لاہور(سپورٹس رپورٹر) عوام نے حکومت کی جانب سے فنانس بل کی آڑ میں پیش کیے جانے والے منی بجٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے مہنگائی بڑھے گی غریب کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے صنعتی شعبہ کا اعتماد بحال کرنے کے لیے انہیں آسانیاں فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ماڈل ٹاون سے تعلق رکھنے والے محمد اکرم کا کہنا تھا اس عارضی بجٹ سے غریب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ حکومت کی جانب سے موبائل کارڈ پر ایک مرتبہ پھر ٹیکس بحال کر کے غریب آدمی سے یہ سہولت بھی چھین لی ہے۔ گڑھی شاہو سے تعلق رکھنے والے عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے قرض حسنہ کے لیے رکھی گئی رقم چھوٹے کاروباری افراد کو ملے گی بھی کہ نہیں اس کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومت کی جانب سے عام آدمی کے لیے کوئی ریلیف دیا جاتا جس کا اس منی بجٹ میں کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ حکومت نے نان فائلرز کو ایک مرتبہ پھر لالچ دیا ہے کہ وہ پراپرٹی اور گاڑیاں خرید سکتے ہیں جب وہ ایسا کریں گے تو ان کا ریکارڈ اپنے پاس رکھ لیں گے۔ مال روڈ کے محمد شاہد کا کہنا تھا کہ حکومت نے تاجر برداری کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دی ہیں جس کی اشد ضرورت تھی۔ دھرمپورہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان ارشد کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے فنانس بل میں نوجوان طبقے کی کوئی نمائندگی نہیں کی گئی۔ شہری میاں محمد آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے فائلرز پر بینکوں کا ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنا خوش آئند ۔ اس سے دیگر نان فائلرز کو بھی فائلر بنانے میں مدد ملے گی۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے لوگوں کی اکثریت نے بینکوں کے ذریعے رقم نکالنے اور جمع کرانا بند کر دیا تھا۔ خاتون شہری ڈاکٹر طاہرہ کا کہنا تھا کہ قرض حسنہ، غریبوں کے لیے گھر بنانے اور گھر بنانے والوں کو مراعات دینے سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں ایک غریب آدمی کے لیے گھر بنانا مشکل ہو گیا تھا۔
بجٹ، عوامی ردعمل
لاہور ( لیڈی رپورٹر) منی بجٹ 2019 میں عوام کے لئے کچھ نہیں، عوام کو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا، ثابت ہو گیا حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، بجٹ اعداد وشمار اور وعدوں کا گورکھ دھندا ہے۔ مشکلات کے باوجود بہترین بجٹ پیش کیا گیا، پاکستان کو معیشت بہتر ہو گی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔ مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان پنجاب اسمبلی حنا بٹ، بشریٰ بٹ اور راحیلہ خادم حسین نے کہا کہ حکمرانوں کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں، پہلی دفعہ سال میں دو بجٹ پیش کئے گئے۔ حکمران معیشت سنبھالنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں، بجٹ تجاویز پر عملدرآمد سے امراءکو فائدہ ہوگا اور غریب کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ کی تقریر غیر حقیقت پسندانہ اور مفروضوں پر مبنی ہے۔ تحریک انصاف کی ارکان پنجاب اسمبلی شمسہ علی اور سعدیہ سہیل نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، بجٹ عوام دوست ہے ویسے یہ منی بجٹ نہیں معاشی اصلاحات ہیں جس میں عوامی مسائل پر بھرپور توجہ دی گئی ہے، شادی ہالوں کا ٹیکس کم کرنا خوش آئند ہے۔ غریب آدمی کیلئے بیٹی کی شادی آسان ہو جائے گی، ہاو¿سنگ اور زراعت پر ٹیکس کم کیا گیا، ٹیکسوں میں کمی صنعتی انقلاب کی طرف مثبت قدم ہے۔ ورکنگ خواتین راشدہ بتول اور سعدیہ یوسف نے کہا کہ صاف بات ہے کہ فی الحال موجودہ حکومت عوام کو ذرہ برابر ریلیف نہیں دے سکی بجٹ تجاویز بھی کوئی زیادہ خوش کن نہیں ہیں۔ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کا بھرکس نکال رکھا ہے۔ گھریلو خواتین نادیہ زاہد اور صائمہ ندیم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے سامنے کشکول لے کر جانے والوں سے کوئی توقعات نہیں ہیں حکومت نے خود بھی عوام کے لئے کچھ نہیں کیا نہ ہی بجٹ میں کوئی مثبت اعلان موجود ہے ۔ منی بجٹ سے گھریلو بجٹ درہم برہم ہو جائے گا اور غریب آدمی کے لئے زندہ رہنا مشکل ہو جائے گا۔
ردعمل