شو میکنگ کے 5 ہزار کارخانے، اندرون شہر گنجان آباد علاقے شدید خطرات سے دوچار

لاہور (شہزادہ خالد سے) لاہور کے گنجان آباد علاقے موتی بازار، گمٹی بازار، شاہ عالم مارکیٹ، پانی والا تالاب، شو مارکیٹ و دیگر ملحقہ آبادیاں جوتے بنانے والے کارخانوں، دکانوں اور فیکٹریوں کے باعث شدید خطرات سے دو چار ہیں۔ ان علاقوں میں 5 ہزار سے زائد شو میکنگ کے کارخانے، دکانیں اور گودام ہیں جن میں جوتوں کی تیاری کے دوران انتہائی خطرناک کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے جس سے فوری آگ بھڑک اٹھتی ہے اس کیلئے کاریگروں کی تربیت بے حد ضروری ہے مگر تمام کاریگر اناڑی ہیں جس وجہ سے سانحات کا خطرہ ہے۔ ان کارخانوں میں ایسا کیمیکل استعمال کیا جا رہا ہے جو میزائل بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے ایم ای کے (MEK) نامی یہ کیمیکل ڈائمنڈ سلوشن، ڈی سی سلوشن اور کچا سلوشن میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایم ای کے کیمیکل کو ساؤتھ افریقہ سے درآمد کیا جاتا ہے کچھ عرصہ قبل اس کیمیکل کی کثیر مقدار میں درآمد پر امریکہ جیسے ملک نے پابندی لگا دی تھی کیونکہ امریکہ کو شک ہوا کہ شاید پاکستان اسے میزائل ٹیکنالوجی میں استعمال کر رہا ہے۔ خطرناک کیمیکلز میں پکا پیسٹ کا نام بھی ہے پکا پیسٹ اور mek کو لگنے والی آگ پر قابو پانے کیلئے پاکستان میں کوئی انتظام موجود نہیں فائر بریگیڈ یا ریسکیو 1122 کے پاس صرف لکڑی، کپڑے، پلاسٹک وغیرہ کو لگنے والی آگ پر قابو پانے کا انتظام ہے جوتے بنانے والے کارخانوں میں اکثریت سگریٹ پینے والے کاریگروں کی ہے جن کی لاپرواہی سے حادثات رونما ہوتے ہیں mek سلوشن کے استعمال سے گیس پیدا ہوتی ہے اور کام میں مصروف کاریگر اس کا نوٹس نہیں لیتے اور مسلسل کام کی وجہ سے اس گیس کی بو کے عادی ہو جاتے ہیں اور کارخانوں میں تازہ ہوا کی آمدورفت کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے آتشزدگی کے واقعات پیش آتے ہیں کمروں گیس بھر جانے پر رات کے وقت کارخانے کی لائٹس جلتی چھوڑ کر جانے سے سپارنگ کے باعث آگ بھڑکنے کا خطرہ ہوتا ہے مکینوں نے کہا کہ شو میٹریل کی دکانیں، گودام اور کارخانے رہائشی علاقوں میں دور ہونے چاہئیں دوران لوڈ شیڈنگ کارخانوں میں کام کے دوران موم بتی کا استعمال انتہائی خطرناک ہے گیس کی موجودگی کا احساس نہ ہونے پر موم بتی سے بھڑکنے والی آگ آناً فاناً ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ جس کمرے میں کام ہو رہا ہو اس کی چاروں دیواروں میں کھڑکیاں یا دروازے ہونے ضروری ہیں تاکہ کیمیکل کے استعمال سے پیدا ہونے والی گیس کمرے سے باہر جا سکے اور کسی ایمرجنسی کی صورت میں ورکروں کو باہر نکلنے میں آسانی ہو۔ ان علاقوں کے رہائشیوں نے وزیراعلیٰ سے اپیل ہے کہ اس اہم مسئلہ کو فوری حل کیا جائے کسی حادثہ کے بعد ایکشن لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن