راولپنڈی (اسرار احمد/ نیشن رپورٹ) راولپنڈی کے آر اے بازار میں ہونے والے اندوہناک خودکش حملے نے کئی خاندانوں کی خوشیاں چھین لی ہیں۔ اس افسوسناک واقعہ میں جان کی بازی ہارنے والوں میں ایک کیفے میں کک کے طور پر کام کرنے والا 32 سالہ راشد بھی شامل تھا۔ ’’ہمارے خاندان کے ساتھ ایک المیہ ہو گیا ہمارے خاندان کا واحد کفیل چلا گیا، دہشت گردوں نے ہماری دنیا تباہ کر دی‘‘ راشد کے والد میر محمد غم میں نڈھال صرف اتنے الفاظ ہی ادا کر سکا۔ اس حملے میں 6 فوجیوں سمیت 14 افراد جاں بحق اور 33 زخمی ہو گئے تھے۔ میر محمد آزاد کشمیر کے علاقے پلندری سے اپنے بیٹے کی موت پر راولپنڈی آیا تھا۔ اپنے بیٹے کی موت کی جگہ دیکھنے کے بعد وہ ہوش کھو چکا تھا۔ کچھ دیر کے بعد قدرے ہوش میں آنے کے بعد بھی آسمان کی طرف ایسے دیکھتا رہا جیسے وہ اوپر اپنے بیٹے کو تلاش کر رہا ہے۔ راشد کے ساتھی سلیم نے بتایا کہ جس روز خودکش حملہ ہوا راشد دیر سے آیا اور اس نے کہا مجھ پر غصے مت ہونا کہ میں نے کیفے دیر سے کھولا۔ سلیم نے بتایا کہ میں نے اسے چائے دی اس نے ابھی چائے پینا شروع ہی کی تھی کہ دھماکہ ہو گیا۔ راشد کی ایک بیوی، ایک چار سالہ بیٹا اور 2 بیٹیاں ہیں۔ وہ روزانہ ساڑھے چار سو روپے کماتا تھا۔ پیر کے روز آر اے بازار میں ہونے والا یہ تیسرا دھماکہ تھا۔ اس دھماکے میں راشد کی طرح کے دوسرے معصوم اور غریب افراد بھی شامل ہیں۔ اس دھماکے سے کئی دکانداروں کی دکانیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔