بھارت میں مودی سرکار کے مسلمانوں کے خلاف اقدامات پر عالمی میڈیا کی جانب سے مودی کے فیصلوں پر تنقید جاری ہے۔برطانوی جریدے کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں مودی سرکار کے مسلمان مخالف فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے بھارت میں شہریت سے متعلق متنازع قوانین کو وہاں بسنے والے مسلمانوں کےخلاف قرار دیا گیا ہے۔جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ تنگ نظر اور متعصب بھارت میں نریندر مودی کے فیصلوں سے تقسیم گہری ہو رہی ہے۔جریدے میں بھارتی متنازع بیان سے پر بھی تنقید میں کہا گیا کہ بھارت میں نئے قانون کے تحت برصغیر سے تعلق رکھنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دی جاسکے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں، اسی طرح بی جے پی کی حکومت نے ملک بھر میں رہنے والوں کو رجسٹر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔جریدے کے مطابق بظاہر یہ معاملہ تکنیکی ہے لیکن برسوں سے بھارت میں آباد بیس کروڑ مسلمانوں کے پاس خود کوبھارتی ثابت کرنے کے لیے کوئی کاغذ موجود نہیں۔برطانوی جریدے کے مطابق مسلمانوں کی تشویش اس لیے بھی بڑھ رہی ہے کہ حکومت نے ایسے کیمپس بنانےکا حکم دے دیا ہے جہاں شہریت ثابت نہ کرنے والوں کو رکھا جائے گا۔جریدے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ اقدامات بی جے پی کو انتخابی فائدہ تودے سکتے ہیں لیکن یہ بھارت کے لیے سیاسی زہر ثابت ہوں گے۔رپورٹ میں بھارتی سپریم کورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ عدالت عوامی احتجاج پر بھی دھیان دے اورہمت دکھاتے ہوئے ان اقدامات کو غیر آئینی قرار دے۔برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ کی رپورٹ میں بھارت میں حکومتی اقدامات کے خلاف بڑی تعداد میں احتجاج کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔