2بیگناہ پاکستانی طالب علم بدستور قید‘ بھارتی ایجنسیاں اوڑی حملے سے تعلق ثابت نہ کرسکیں

نئی دہلی+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) بھارتی ایجنسیاں 4 مہینے کی سر توڑ کوشش اور سخت تفتیش کے باوجود بھی پکڑے ہوئے 2 بے گناہ پاکستانی طالب علموں کا اوڑی حملے سے تعلق ثابت نہ کرسکیں۔ بھارتی فوج نے اوڑی کے اپنے کیمپ پر حملے کے دو روز بعد 21 ستمبر 2016 کو آزاد کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب رہنے والے احسن خورشید اور فیصل اعوان کو کنٹرول لائن کے قریب جانے پر پکڑلیا اور اگلے روز انہیں اوڑی کیمپ پر حملہ کرنیوالوں کا سہولت کار ظاہر کرکے بھارتی فوج اور حکومت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق 4 ماہ کی مسلسل تفتیش اور وحشیانہ تشدد کے باوجود بھارتی تفتیشی حکام ان بے گناہ 16 سالہ پاکستانی طالب علموں کا کسی مجاہد گروپ سے تعلق ثابت کرسکے نہ اوڑی کیمپ پر حملہ کرنیوالوں کے سہولت کار ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت دیا گیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں بھی اب ماننے پر مجبور ہوگئی ہیں کہ یہ دونوں پاکستانی طالب علم بے گناہ ہیں مگر بھارت میں ریاستی انتخابات کے پیش نظر ان طالب علموں کی فوری رہائی کا امکان نظر نہیں آرہا۔ دوسری طرف ستم ظریفی دیکھئے کہ پاکستان کی طرف سے بھی ان لڑکوں کو کوئی وکیل فراہم نہیں کیا گیا تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی طالب علموں کی رہائی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت میں گرفتار2بچوں کا اوڑی واقعے سے تعلق نہیں ،پاکستان مشن واقعے کی تحقیقات کررہا ہے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اڑی کا واقعہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے تھا،اس واقعے سے بھارت کو فائدہ پہنچا، یہ واقعہ اس وقت ہوا جب پاکستان کا وفد اقوام متحدہ میں تھا، بھارت میں پاکستان کا مشن گرفتار بچوں کے معاملے کو دیکھ رہا ہے ،مجھے اس کی تفصیلات معلوم نہیں ہیں اس معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔بچوں کی واپسی کے متعلق ابھی بات نہیں کرسکتا، ہمارا ہائی کمیشن اس معاملے پر بھارتی حکومت سے رابطے میں ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...