پشاور(نوائے وقت رپورٹ) سوچیں اگر کسی شخص کو کو یکم تاریخ سے چند روز پہلے یہ کہہ دیا جائے کہ اس مرتبہ تنخواہ آدھی ملے گی تو اسکی کیا کیفیت ہوگی؟ ایسی ہی صورتحال سے پشاور یونیورسٹی کے گریڈ تھری یا فور کے ملازم گزر رہے ہیں۔پشاور یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلا موقع جب ایک تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ جنوری کے مہینے کی صرف بنیادی تنخواہ فراہم کی جائے گی۔اس کا مطلب ہے کہ بنیادی ایڈہاک ریلیف، کنوینس اور میڈیکل الاؤنس سمیت دیگر جو الاونسز ملتے تھے، اس مہینے وہ نہیں دیے جائیں گے۔ کلاس فور ملازمین کی بنیادی تنخواہ 13 ہزار سے 22 ہزار کے درمیان ہوتی ہے اور یہ ملازمت کے دورانیہ پر انحصار کرتی ہے۔ان ملازمین کی تنخواہ الاونسز کے ساتھ 27 سے 38 ہزار کے درمیان بن جاتی ہے۔ پشاور یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر یورید احسن ضیا کا کہنا ہے کہ ’اس مہینے یونیورسٹی کو اپنی بنیادی ادائیگیوں کیلئے 285 ملین روپے درکار ہیں جس میں سے 172 ملین روپے تنخواہوں کی مد میں 73 ملین پنشن اور 40 ملین دیگر ادائیگیوں جیسے یوٹیلیٹی بلز وغیرہ کیلئے درکار ہیں۔ یونیورسٹی کے سپرنٹنڈنٹ اور کلاس تھری ملازمین کی یونین کے صدر مذکر شاہ نے بتایا کہ ہر تنخواہ دار فرد نے اپنے مہینے کا حساب کیا ہوتا ہے اور کلاس فور اور تھری ملازمین کی تنخواہ آدھی کر دی جائے تو سوچیں ان کا گزارا کیسے ہو گا۔ وہ اس مہینے راشن فراہم کرنے والے دکاندار سے کیا کہیں گے ؟