ریکو ڈک کیس۔ پاکستان کو 6ارب ڈالر جرمانہ

برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ میں 18جنوری 2021کو پاکستانی وکلاء نے پاکستانی اثاثہ جات منجمد کرنے کے خلاف دلائل دیے۔ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے7 جنوری 2021کو حکم صادر کیا تھا کہ مین ہیٹن میں روز ویلٹ ہوٹل اور پیرس میں اسکرائب ہوٹل اور منہال انکارپوریٹڈ کے حوالے حکم امتناع 19جنوری تک بر قرار رہے گا۔ گزشتہ سماعت میں پاکستانی وکلاء کی8رکنی ٹیم جس میں پی آئی اے اور ریاست پاکستان کے وکلاء بھی شامل تھے انہوں نے برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ میں اپنی حاضری کو باقاعدہ رجسٹرڈ کروایا تھا ۔ ضابطہ کی کاروائی کے بعد سماعت 18جنوری 2021 تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ پاکستانی وکلاء عدالت کو معاملہ افہام و تفہیم سے طے کرنے کیلئے قائل کر رہے ہیں جبکہ ٹی۔سی۔سی (Tethyan Copper Company PVT LTD) نے یہ مقدمہ پاکستان کیخلاف دیے گئے فیصلہ پر عمل درآمد کرانے کیلئے دائر کیا گیا تھا۔ بی ۔ وی۔ آئی ہائیکورٹ کی جانب سے پی آئی  اے کے نیو یارک اور پیرس میں موجود 2ہوٹلوں اور منہال انکارپوریٹڈ کے 40%  اثاجات منجمد کر نے کے فیصلہ کے بعد یہ کیس خصوصی اہمیت حاصل کر چکا ہے۔ ٹی سی سی (Tethyan Copper Company PVT LTD) نے 2012میں پاکستان کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا جس پر جولائی 2019میں 4.08بلین ڈالر جرمانہ اور 1.87بلین ڈالر سود سمیت 5.976بلین ڈالر ادائیگی کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ حکومت بلوچستان کی جانب سے2011میں ٹی۔ سی ۔ سی کو ریکوڈک کے علاقے میں 3.3بلین ڈالر مالیت کے سونے اور تانبے کی کانکنی کیلئے لیز پر دینے سے انکار پر دائر کیا گیا تھا۔
ریکوڈک کی کانیں صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہیں۔ ایک اندازے کیمطابق سونے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار سے دنیا کے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے۔ تانبے کے ذخائر اندازاََ 5.9بلین ٹن جسکا گریڈ کور 0.41%اور سونے کے ذخائر اندازاََ 41.5ملین اونس ہیں۔ 1993میں آسٹریلین کانکنی کمپنی بی پی ایچ پی بلیٹن (BHP Billiton) اور حکومت بلوچستان میں معاہدہ طے پایہ تھا کہ آسٹریلین کمپنی چاغی کے مقام سے ریکوڈک کی کانوں سے معدنیات کو نکالے گی جس میں 75 %حصہ آسٹریلین کمپنی کا ہوگا جبکہ 25%حصہ صوبہ بلوچستان کا ہوگا۔ اپریل 2000میں پی۔ایچ۔پی آسٹریلین کمپنی اپنی ذمہ داری کو ایک دوسری آسٹریلین کمپنی منکور ریسورسز (Mincor Resources)کو فروخت کر دیا جبکہ 2006میں ایک اور کمپنی ٹی۔سی۔سی پرائیویٹ لمیٹڈ نے اس معاہدہ کے تمام حقوق حاصل کر لیے تھے۔ 2006 میں آسٹریلین کمپنی اور حکومت بلوچستان کے درمیان معاہدہ کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا کہ یہ معاہدہ غیر قانونی ہے اور خلاف ضابطہ کیا گیا ہے مگر اسے بلوچستان ہائیکورٹ نے قانونی اور باضابطہ قرار دے دیا تھا ۔ٹی سی سی کمپنی نے فروری 2011کو حکومت بلوچستان کو کانکنی کی درخواست دی جو کہ حکومت بلوچستان نے نومبر 2011کو اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جسکی وجہ سونا اور تانبے کو علیحدہ کرنے کا عمل معاہدہ کے مطابق پاکستان میں نہ کرنا قرار دی گئی تھی۔ اسطرح ٹی سی سی نے نومبر 2011میں مقدمہ ICSID (WORLD BANK'S INTERNATIONAL CENTRE FOR SETTLEMENT OF INVESTMENT DISPUTE)میںحکومت پاکستان کے خلاف دائر کر دیا تھا جس میں موقف اختیار کیا کہ کمپنی اب تک 220ملین ڈالر کی خطر رقم کی سرمایہ کاری کر چکی ہے اور کمپنی کو نقصان سے تلافی کی مد میں 11.4بلین ڈالر دلوایا جائے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنوری 2013میں آسٹریلین کمپنی اور حکومت بلوچستان میں 1993میں طے پانے والا معاہدہ کو غیر قانونی قرار دے دیا جو کہ ریکوڈک کیس میں یکسر ایک نیا موڑ ثابت ہوا کیونکہ ٹی  سی سی نے حکومت بلوچستان کیخلاف مقدمہ ICSID میں دائر کیا ہوا تھا اور حکومت بلوچستان کا موقف واضح تھا کہ 1993میں حکومت بلوچستان اورآسٹریلین کمپنی میں جو معاہدہ طے پایا تھا۔ اسکے مطابق سونے اور تانبے کی علیحدگی کا عمل یہیں کرنا ضروری تھا جبکہ معاہدہ کو قانونی اور درست تسلیم کیا جارہا تھا۔ حکومت بلوچستان ٹی سی سی کو کانکنی کی اجازت نہ دینے کی بنیاد کو معاہدہ کیخلاف قرار دے رہی تھی۔ ٹی سی سی کا موقف قدرے کمزور تھا کہ سونے اور تانبے کے ذخائر کو علیحدگی کا عمل بیرون ملک کیونکر کرنا ضروری ہے جبکہ کان کنی تو صوبہ بلوچستان کی حدود میں ہو رہی تھی اور اس کی مالیت کا تعین بھی تو تمام عمل مکمل ہو کر ہی کیا جا سکتا تھا۔ معاہد ہ کے مطابق حکومت بلوچستان 25%حصہ کی حامل تھی اور بقایا 75% ٹی ۔ سی ۔سی کی ملکیت تھا۔ 
جولائی 2017 میں ICSICنے فیصلہ دیا کہ ٹی۔سی۔سی کان کنی کے حقوق حاصل کرنے کی اہل تھی کیونکہ حکومت نے معاہدہ میں یقین دہانی کروا دی تھی کہ وہ معاہدہ کرنے کی اہل ہے اور معاہدہ عین قانونی ضابطوں کیمطابق ہے جس کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے منسوخ کر دیاتھااور اسکی وجہ قانونی ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ یوں 12جولائی 2019کو ICSIDنے ٹی سی سی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو 5.976بلین ڈالرز کی ادائیگی کا حکم صادر کر دیا۔ ٹی سی سی نے فیصلہ کے مطابق رقم کی وصولی کیلئے برٹش ورجن آئی لینڈہائی کورٹ میں 20نومبر 2020 کو کیس دائر کر دیا جبکہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کے خلافICSIDمیں اپیل دائر کی جس میںICSIDنے حکم دیا گیا کہ 30دن کے اندر حکومت پاکستان 25% بنک گرنٹی لیٹر پیش کرے مگر حکومت پاکستان بنک گرنٹی لیٹر پیش کرنے میں ناکام ر ہی۔ 16دسمبر 2020 کو برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے پی آئی اے کے نیو یارک اور پیرس میں موجود ہوٹلوں کے اثاثہ جات منجمد کرنے کا حکم دیا۔ یہ کاروائی ٹی۔سی۔سی کی جانب سے رقم وصولی کے لیے دائر مقدمہ میں ہو رہی تھی۔ حکومت پاکستان کے وکلاء کے مطابق اس مقدمہ میں فریقین عدالت سے باہر افہام و تفہیم سے معاملہ کو طے کرنے کیلئے کوشاںہیں۔ 
حکومت پاکستان کو ریکوڈک کیس میں 5.976 بلین ڈالرز کی ادائیگی کا حکم دھچکے سے کم نہیں ہے اور دوسری جانب پی آئی اے کے ملکیتی اثاثہ جات کو مقدمہ سے منسلک کرنا بھی کوئی اچھا شگون نہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے بین الاقوامی معاہدوںکا از سرنو بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں بغور جائز ہ لیا جائے اور اس میں موجود تمام نقائص کی نشاندہی کی جائے تاکہ مستقبل میں مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن