راحیلہ مغل
جمالیاتی حس رکھنے والے افراد پھولوں کے دلدادہ ہوتے ہیں‘ بالخصوص خواتین پھولوں سے کچھ زیادہ ہی لگائو رکھتی ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ خواتین نے سب سے پہلے پھولوں کو ہی اپنی آرائش و زیبائش کا ذریعہ بنایا ہو گا۔ بہرحال یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ زمانہ قدیم سے ہی پھولوں کے زیورات بنا سنگھار کا ایک حصہ رہے ہیں۔ آج بھی پھولوں کے ہار‘ گجرے‘ جھمکے‘ کنگن خواتین میں بے حد مقبول ہیں۔ خاص طورپر شادی بیاہ کے مواقع پر مہندی کی تقریب کیلئے دلہن اور اس کی سکھیوں کا سنگھار تو پھولوں کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے۔
شادی کا موقع ہو اور پھولوں کے زیور نہ ہوں، یہ کیسے ممکن ہے۔جب تک لڑکیاں ہاتھوں میں گلاب سے بنے گجرے اور کنگن نہیں پہنتیں، اپنی تیاری کو ادھورا سمجھتی ہیں۔ سونے چاندی کے زیورات کے علاوہ پھولوں سے تیار کیے گئے زیورات بھی اب شادی بیاہ کی تقریبات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ مایوں، منہدی، رخصتی اور ولیمے کی تقریب کے لیے خصوصی طور پر دلہن کی پسند اور لباس کے رنگ کے مطابق پھولوں والے زیورات تیار کروائے جاتے ہیں اور بے حد مقبول بھی ہیں۔
پھولوں کو آفاقی تحفہ کہا جاتا ہے۔ یعنی یہ ایسا تحفہ ہے جو ہر ایک کو پسند آتا ہے۔ مشرقی روایات اور انداز کی بات کی جائے تو پھول ہمیشہ سے ہماری ثقافت کا اہم حصہ رہے ہیں۔ ان کو پہننا، ان سے گھروں کو سجانا ہماری روایات میں شامل ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ جہاں اور چیزوں نے ترقی کی وہیں پھولوں کے سادہ زیور نے بھی نئی صورت اختیار کر لی ہے۔پھولوں کے زیورات کے منفرد انداز متعارف کروانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے جن میں پھولوں کی قدرتی دل کشی، منفرد رنگ ، نفاست اور پرکاری کا حسین امتزاج شامل ہو تا ہے۔ جب تک بالوں میں خوشبو دار ،رنگین اور دل کش پھول نہ سجے ہوں، منہدی لگے ہاتھوں میں پھولوں کے گجرے اور کنگن نہ ہوں، دلہن اچھی نہیں لگتی۔ البتہ پہلے گھر میں رنگ برنگے پھول دھاگے میں پرو لیے جاتے تھے اور سجاوٹ کے لیے استعمال کیے جاتے تھے لیکن اب پھولوں سے عروسی زیور تیار کرنا ایک ہنر ہے۔
دلہن کے لیے پھولوں سے بنے زیورات تیار کروانے کا سلسلہ نیا تو نہیں لیکن ان میں پھول کونسے ہوںگے ،رنگوں کا امتزاج کیا ہو گا اور اس کا ڈیزائن کیسا ہو گا ،اس حوالے سے اب انتخاب کی زیادہ آزادی ہو گئی ہے۔ اصلی اور کاغذی پھولوں کو دل کش ڈیزائن میں ڈھالنے کے لیے سفید رنگین موتی، لیس، گوٹا کناری وغیرہ استعمال کیے جارہے ہیں اور صرف گجرے اور کنگن ہی تیار نہیں ہوتے بلکہ ماتھا پٹی، مانگ ٹیکا ،بالی ،جھمکے، گلوبند ،کمر بند، بازو بند، تاج اور ناک کی نتھ بھی پھولوں سے تیار کی جاتی ہے۔ ان میں ہر قسم کے پھول استعمال کیے جا سکتے ہیں لیکن پھول زیور کے روایتی اور مقبول پھولوں میں گلاب ،کلی اور بیلہ ہیں۔
دلہن، اس کی بہن، سہیلیاں اور دیگر اہم رشتے دار جب منہدی، مایوں کے فنکشن میں زرق برق لباس کے ساتھ انھیں زیب تن کرتی ہیں تو جیسے ہر جانب خوشی اور رعنائی کے پْر بہار رنگ بکھر جاتے ہیں اور پھولوں کی موجودگی میں عروسی رنگ و روپ اور بھی زیادہ نکھرا نظر آنے لگتا ہے۔
تازہ پھول جلد مر جھا جاتے ہیں لیکن یہ بے مثال بھی ہوتے ہیں۔ عام طور پر لڑکیاں مایوں کے موقع پر اصلی پھولوں سے بنے پھولوں کے زیورات پہننا پسند کرتی ہیں۔ ان میں تقریب کے مطابق پھول اور اس کا رنگ منتخب کیا جاتا ہے۔ گیندے کے پھول پیلے اور نارنجی رنگ میں دست یاب ہوتے ہیں۔ انھیں مایوں کی تقریب میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ البتہ مایوں مہندی میں پیلے یا سبز جوڑے سے بالکل مختلف رنگ کے پھول زیور پہنے جاسکتے ہیں۔ جیسے کہ گلابی اور سفید رنگ کا امتزاج بنائیں۔ پھولوں میں بیلہ،گیندے ،گلاب ،گل لالہ ،موگرا ،چنبیلی وغیرہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ گوٹا کناری اور لیس والے پھولوں کے زیور بھی دلہنوں اور شادی کی تقریبات میں بے حد مقبول ہیں۔ مایوں، منہدی کی تقریب میں چوںکہ سبز، پیلا رنگ،گوٹا کناری اور سنہری لیس سے سجے کپڑوں کی بہار ہوتی ہے ا س لیے منہدی کی تقریبات میں گوٹے والے زیورات بھی خوب بھاتے ہیں۔ پھولوں کے زیورات کے استعمال کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اسے پہننے کا درست انداز کیا ہے۔ پھولوں کے زیورات بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے پھولوں کا انتخاب کریں جو رنگوں اور لباس کے ساتھ دیکھنے میں دل کو بھائیں۔
٭ٹیکہ
دْلہنوں کے لیے خاص طور پر گلاب، گیندے اور بیلے کی مدد سے ٹیکہ بنایا جاتا ہے۔ بیلے کی کلیوں کے آخر میں گلاب یا گیندے کا پھول لٹکا دیا جاتا ہے، جو منہدی یا مایوں کی رسم ادا کرتے ہوئے پہنایا جاتا ہے۔ یہ ٹیکا زرد لباس میں ملبوس مایوں کی دلہن کے حسن میں چار چاند لگانے کا باعث بناتا ہے۔
٭کنگن
گلاب اور بیلے سے گندھے ہاتھوں کے کنگن نہ صرف دیکھنے میں من کو لبھاتے ہیں، بلکہ ہاتھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں۔ آج کل کئی طرح کے ہلکے وبھاری، منہگے و سستے کنگن گْل فروش کے پاس سے آسانی سے مل جاتے ہیں۔ کچھ گھروں میں تو شادی کے موقع پر باقاعدہ پھولوں کے زیورات بنوائے جاتے ہیں۔
٭ماتھا پٹی
پھولوں کی ماتھا پٹی بھی بنائی جاتی ہے، جو سر پر باندھ دی جاتی ہے، اس کے بیچ میں گلاب کا پھول لٹکا کر اس کی دیدہ زیبی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
٭ بالوں کے گجرے
یہ گجرے سفید بیلے کی لڑیوں اور گلاب کے پھول کے امتزاج سے بنائے جاتے ہیں، ان میں چمکی بھی لگتی ہے، دیکھنے میں بہت حسین لگتے ہیں۔ خاص طور پر سوئس رول بنا کر جب یہ گجرے لگائے جاتے ہیں، تو ہیر اسٹائل کی دل کشی میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭لڑیاں
بیلا اور چنبیلی کو دھاگے میں پرو کر بالوں میں لگائی جانے والی لڑیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ لڑیاں کثیر تعداد میں ایک گچھے کی صورت میں بال پن سے ایک سائیڈ پر لگا دی جاتی ہیں۔ عروسی لباس کے ساتھ ان کا تال میل خوب جمتا ہے۔ خواتین بھی بالوں کے جوڑے یا چوٹی بنوا کر اس میں یہ لڑیاں لگواتی ہیں۔