معزز قارئین ! سن عیسوی کے مطابق آج 2021ء کی 24 جنوری ہے ۔ ’’مسیح ‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا لقب ہے جس کے معنی ہیں۔ ’’نجات دہندہ، پاک یا بابرکات‘‘ قرآنِ پاک میں بھی مسیح ابنِ مریم ؑآتا ہے ۔ مسلمانوں کے نزدیک بھی آپؑ برگزیدہ پیغمبر ہیں اور اُن پر آسمانی کتاب انجیل نازل ہُوئی تھی لیکن عیسائی آپؑ کو خُدا کا بیٹا مانتے ہیں اور اُن کا عقیدہ ہے کہ آپؑ کو مصلوب کِیا گیا تھا لیکن مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ آپ ؑ کو مصلوب نہیں کِیا گیا تھا بلکہ اُن کے شبہ میں کوئی اور شخص مصلوب ہو گیا تھا اور حضرت عیسیٰ ؑ کو خُدا نے آسمان پر اُٹھا لِیا تھا۔
حضرت عیسیٰ ؑ نے اپنے بارہ حواریوں ( اصحاب ) سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ ’’Your are The Salt of The Earth"۔ (یعنی ۔) ’’تم سب دُنیا میں غنیمت ِ زمانہ ، قابل قدر اور ایماندار لوگ ہو!‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑ دولت جمع کرنے کے بہت خلاف تھے ۔ آپؑ اپنے 12 حواریوں اور دوسرے لوگوں سے خطاب کرتے ہُوئے اکثر کہا کرتے تھے کہ ’’ اونٹ سُوئی کے ناکے سے نکل سکتا ہے لیکن دولت مند لوگ ’’خُدا کی بادشاہت ‘‘ (God's kingdom) میں داخل نہیں ہوسکتے!‘‘۔
معزز قارئین ! بعد ازاں اللہ تعالیٰ نے خاتم اُلنبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم سے مخاطب ہو کر قرآنِ پاک میں کہا کہ ’’ جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ ( عوام کی بھلائی) میں خرچ نہیں کرتے تو قیامت کے دِن اُن کے جمع کئے ہُوئے سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا تپا کر اُن کی پیشانیوں اور پشتوں پر داغا جائے گا !‘‘۔
14 اگست 1947ء کو قیام پاکستان کے قیام کے بعد گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنی ساری جائیداد کا ایک "Trust" بنا کر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا لیکن آپ ؒ کو اپنے انقلاب کی تکمیل کرنے کا موقع نہیں ملا چونکہ آپؒ 11 ستمبر 1948ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے ۔
بدقسمتی یہ ہُوئی کہ ’’ 20 دسمبر 1971ء کو پاکستان دولخت ہوگیا ۔ مشرقی پاکستان کا نام بنگلہ دیش بن گیا اور بچے کھچے پاکستان کو ’’نیا پاکستان ‘‘ کا نام دے کر ذوالفقار علی بھٹو سِویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ، صدرِ پاکستان اور پھر وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے اقتدار میں رہے۔ بعد ازاں فوجی آمر اور جمہوریت کے نام پر کئی صدور اور وزرائے اعظم نے اقتدار کے مزے لوٹے لیکن ’’ایٹمی طاقت ‘‘ پاکستان کے عوام ۔ بھوک اور ننگ کا شکار ہیں؟
’’ کانا دجال کب آئے گا!‘‘
معزز قارئین ! تواریخ میں لکھا ہے کہ ’’ جب دُنیا کے حالات بہت ہی خراب ہو جائیں گے توایک کانا (ایک آنکھ والا ) شخص جھوٹا مسیح کا لقب اختیار کر کے خُدائی کا دعویٰ کرے گا اور وہ پوری دُنیا میں چالیس دِن چالیس مہینے یا چالیس سال تک حکومت کرے گا اور پھر حضرت عیسیٰ ؑ آ کر اُسے قتل کر کے اپنی حکومت قائم کریں گے ؟‘‘
’’دامادِ بھٹو کا دَور !‘‘
معزز قارئین ! جنابِ بھٹو پھانسی کے بعد شہید کہلائے اور راولپنڈی کے جلسہ عام میں قتل کے بعد وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو بھی شہید کہلائیں، پھر دامادِ بھٹو آصف زرداری صدرِ پاکستان تھے اور سیّد یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تو تب بھی عوام حضرت عیسیٰ ؑ کا انتظار کر رہے تھے ۔ 2012ء میں میرے "Four Colour" اخباری سائز جریدہ ’’چانن‘‘ میں میری ایک نظم شائع ہُوئی تھی (جو آج کے کالم میں بھی شامل ہے) لیکن صدر ممنون حسین ، وزرائے اعظم میاں نوازاور شاہد خاقان عباسی اور اب صدر عارف اُلرحمن علوی اور وزیراعظم عمران خان کے دَور میں بھی مَیں اور پاکستان کے مفلوک اُلحال عوام حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں ۔مجھے خیال آتا ہے کہ ہم سب کو کب تک کانے دجال کے آنے کا انتظار کرنا ہوگا ؟ مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ اُس جھوٹے مسیح کے دَور میں ہمارے کون کون سے سیاستدان اُس کا ساتھ دیں گے لیکن مَیں سوچ رہا ہُوں کہ ’’ جب بھوکے ، ننگے اور بے گھر لوگ بدترین جمہوریت اور بد ترین آمریت کو برداشت کرسکتے ہیں تو کانا دجال اُن کا کیا بگاڑ لے گا ؟ نظم پیش خدمت ہے …
’’عیسیٰ ابن مریم ؑنوں ، کد تیکر ، میں اڈیکاں؟‘‘
…O…
نِتّ دِن لمّیاں ہوندِیاں جاندِیاں،
نیں، غُربت دِیاں لِیکاں!
ڈاڈھیا ربّا ، اتّ مچائی،
ہوئی اے، ترے شرِیکاں!
کِیہ مَیں، اسماناں وَلّ، ویکھدا،
رہواں، تے ماراں چِیکاں!
عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں،
کد تِیکر، میں اُڈیکاں؟
…O…
کیوں تیری ، مخلُوق نُوں،
مُشکل مِلدا، آب و دانہ!
سورج، چنّ دی رُشنائی،
دھرتی دا، مال خزانہ!
باندر وَنڈ وِچ، وَنڈیا ، اُچّیِاں،
ماڑِیاں دے، وَسینِکاں!
عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں،
کد تِیکر، میں اُڈیکاں؟
…O…
قتل و غارت ، چوری ، ڈاکے ،
اغوائ، بھتّا خوری!
سیاسی مافِیا، کھوہ لَیندا اے ،
ہر شے، زورا زوری!
معصُوماں نُوں ، دِتّیاں ،جاندِیاں،
نَوِیاں، نَوِیاں، فٹِیکاں!
عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں،
کد تِیکر، میں اُڈیکاں؟
…O…
وڈّیاں ، وڈّیاں ، بندیاں ، تائِیں ،
میری رسائی، کوئی ناں!
کِسے وی، نِکّی، وڈّی پرہیا وِِچّ،
شُنوائی، کوئی ناں!
کدے وی ، گِلہ نہ شکوہ کِیتا ،
میرے وَرگیاں، جِھیکاں!
عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں ،
کد تِیکر ، میں اُڈیکاں؟
…O…