الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انتخابی اصلاحات کی منظوری دی گئی۔ ڈرافٹ کے مطابق الیکشن کمیشن بھارتی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرسکے گا۔ انتخابات کےشیڈول کااعلان ہونےکےبعد حکومتی مشینری الیکشن کمیشن کےماتحت ہوگی۔ الیکشن کمیشن کوچیف سیکریٹری،آئی جی اور دیگرعملےکوتبدیل یامعطل کرنےکااختیارہوگا۔ انتخابات میں جعل سازی کے مرتکب کو ایک لاکھ روپےجرمانہ جبکہ پانچ سال قید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔ ووٹر پر اثرانداز ہونے والے شخص کو پچاس ہزارروپے جرمانہ اور تین برس قید کی سزا ہو گی. بیلٹ پیپر پھاڑنے والے کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی. قومی اسمبلی کے امیدوار کے لئے فیس 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار کرنے کی تجویزصوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے لئے فیس دو ہزار سے بڑھا کر پچیس ہزارروپے کرنے کی منظوری متعین اخراجات سے زیادہ خرچ کرنے والے امیدوار کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا. الیکشن سے ایک ہفتہ قبل 12 کروڑ ووٹروں کو فری مسیج کے ذریعے ووٹ نمبر اور پولنگ سٹیشن کی تفصیلات مہیا کرنے کی تجویزدوہری شہریت کے حامل مستعفی اور حلف نامے جمع نہ کرانے والے 16 ارکان پارلیمنٹ کےنام سپریم کورٹ کو بھجوائےجائیں گے۔ ریٹرننگ آفیسر الیکشن سے قبل تمام پولنگ سٹیشنوں کی عمارتوں کا معائنہ کرے گا اور ان کی لسٹ تمام امیدواروں کو ارسال کر دے گا. امیدواروں کی طرف سے اعتراضات 10 دنوں تک داخل کرائے جا سکیں گے. وزارت قانون کو لازمی ووٹنگ اور امیدواروں کے لئے واضح اکثریت کے حوالے سے بھی قانون سازی کی تجویزانتخابی اصلاحات کا مسودہ منظوری کے لئے وزارت قانون کو بھجوا دیا جائے گا۔