لاہور (خبرنگار) پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر کائرہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی نیٹ ورک کو توڑنے کیلئے پوری قوم کو متحد ہونا پڑیگا کیونکہ اس عفریت کا سائز حکومت اور فوج سمیت تمام اداروں سے بڑا ہوچکا ہے۔ چاسدہ سانحہ کے بعد پوری قو م زخم خوردہ ہے۔ بہت سے سوال بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ حکومت کو ان تمام تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون کرنا ہوگا جو طاقت کے زور پر اپنا نظریہ پوری قوم پر مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ 72 تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن وہ نام بدل کر پھر سے مصروف عمل ہیں۔ بھارت کے کہنے پر جس تنظیم کے عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ انکے دفاتر ابھی تک کھلے ہیں۔ اقتصادی راہداری موجودہ حکومت کا منصوبہ نہیں ہے۔ زرداری پر الزام لگانے والوں کو جواب مل چکا ہوگا کہ وہ کیوں بار بار چین جاتے تھے۔ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب۔ کائرہ نے کہا دہشت گردعناصر کے خلاف قابل ذکر قربانیاں دینے کے باوجود حکومت دہشت گردی کے عفریت کو قابو نہیں کرسکی۔ مسئلہ یہ ہے کہ بچے کھچے دس فیصد دہشت گرد مائنڈ سیٹ کو ختم کرنے کیلئے منفی ذہنیت اور انکے سہولت کاروں کا ختم کرنا ہوگا کیونکہ انھیں ہر روز نیا خون اور نئی پناہ گاہیں مہیا ہورہی ہیں۔ یہ لوگ انقلاب، مذہب اور شریعت کے نفاذ کے نام پر اپنا نظریہ تھوپنا چاہتے ہیں۔ اس وقت ملک میں وفاقی حکومت سمیت 7 حکومتیں کام کررہی ہیں محض لائوڈ سپیکر پر پابندی سے مقصد حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ آج بھی مخصوص لوگ اسلام آباد میں موجود ہیں اور جمعہ کے روز وہاں موبائل فون بند کردئیے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم کے سعودی عرب اور ایران کے دورے خوش آئند ہیں۔ 34ممالک کے اتحاد میں ہم شامل ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں عرب ممالک ہمارے ساتھ ہیں کہ نہیں۔ ہم نے کبھی حکومت کا راستہ نہیں روکا اس کے باوجودکہ اقتصادی راہداری موجودہ حکومت کا منصوبہ نہیں ہے۔ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ، ایل این جی، ایران پاکستان گیس پائپ لائن موجودہ حکومت کے منصوبے نہیں ہیں لیکن ہم پھر بھی کہتے ہیںکہ آپ اپنی تختیاں لگائیں۔ راہداری چین کی ضرورت ہے اس کے سارے ڈانڈے گوادر کی بندرگاہ سے ملتے ہیں۔ شہباز شریف اور ان کے ساتھی زرداری کا بڑا مذاق اڑاتے تھے کہ یہ روز چائنہ جاتے ہیں۔ حکومت بادشاہت کا سا طرز حکومت اپنائے لیکن یہ جان لے ہماری پیدائش اسمبلیوں میں ہوئی ہے اور سیاسی نظام ہی حکومت کو بچائے گا۔ عمران خان سے دھرنے کے دوران ملا تھا۔ عدلیہ، فوج، نیب، رینجرز اور دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ میڈیا بھی صرف اور صرف پیپلز پارٹی کا احتساب کرتا ہے۔ چودھری نثارکو اسلام آباد میں بیٹھے وہ لوگ نظر نہیںآتے جنہوں نے بندوق کے زور پر اسلام آباد کو یرغمال بنایا تھا۔