نئی دہلی (نیٹ نیوز + بی بی سی) بھارت کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کی بیٹی اور اندرا گاندھی کی پوتی پریانکا گاندھی کئی رہنمائوں کے قائل کرنے کے بعد کانگرس کے معاملات میں دلچسپی لینے پر رضامند ہوگئیں اور عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔ کانگرس اور سماجی وادی پارٹی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے معاہدہ کے تحت وزیراعلی اترپردیش اکھیلیش یادو کانگرس کیلئے ریاستی اسمبلی کی 403 میں سے 105 سیٹیں چھوڑنے پر رضا مند ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی سیاست میں ایک نیا موڑ آنے جا رہا ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق پریانکا گاندھی کے دوبارہ سیاست میں متحرک ہونے سے کانگرس میں نئی جان پڑسکتی ہے۔ واضح رہے کہ پریانکا گاندھی کے سیاست میں متحرک نہ ہونے کے حوالے سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وہ راہول گاندھی کے راستے میں نہیں آنا چاہتیں، انکا خیال تھا کہ اگر وہ سیاست میں متحرک ہوگئیں تو عوام کی توجہ راہول گاندھی سے ہٹ جائیگی، تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کانگرس کے سینئر رہنمائوں نے کھل کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اکھیلیش یادو سے بات چیت اور انہیں اس بڑا قدم اٹھانے پر راضی کرنے کا سہرا پریانکا ہی کے سر ہے جس کے بعد کانگرس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی ایک بار پھر میدان سیاست میں مضبوط ہونے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب عوامی حلقوں کی یہ رائے کہ اگر پریانکا گاندھی خود سیاسی میدان میں اتر آئیں تو کانگرس میں نئی جان پڑ سکتی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ سماجی وادی پارٹی کانگرس کیلئے 100 سے زیادہ سیٹیں چھوڑنے پر تیارہو گئی، بظاہر لگتا ہے کہ اکھیلیش یادو اپنی سکیولر مسلم پرست شناخت کو اور مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور انکا پیغام یہ ہے کہ بی جے پی کانگرس اور سماج وادی پارٹی ہی ملک کر روک سکتے ہیں۔