خضرت خواجہ محمد اکبر علی چشتی میر وی

ایک عہد سا ز شخصیت خواجہ محمد اکبر علی چشتی میر وی
تحر یک پا کستا ن میں بھی انہوں نے اہم کر دا ر ادا کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(محمد حا مد ر ضا چشتی)
او لیا ئے کرا م اورصو فیا ئے عظا م ٍ میں خواجہ محمد اکبر علی چشتی میر و ی کا بہت مقام ہے ۔ ان کاسلسلہ ا ٹھا ر ہ وا سطو ں سے حضر ت خو اجہ معین الد ین چشتی اجمیر ی سے جا ملتا ہے ۔ انہوں نے1351ہجری بمطا بق1884ء کو میا نو الی کے رو حا نی خا نوادے میں آ نکھ کھو لی۔ ابتدا ئی تعلیم وا لد بز ر گوا ر سے حاصل کی جنہوں نے ان کی تعلیم و تر بیت کے لئے ا ستا ذالعلما ء مو لا نا ا حمد دین گا نگو ی مو لا نا میا ں محمد چکی شر یف،اور مو لانا نو ر الز من کو ٹ چا ند نہ کاانتخاب کیا ہیں۔ ان کی ابتد ائی ز ند گی بھی اسرارو معر فت کے عظیم الشا ن وا قعا ت سے بھر پو ر ہے ۔
عہد طا لب علمی کا ایک وا قعہ وہ خو د بیا ن فر ما یا کر تے تھے کہ ایک مر تبہ کو ٹ چا ند نہ میں جب میں ز یر تعلیم تھا تو و ہا ں ایک بز ر گ تشر یف لا ئے اور طلبا ء سے پو چھا کہ تم میں سے مفلس تر ین کو ن ہے تو سب نے متفقہ طو ر پر میر انا م لیا تو اس بز ر گ نے مجھے ایک و ظیفہ بتا یا اور فر ما یا جمعرات کو تنہا ئی میں رات کے و قت و ظیفہ پڑ ھو گے تو مصلی کے نیچے سے چا ر ٓا نے کی رقم برآ مد ہو گی اسی رقم سے اپنے ہفتہ بھر کے اخر اجا ت پو رے کر نا میں نے وہ و ظیفہ شرو ع کیا تو پہلی جمعرا ت کو و ظیفہ کے نتا ئج بر آ مد ہو ئے ۔وہ علو عقلیہ و نقلیہ میں مہارت تا مہ حا صل کر نے کے بعد دو رہ حد یث شر یف کیے لیئے 1901ء میں دا ر العلو م دیو بند تشر یف لے گئے دو ر ہ حد یث شر یف کی تحصیل و تکمیل کے بعد 1904ء میں22 سا ل کی عمر میں میا نو الی تشر یف لا ئے اور محلہ زا دے خیل کی ا یک چھو ٹی سی مسجد میں اما مت و خطا بت شرو ع کی۔
حضر ت خو ا جہ احمد میر وی آپ کی مسجد میں تشر یف لا ئے اور دو دن قیا م فر ما یا انہوں نے حضر ت خو ا جہ ا حمد میر وی سے لو گو ں کی بے ر غبتی کا شکو ہ کیا اور ہند و ستا ن جا نے کی خو ہش کا ا ظہا ر فر ما یا حضر ت خو ا جہ احمد میر وی نے جو ا ب میں ا ر شا فر ما یا د یکھو اس فقیر نے سا ت سا ل حضر ت خو جہ شا ہ سلیما ن تو نسو ی کی خد مت کی تب جا کر کہیں سفید کپڑ یے کی ٹو پی ملی اور نیلا تہبند ملا آپ تو اس مسجد میں ر ہ کر اجلا لبا س پہنتے ہیں آپ اسی مسجد میں ٹھہر یں مخلوق خدا آپ سے فیض پا ئے گی ۔ حضر ت خو ا جہ احمد میر وی کے حکم کی تعمیل فر ما تے ہو ئے آپ نے اسی مسجد میں د ینی در سگا ہ کی بنیا د ر کھی اور تشنگا ن علو م کی علمی و رو حا نی پیا س بجھا نے میں مصرو ف عمل ہو ئے وہ ایک عظیم مدرس ،صو فی ہو نے کے سا تھ سا تھ کا مل مفتی بھی تھے ۔ ہر سو ال کا جو اب بقلم خو د ر قم فر ما تے آپ کے فتا وی جا ت کا ایک قلمی مجمو عہ جا معہ اکبر یہ میں مو جو د ہے جو فتا وی اکبر یہ کے نا م سے طبع ہو کر ار با ب شوق کے لیے نشا ط رو ح بن گیا ہے۔ آپ کا ا یک بہت عظیم کا ر نا مہ مد ر سہ کے سا تھ لا ئبر یر ی کا قیا م تھا ان دنو ں د ینی کتب کا حصو ل بہت دشوا ر تھا اکثر کتب قلمی تھیں مطبو عہ کتب بہت کم تھیں آپ نے نفع خلا ئق کے پیش نظر ا یک بہتر ین لا ئبر یر ی قا ئم فرما ئی جس میں پا نچ ہزا ر کتب جمع فر ما ئیں جو طلبا ء کو عا ر یتا مفت فر اہم کی جا تیں تھیں ۔
تحر یک پا کستا ن میں بھی انہوں نے اہم کر دا ر ادا کیا ضلع میا نو الی میں ا نجمن اسلا میہ کے صد ر محمد اکبر خا ن مر حو م خنکی خیل کی طر ف سے ایک اشتہا ر شا ئع کیا گیا جس پر علا قہ کے علما ء کی طر ف سے یہ فتو ی در ج تھا ۔ یہ فتو ی جن علما ء کی طر ف سے صا در کیا گیا ان میں حضر ت مو لا نا اکبر علی کا اسم گرا می نما یا ں ہے۔تحر یک پا کستا ن کا و ہ یا د گا ر جلسہ بھی آپ کی ز یر صدا رت آپ ہی کے قا ئم کر دہ ادارے جا معہ اکبر یہ میں ہوا جس میں مو لا نا عبدا لستا ر خا ن نیا ز ی ص نے خطا ب فر ما یا اور بعد میں یہا ں سے جلو س کی شکل میں گر فتا ر ی د ینے کے لیئے گئے ۔حضر ت پیر مہر علی شا ہ گو لڑ و ی کے سا تھ آپؒ کے گہر ے مرا سم تھے اعلی حضر ت گو لڑ وی کے سوا نح نگا ر مو لا نا فیض احمد فیض مصنف مہر منیر ر قم طراز ہیں کہ مو لا نامحمد ا کبر علی حضرت خوا جہ ا حمد میر ویؒ کے عظیم خلفا ء میں سے تھے تصو ف اور رو حا نیت میں بلند مقام ر کھتے تھے۔ اعلی حضرت گو لڑ وی ؒکے سا تھ انکا رو حا نی تعلق و را بطہ تھا بعض اوقا ت خا ص را ز کی با تیں بھی بیا ن فر ما یا کر تے تھے ایک مر تبہ گیا ر ہویں شر یف کے عر س میں شر یک ہو ئے تو چو ہد ری اور نگ ز یب سے مجلس کے اختتا م پر فر ما یاآج رو حا نی مجلس میں یہ آواز بلند ہو ئی کہ غو ث کی عمر ایک سا ل بڑ ھا دی گئی ہے چنا چہ پو رے ایک سا ل بعد حضو ر اعلی گو لڑ و ی کاو صا ل ہو گیا ۔ ا یک طو یل عر صے تک آ پ نے ار شا د تلقین ، و عظ و نصیحت تصنیف و تا لیف اور تز کیہ وتر بیت کے ذ ر یعے ا یک عا لم کو مستفیض فر ما یا اس طر ح بھر پو ر ز ند گی گزا ر نے کے بعد بہترسا ل کی عمر میں ستائیس جما د ی الا ول1956ء میں یہ شہبا ز قد س اپنی منز ل کی طر ف پروا ز کر گیا ۔
ؒآ پ کی نما ز جنا ز ہ آپ کے ا ستا ذ گرا می مو لا نا احمد دین گا نگو یؒ نے پڑھا ئی جنا ز ے کے منا ظر ا نتہا ئی ر قت آ میز تھے محتا ط ا ندازے کے مطا بق آپ کے جنا ز ے میںلگ بھگ چالیس ہزا ر افراد نے شر کت کی آپ کا عر س مبا رک ہر سا ل جا معہ اکبر یہ میا نوا لی میں ا نتہا ئی عقیدت وا حترا م کے سا تھ منعقد کیا جا تا ہے ا مسا ل بھی آپؒکا عر س مبا رک 21,22 جنوری کوجا معہ اکبر یہ میں انعقا د پذ یر ہو ر ہا ہے۔ خواجہ محمد اکبر علی چشتی میر و ی کے و صا ل کے بعد آ پ کے لخت جگر حضر ت خو ا جہ غلا م جیلا نی نے تقریبا 28 سا ل تک گرا ں قدر د ینی و علمی خد ما ت سر انجا م د یں حضرت خو ا جہ غلا م جیلا نی کے و صا ل کے بعد آپ کے صاحبزادے ا ستا ذ العلما ء علا مہ مو لا نا صا حبزا دہ عبد الما لک آپ کی خلا فت کے ا مین بنے جنہو ں نے اپنی ز ند گی کا لمحہ لمحہ قرآ نی فکر اورمحبت رسو لؐ کو عا م کر نے کے لیئے صر ف کر ر کھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...