خواجہ سراؤں کو مرد اہلکار گرفتار نہیں کر سکیں گے‘ سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع

لاہور (نیٹ نیوز) خواجہ سراؤں کے تحفظ، حقوق ایکٹ کے رولز 2020ء کے تحت اب مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کرسکیں گے۔ کسی بھی خواجہ سرا کو پولیس کا متعلقہ جنس کا خواجہ سرا اہلکار ہی گرفتار کر سکے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ سراؤں کے تحفظ، حقوق ایکٹ کے رولز 2020ء سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دیئے گئے اور عدالت نے خواجہ سراؤں کے تحفظ و حقوق کے لیے مؤثر قانون سازی کی منظوری کے بعد طارق منصور ایڈووکیٹ کی درخواست نمٹا دی۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارتِ انسانی حقوق نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جس کے تحت اب خواجہ سراؤں کو ہر محکمے میں خصوصی پروٹوکول ملے گا۔ نئے قانون کے مطابق اب تمام سرکاری دفاتر میں خواجہ سراؤں کی علیحدہ قطاریں لگیں گی۔ حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے خواجہ سراؤں کو سہولیات دی جائیں گی اور اس حوالے سے وزراتِ خارجہ کردار ادا کرے گی۔ خواجہ سراؤں کے لیے علحیدہ دارالامان بنائے جائیں گے۔ نئے رولز کے مطابق اب مرد پولیس اہلکار خواجہ سراؤں کو گرفتار نہیں کر سکیں گے۔ کسی بھی خواجہ سرا کو پولیس کا متعلقہ جنس کا خواجہ سرا اہلکار ہی گرفتار کر سکے گا اور علیحدہ لاک اپ میں رکھا جائے گا۔ جیل میں انہیں الگ سیل میں رکھا جائے گا اور ان کے علیحدہ واش روم بنائے جائیں گے۔ جب کہ خواجہ سرا ملزمان کو مفت قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔ رولز میں کہا گیا ہے کہ خواجہ سراؤں کو تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم کے مواقع دیئے جائیں گے۔ تمام سرکاری اداروں میں خواجہ سرا ملازمت پالیسی بنائی جائے گی۔ ان کی شکایت کی شنوائی کے لیے وفاقی محتسب میں کمشنر برائے خواجہ سرا ہوگا۔ نئے رولز میں خواجہ سراؤں کی جنس کو ایکس کیٹیگری قرار دے دیا گیا ہے۔ شناختی کارڈ میں خواجہ سراؤں کی جنس میں ایکس درج ہوگا۔ نادرا‘ پاسپورٹ دفاتر‘ ڈرائیونگ لائسنس دفاتر میں خواجہ سراؤں کی رہنمائی علیحدہ افسر کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...