چیف جسٹس ہسپتالوں میں ضرور جائیں‘ اپنے گھر کا بھی حساب رکھیں‘ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے: نوازشریف

اسلام آباد(نامہ نگار)مسلم لیگ(ن) کے قائد اورسابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف ایک ریفرنس کے بعد دوسرا ریفرنس دائر کردیا جاتا ہے لیکن کسی میں جرات نہیں کہ وہ ڈکٹیٹر کو وطن واپس لے آئے،میرے کیس اور دوسروں کے خلاف کیسز میں فرق صرف لاڈلے کا ہے، بہت جلد عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے حوالے سے بات کروں گا، عدلیہ میں ریفارمز کی ضرورت ہے چیف جسٹس ہسپتالوں میں جائیں ضرور لیکن اپنے گھر کا ضرور حساب رکھیں۔نیب والے قومی خزانے کو خرچ کرکے باہر جاتے ہیں اور سیر سپاٹا کرکے واپس آ جاتے ہیں جب ثبو ت نہیں ملتا تو معاملے کو ختم کردینا چاہیئے، عدالتی فیصلہ کے حوالے سے پوری جماعت ایک بیانیے پر متفق ہے۔ ان خیالات کا اظہار پنجاب ہائوس میںسابق وزیراعظم نوازشریف نے نیب کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن سے بات کرتے ہوئے کیا۔ نوازشریف نے کہا کہ میرے خلاف جو ضمنی ریفرنس لائے جارہے ہیں ان کا مقصد کیا ہے؟ معاملہ جب ختم ہونے کی طرف جارہا ہے تو اسے کیوں لٹکایا جا رہا ہے، اب مزید کیا کرنا چاہتے ہیں ججز کو کیس اختتام کو پہنچانا چاہئے لیکن اب جج بھی خفت سے بچنا چاہتے ہیں۔ آئے دن میرے اور شہباز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کئے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ سڑک بنانے پر شاباش ملنی چاہیئے، یہ پوچھتے ہیں سٹرک کیوں بنائی ساری قوم جانتی ہے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ابھی تک قبول نہیں کیا۔ نیب عدالت میں جاری مقدمہ کے بارے میں انہوں نے کہاکہ پہلے دن سے پتہ تھا کیس میں کچھ نہیں، کوئی کرپشن، سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال یا اپنے منصب کا غلط استعمال نہیں کیاانہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے ڈیووس میں کل رپورٹ پیش کی کہ پاکستان معاشی ہمسایہ ملکوں سے آگے ہے، میں نے کبھی اختیارات سے تجاوز، کرپشن، سرکاری عہدے کا ناجائز استعمال یا اپنے منصب کا غلط استعمال نہیں کیا،میرا قصور یہ ہے کہ جب وزیراعظم تھا تو سٹاک ایکسچینج میں 19ہزار سے 53ہزار تک مسلسل اضافہ ہوا، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا، لیکن مجھے شاباش دینے کے بجائے کیسز بنادیئے گئے۔ معلوم تھا کہ یہ فیصلہ درست نہیں تھانیب کو دوبارہ کہا گیا کہ ایک اور ریفرنس دائر کریں۔ پہلے ریفرنس کا کچھ بنا نہیں مزید ریفرنس تیار ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس ملک اور قوم کے لئے لڑ رہا ہے اس سفر میں مشکلا ت، پریشانیوں اور کیسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہاکہ جو ملک میں ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے اس کے خلاف کیسز اور جو آئین توڑتا ہے اسے کھلی چھٹی۔ انہوں نے کہاکہ زینب کا واقعہ افسوسنا ک ہے اس پر سیاست نہ کی جائے ملتان اور ڈیرہ اسمعیل خان میں بھی واقعے ہوئے اس پر کسی نے ہمدردی نہیں کی۔ میرے خلاف مقدمات پر سپروائزر بٹھادیا گیاہے، ہدایت بھی دی جارہی ہے اس کو بھی لے آ اس کو بھی لے آ، کسی میں جرات نہیں کہ ڈکٹیٹر کو پاکستان واپس بلالے، ویسے تو عدالتوں میں کئی کئی سال تک فیصلے نہیں آتے اور میرا فیصلہ 6ماہ میں کرنے کا کہا گیا، غریبوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کیس میں نوازشریف لکھ دیا کریں فیصلے جلد آئیں گے کیوں کہ ججز کو مجھ سے خاص محبت ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ انتخابات ہوں گے،اس میں مجھے کوئی شک نہیں،اسحاق خان کے دورسے لوگوں کی خواہش ہے کہ دوبھائیوں میں تقسیم ہو،بھائیوں میں آج تک تقسیم ہوئی نہ ہوگی،ہمارے آپس میں تنازعات کی خبریں پھیلائی جاتی رہی ہیں۔ پرویزمشرف کے زمانے میں بھی یہ کوشش کی گئی لیکن کسی کو کامیابی نہیں ملی اب اس خواہش کی تکمیل کو چھوڑ دینا چاہئے۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نیب ریفرنسز کی سماعت میں مزید 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں جبکہ خواجہ حارث کی نیب کی طرف سے دائر ضمنی ریفرنس پڑھنے کیلئے وقت دینے کی استدعا منظور کر لی گئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 2گواہان کر طلب کرتے ہوئے کارروائی30جنوری تک ملتوی کردی۔ عدالت نے تین گواہوں عزیز ریحان، نجی بنک کے ریجنل منیجر آپریشنز غلام مصطفی اور دفتر خارجہ کے آفاق احمد، کو طلب کیا تھا تاہم دو گواہوں غلام مصطفی اورعزیز ریحان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے خود تو چار مہینے بعد ضمنی ریفرنس دائر کیا اور اب ہمیں 7دن کا وقت بھی نہیں دے رہے۔ عدالت نے خواجہ حارث کی ضمنی ریفرنس پڑھنے کیلئے وقت دینے کی استدعا منظور کر لی۔ احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 2گواہان آفاق احمد اور وقار احمد کو طلب کر لیا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف 14ویں مرتبہ، مریم نوازکی 16ویں اورکیپٹن (ر) صفدر کی18ویں باراحتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی، جنہوں نے نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے اور سابق وزیراعظم کے کارواں پر گل پاشی کی۔خیال رہے نیب نے پیر کو ضمنی ریفرنس دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا لندن فلیٹس کے اصل مالک نواز شریف ہیں، مریم اور حسین نے جعلی دستاویزات دیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر وفاقی تعلیمی اداروں کے ڈیلی ویجز ملازمین نے اپنی مستقلی کے لئے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ‘ ڈیلی ویجز مرد و خواتین اساتذہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی آمد پر ان کی گاڑی روکنے کی کوشش کی ‘ مظاہرین نے وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے کے باعث ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اس بار احتساب عدالت نہیں پہنچ سکے۔ مظاہرین نے سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت آمد کے موقع پر ان کی گاڑی روکنے کی کوشش کی اور نواز شریف کی گاڑی جونہی جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پہنچی تو مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور اپنی مستقلی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف تمام صورتحال کا نوٹس لیں۔ نواز شریف احتجاج کے باعث میڈیا سے گفتگو کئے بغیر چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...