اسلام آباد + لاہور (نمائندہ خصوصی + خصوصی نامہ نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تالیوں اور مبارکبادوں سے بھرپور پریس کانفرنس افسوسناک ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی لیب لاہور میں ہے تو باقی ملزمان گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟ اڑھائی سو بچوں اور بارہ بچیوں کے ملزمان کی گرفتاری کی مبارکباد کب لیں۔ قصور کے 250 بچے اور 12 بچیاں پنجاب حکومت کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ شہبازشریف ان کے ملزمان کی گرفتاری کی مبارکباد کب لیں گے؟ علاوہ ازیں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قوم کی بیٹی زینب کے قتل کیس میں سب سے پہلے میڈیا کھڑا ہوا پھر عوام‘ عدلیہ‘ آرمی چیف کھڑے ہوئے۔ اس کے بعد شہباز حکومت اور پولیس حرکت میں آئی۔ اگر بچی کو قتل کئے جانے کی پہلی واردات پر پولیس جاگ جاتی تو قصور کی 11 بیٹیوں کی عزت اور جان بچ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے مجرم شاید اس لئے کٹہرے میں نہیں آسکے کہ ابھی صرف میڈیا اور شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کھڑے ہوئے ہیں؟ جس دن باقی ادارے کھڑے ہوئے ملزم پکڑے جائیں گے۔ زینب کے قاتل کو مثالی سزا ملنی چاہئے اور قصور سمیت پاکستان کی ہر زینب کے قاتل گرفت میں آنے چاہئیں۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں شہید ہونے والی تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ کے قاتل بھی پکڑے جائیں۔