بورے والا (نامہ نگار) مشرقی پنجاب کے شہر لدھیانہ سے تعلق رکھنے والے بزنس مین سونو نیلی بارکا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت ہجرت کرنے والے خاندان مٹی کی محبت کے رشتے میں بندھے ہیں۔ دونوں ملکوں کے عوام کے ایک دوسرے سے ملنے سے باہمی محبت اور پیار کو فروغ ملتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بوریوالا کے مختصر دورہ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کنول دیپ سنگھ عرف سونو نیلی بار کے خاندان کا تعلق تقسیم ہند سے قبل بورے والا سے تھا اور ان کا خاندان1947ء میں ہجرت کرکے مشرقی پنجاب کے شہر لدھیانہ میں جا بسا تھا جہاں ان کا کپڑے کا کاروبار ہے اور مشرقی پنجاب، ہریانہ اور دہلی تک لدھیانہ کے مال روڈ پر واقعہ ان کے نیلی بار سٹور کے پورے مشرقی پنجاب میں بڑی دھوم ہے جہاں خواتین کے پہناوے فروخت کئے جاتے ہیں۔ نیلی بار کانام انہوں نے پاکستان کے علاقہ نیلی بار سے اپنی محبت کے اظہار کے لئے رکھا ہے اور پاکستان کی کئی نامور شخصیات جن میں سابق صدرآصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور، میاں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم، سینیٹر سعید غنی، ایم این اے رمیش کمار سمیت کئی دیگر خریداری کر چکی ہیں۔ سونو نیلی بار نے بتایا کہ میرے داد محکم سنگھ، ان کے بھائی ہرنام سنگھ، والد اتم سنگھ گھر میں بوریوالاکے رہنے والے لوگوں اور اس علاقہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہمیشہ جذباتی ہو جایا کرتے تھے تو میں نے 2003ء میں گوگل پر بورے والا کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو میرا مقامی صحافی ندیم مشتاق رامے سے رابطہ ہوگیا جب میں نے ان کو بتایا کہ ہمارا تعلق بورے والا سے ہے اور ان کو اپنے آبائی گھر کے متعلق بتایا کہ ہم اپنے گھر کی تصاویر دیکھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے ہمارے گھر کی تصاویر کھینچ کر بھجوا دیں جس پر ہمارے گھر میں کافی جذباتی ماحول پیدا ہوگیا اور ہمارا آپس کا باہمی رابطہ دوستی میں بدل گیا اور ہماری دعوت پر ندیم مشتاق رامے، چیئرمین میونسپل کمیٹی محمد عاشق آرائیں، کاروباری شخصیات حاجی محمد اسلم، شیخ شاہد فاروق پہلی دفعہ 2005ء میں بھارت آئے تو انہوں نے مجھے میزبانی کا شرف بخشا اور ہمارا پیار کا رشتہ ابھی بھی قائم ودائم ہے۔ سونو نیلی بار نے بتایا کہ انہوں نے بورے والا کے مقامی لوگوں سے ملاقات کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہاں کی مٹی اور ہوا میں کچھ ضرور ہے کہ میرے آبائو اجدا یہاں کی محبت کو نہیں بھول پائے اورآج یہاں کے لوگوں کی محبت اور پیار نے مجھے بھی دیوانہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے جب سے پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھا ہے یہاں کی سوغاتیں، مہمان نوازی، انسانیت اور محبت کے رشتے نے میرا دل موہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نجی دورہ پر لاہور آئے ہیں لیکن میری خواہش تھی کہ میں بورے والا ضرور دیکھوں اور میری مٹی سے محبت مجھے یہاں کھینچ لائی۔ انہوں نے بورے والا کے ای بلاک میں واقع اپنا آبائی گھر، وہاڑی بازار اور غلہ منڈی میں خاندانی دوکانات دیکھیں اور دوستوں کے ساتھ گھوم کر شہر سیر کی۔