے لہٰذا کوئی تاریخ کا اعلان کریں تو سُکھ کا سانس لیں گے کیونکہ آپکی حکومت میں ڈالر 62 روپے سے بڑھ کر 97 روپے تک پہنچ گیا جبکہ پٹرول تو ٹرپل ہندسے سے کو چھو کر اٹھکیلیاںکرتا رہتا ہے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
لندن میں اپنے جُھنڈ سے الگ ہونے والا ہرن بھیڑوں کے ریوڑ میں شامل ہو گیا۔
بھیڑوں کے ریوڑ میں شامل ہو کر ہرن کی جان بچ گئی، خدانخواستہ اگر بھیڑیوں کے ہتھے چڑھ جاتا تو منزل بھی جاتی اور جان بھی۔ بھیڑیں تو ویسے بھی بے ضرر ہوتی ہیں اسی لئے ہرن سلامت رہا۔
ہمارے ہاں بھی بہت ساری چیزیں بے ضرر ہیں‘ مثال کے طور پر خواجہ سرا تو واقعی بے ضرر ہوتے ہیں لیکن خواجہ سراﺅں کے صدر بوبی نے پنڈی سے شیخ رشید کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا تو پنڈی کے لوگوں کو فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے گا کہ زیادہ خطرناک ٹھمکہ کس کا ہے؟ اور ہم کس کو ووٹ دیں۔ بوبی کو اگر (ن) لیگ نے ٹکٹ دے دیا تو وہ یقینی طور پر اپنی پوری ٹیم کے ساتھ میدان میں کود پڑے گا اور پھر ایسا دما دم مست قلندر ہو گا کہ دنیا بھر کا میڈیا پنڈی میں ہی خیمہ زن ہو جائے گا۔
خواجہ سراﺅں نے تحریک انصاف کے ٹکٹ سے بھی الیکشن لڑ لینا تھا لیکن بی اے کی طرح وہاں اثاثے ظاہر کرنے والی شرط آڑے آ گئی ہے اگر یہ ہاتھ پر ہاتھ مار کر کہہ دیں کہ جناب خان صاحب ہمارے پاس تو کھونے کیلئے کچھ بھی نہیں تو شاید انکو نرمی مل جائے کیونکہ بچاروں کو جائیداد میں سے بھی حصہ نہیں ملتا آخر اثاثے کہاں سے بنائیں۔ البتہ وینا ملک نے تو عمران کی آواز پر لبیک کہہ کر اثاثے ظاہر کرنے کی حامی بھر لی تھی لیکن خان صاحب نے ہی ٹکٹ کیلئے حامی نہ بھری۔
پنجاب میں مصطفی کھر بھی اب بے ضرر ہو چکے ہیں اسی لئے پیر پگاڑا نے ان کے سر پر پنجاب کی پگ سجائی ہے، ان کے ڈنگوں میں سے زہر نکل چکا ہے ہے ہماری تو یہی چاہت ہے ....
کوئی ایک شخص تو یوں ملے کہ سکوں ملے
کوئی ایک لفظ تو ایسا ہو کہ قرار ہو
کہیں ایسی رُت بھی ملے جو بہار ہو
کبھی ایسا وقت بھی آئے کہ ہمیں پیار ہو
ہمارا پیغام ہی پیار ہے تاکہ نفرتیں ختم ہوں اور انسان بے ضرر ہو کر چارسُو خوشیاں پھیلائے۔
٭۔٭۔٭