پروٹیز کے خلاف سیریز، ٹیم مینجمنٹ کا مستقبل دائو پر

Jan 24, 2021

پروٹیز کے خلاف سیریز، ٹیم مینجمنٹ کا مستقبل دائو پر
پروٹیز کے خلاف سیریز، ٹیم مینجمنٹ کا مستقبل دائو پر
پروٹیز کے خلاف سیریز، ٹیم مینجمنٹ کا مستقبل دائو پر

قمر خان
 پاکستان کرکٹ کیلئے نئے سال 2021 کا آغاز جنوبی افریقہ کی میزبانی سے ہورہا ہے ۔ جس کی تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ 26جنوری کو دونوں ٹیمیںاپنے 27ویں ٹیسٹ میںآمنے سامنے  ہوں گی۔ پروٹیز نے گذشتہ ایک ہفتہ سے کراچی میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ اس دوران نہ صرف ان کے کوویڈ 19 ٹیسٹ ہوئے بلکہ انہوں نے کراچی جیمخانہ کرکٹ گرائونڈ میں ہلکی پھلکی پریکٹس بھی جاری رکھی۔ ہفتے کو سائوتھ افریقن ٹیم کو کوویڈ 19ٹیسٹ رپورٹس منفی آنے کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کا رخ کرنے کی اجازت مل گئی۔ جہاں گرین شرٹس پہلے ہی طویل اور بھر پور پریکٹس کی نئی روایات قائم کر رہے تھے۔ جمعہ کو پاکستانی ٹیم نے لگ بھگ پانچ گھنٹوں پر محیط حیران کن ٹریننگ کی جہاں ہیڈ کوچ مصباح الحق‘بولنگ کوچ وقار یونس‘بیٹنگ کوچ  یونس خان کے علاوہ محمد یوسف اور ثقلین مشتاق بھی موجود رہے۔ جنہوں نے پلیئرز کو جنوبی افریقی ٹیم سے نبرد آزما ہونے کیلئے مختلف گر بتائے۔ محمد یوسف اور یونس خان بیٹسمینوں کے ساتھ وقت گزارتے دکھائی دیئے ۔جبکہ ثقلین مشتاق نے اسپنرز کو اپنا جادو سکھانے کی کوشش کی۔یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ 2007 میں آخری بار پاکستان کا دورہ کرنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم کے مقابل پاکستانی ٹیم میں یونس خان اور مصباح بھی شامل تھے جو اب کوچ بن کر سائوتھ افریقن ٹیم کو ٹف ٹائم دینے کی منصوبہ بندیوں میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب 2007 کی مہمان ٹیم کے رکن مارک بائوچر اس بار اپنی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے پاکستان آئے ہیں۔ یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ مارک بائوچر کی کوچنگ میںآنے والی پروٹیز کی پوری ہی ٹیم پاکستان میں پہلی بار کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ پاکستان ٹیم کی اس دلجمعی سے پریکٹس  اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو بخوبی احساس ہو چلا ہے کہ نیوزی لینڈ کی بد ترین ناکامیوں کے بعد ساتھ افریقہ کے خلاف فتح کس قدر ناگزیر ہو چکی ہے۔ اس سیریز  سے ان میں سے کئی کا مستقبل دائو پر لگا ہوا ہے جن میں  ٹیم مینجمنٹ خصوصا ہیڈ کوچ مصباح الحق سر فہرست ہیں۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل یہ دونوں ٹیسٹ میچز پاکستان کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں، گرین شرٹس کے پاس ہوم گرائونڈ پر ان دونوں میچز میں شاندارکارکردگی کے ذریعے پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کا نادر موقع ہے جبکہ یہ سیریز ہمارے کھلاڑیوں کے لیے مہمان ٹیم کے خلاف اعداد و شمار بہتر بنانے کا بھی ایک سنہری موقع ہے۔یہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کا 2007 کے بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے البتہ پاکستان 2010 اور 2013 میں دو مرتبہ متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کر چکا ہے۔کیا پاکستان ٹیسٹ سیریز جیت سکے گا؟ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم کا ریکارڈ خاصا خراب ہے۔دونوں ٹیمیں پہلی مرتبہ 1995 اور آخری مرتبہ 2019 میں مدمقابل آئیں۔1995 سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان کل 11 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں جس میں سے جنوبی افریقہ نے 7 میں فتح حاصل کی جبکہ پاکستان اب تک صرف ایک سیریز جیتنے میں کامیاب رہا جو 2003 میں کھیلی گئی تھی۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں  19 جنوری 1995 کو پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلنے جوہانسبرگ کے میدان پر اتری تھیں۔ اب تک کھیلے گئے 26 میں سے 4 ٹیسٹ میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی جبکہ 7 میچز ڈرا ہوئے۔ 15 میچوں میں جنوبی افریقہ نے فتح سمیٹی۔دونوں ٹیموں کے مابین آخری ٹیسٹ میچ جنوری  2019 میں جنوبی افریقہ کے سپر اسپورٹس کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں فتح میزبان ٹیم کے حصے میں آئی۔پاکستان اس سے قبل  اپنی سرزمین پر کل سات ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کرچکا ہے، جہاں ایک میں اسے فتح اور 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 4 میچ ڈرا ہوگئے۔ دونوں ٹیموں کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں2007میںکھیلا گیا واحد ٹیسٹ میچ جنوبی افریقہ نے جیتا تھا۔موجودہ ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل اظہر علی سب سے زیادہ مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں حریف ٹیم کا سامنا کرچکے ہیں۔ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف 10ٹیسٹ میچوں میں 25.31کی اوسط سے481رنز بناچکے ہیں تاہم کپتان بابراعظم اب تک تین ٹیسٹ میچوں میں حریف ٹیم کے خلاف ایکشن میں نظر آئے، جہاں انہوں نے 36.83کی اوسط سے 221رنز بنائے۔ جس میں2 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ فاسٹ بالنگ اٹیک کو لیڈ کرنے والے فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی اب تک 2 ٹیسٹ میچوں میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں آچکے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے فاسٹ بالر ان 2 ٹیسٹ میچوں کی تین اننگز میں9 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں۔ آل رانڈر فہیم اشرف صرف ایک مرتبہ حریف ٹیم کے مدمقابل آچکے، انہوں نے اس میچ میں6 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔مہمان ٹیم کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک کاپاکستان کے خلاف ریکارڈ موجودہ اسکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں میں سب سے بہتر ہے۔انہوں نے پاکستان کے خلاف اب تک کھیلے گئے 3ٹیسٹ میچوں میں 62.75کی اوسط سے251رنز بنارکھے ہیں۔ سابق کپتان فاف ڈوپلیسی میزبان ٹیم کے خلاف سات ٹیسٹ میچوں میں شرکت کرچکے ہیں، جہاں ان کے رنز بنانے کی کل تعداد246ہے۔دونوں ممالک کے خلاف آخری سیریز میں کاگیسو رابادا نے 18.70کی اوسط سے 17وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کی میزبانی 4تا8 فروری راولپنڈی کرے گا۔ اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان 11، 13 اور 14 فروری کو تین ٹی20 میچوں کی سیریز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلی جائے گی۔پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کے لیے  اعلان کردہ میچ آفیشلز پینل میں شامل دونوں آن فیلڈ امپائرز علیم ڈار اور احسن رضا پہلی مرتبہ اپنے ہوم گرانڈ پر کسی ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیں گے۔ میچ ریفری جاوید ملک بھی پہلی مرتبہ ٹیسٹ فارمیٹ میں میچ ریفری کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں گے۔آئی سی سی ایلیٹ پینل میں شامل علیم ڈار اب تک 132 ٹیسٹ میچوں میں امپائرنگ کرچکے ہیں مگر 17سالہ کیریئرمیں پہلی بار وہ اپنے ہوم گرائونڈ پر یہ فریضہ انجام دیں گے۔ انہوں نے 2003 میں ڈھاکہ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ سے کیریئر کی ابتدا کی تھی۔ انٹرنیشنل پینل میں شامل احسن رضا اور  انٹرنیشنل پینل آف ریفریز کے رکن جاوید ملک ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں تو فرائض انجام دے چکے ہیں تاہم ٹیسٹ میچ میں یہ ان کا ڈیبیو ہوگا۔یادرہے کہ آئی سی سی کے عبوری ضوابط کے مطابق حالیہ لاجسٹک چیلنجز کی وجہ سے ٹیسٹ میچ میں تیسرے ملک کے میچ آفیشل کی تقرری سے متعلق شرط ختم ہوچکی ہے ۔سرفراز احمد، اسد شفیق اور انور علی سمیت کئی قومی ٹیسٹ کرکٹرز کی رہنمائی میں اپنا لڑکپن گزارنے والے سعود شکیل 15جنوری کو چیف سلیکٹر قومی کرکٹ ٹیم محمد وسیم کی پریس کانفرنس نہیں دیکھ سکے مگر جیسے ہی چیف سلیکٹر نے ٹیم کا اعلان کیا تو ٹیم ہوٹل میں موجود سندھ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ان کے کمرے کے  دروازے پر دستک دینا شروع کردی۔ ٹیم میٹ غلام مدثراور ٹیسٹ کرکٹر اسد شفیق نے انہیں یہ خوشخبری سنائی۔ پچیس سالہ بیٹسمین سعود شکیل اب تک 46فرسٹ کلاس میچوں میں48.78کی اوسط سے 10 سنچریوں اور 17نصف سنچریوں کی مدد سے مجموعی طور پر3220رنز بناچکے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی بہترین اننگز 174رنز ہے۔ سعود شکیل لیفٹ آرم اسپن بالنگ کا ہنر بھی جانتے ہیں۔وہ اب تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں 23وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔67لسٹ اے میچز میں46.01کی اوسط سے 2347 رنز بنانے والے سعود شکیل کا بہترین اسکور 134رنز ناٹ آئوٹ کی اننگز ہے۔ وہ اپنے لسٹ اے کیرئیر میں بالترتیب 26 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے اسکواڈ میں شامل فاف ڈوپلیسی کا یہ گزشتہ چار سال میں پاکستان کا تیسرا دورہ ہے تاہم اپنی پوری ٹیم کی طرح وہ بھی پاکستان میں پہلی بار ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔ تجربہ کار مڈل آرڈر بیٹسمین نے آئی سی سی ورلڈ الیون کرکٹ ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے تین ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے کے لیے سال2017میں لاہور کا دورہ کیا۔فاف ڈوپلسی دوسری مرتبہ گزشتہ سال ایچ بی ایل پی ایس ایل میں شرکت کی غرض سے پاکستان آئے۔ انہوں نے کراچی میں کھیلے گئے لیگ کے پلے آف میچز میں پشاور زلمی کی نمائندگی کی۔26جنوری سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہونے والا ٹیسٹ میچ جہاں فاف ڈوپلیسی کے ٹیسٹ کیرئیر کا 68واں میچ ہوگا تو وہیں یہ چھتیس سالہ بیٹسمین کا پاکستان کی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ ہوگا۔فاف ڈوپلیسی پاکستان کے خلاف اب تک سات ٹیسٹ میچز میں 27.33کی اوسط سے 246رنز بناچکے ہیں۔ اس میں ایک سنچری بھی شامل ہے۔ ان سات ٹیسٹ میچز میں سے2 متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے جہاں پاکستان نے سال 2010سے 2019تک اپنی ہوم کرکٹ کھیلی۔  نامور کمنٹیٹرز پاکستان -جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز میں کمنٹری کریں گے۔ وسیم اکرم، رمیز راجہ، مائیک ہیسمین، سائمن ڈول، ڈیرل کلینن اور بازید خان جیسے ستاروں سے سجی کہکشاں گرائونڈ میں جاری ایکشن پر تبصرہ کرے گی۔ وسیم اکرم صرف ٹیسٹ سیریز جبکہ سائمن ڈول ٹی ٹونٹی سیریز کیلئے کمنٹری پینل جوائن کریں گے۔ سیریز کی پروڈکشن میں کل28کیمروں کا استعمال کیا جائے گا۔ جن میں ہاک آئی بال ٹریکنگ پر مشتمل ڈی آر ایس، الٹرا موشن، بگی کیمرہ اور ڈرون کیمرہ بھی شامل ہیں۔2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد سے پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور اس کے بعد 10 سال تک پاکستان نے ٹیسٹ میچ کی میزبانی نہیں کی تھی۔تاہم 10سال کے طویل انتظار کے بعد حملے کا نشانہ بننے والی سری لنکن ٹیم نے ہی پاکستان میں پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا اس طرح سلسلہ وہیں سے جڑا جہاں سے ٹوٹا تھا۔ بعد ازاں زمبابوے، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش کی ٹیموں نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ سائوتھ افریقہ کے بعد پی سی بی کو ملک میں دیگر ٹیموں کی آمد کی بھی توقع ہے۔

مزیدخبریں