امریکی کانگریس کے 13 ارکان نے افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے صدر جوبائیڈن کو خط لکھا ہے جس میں یہ انتباہ بھی کیا گیا ہے کہ افغان عوام کی مدد نہ کی تو افغانستان ایک بار پھر ہمارے دشمنوں کا محفوظ ٹھکانہ نہ بن جائے۔
امریکی کانگریس کے ارکان کی طرف سے افغانستان کی امداد کی حمایت اور اسے نظرانداز کیے جانے کی صورت میں امریکہ کے لیے مشکلات پیدا ہونے کی بابت خدشات کا اظہار درحقیقت ان زمینی حقائق کا مظہر ہے جن پر پاکستان پوری دنیا کی توجہ مسلسل مبذول کرواتا چلا آ رہا ہے۔ افغانستان سے امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کا جس عجلت اور غیر منظم انداز سے انخلاء کیا گیا اس نے بہت سے انتظامی مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔ اگر امریکہ افغان اثاثے بحال کر دے تو اس سے اس کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ تاہم عالمی برادری کو بھی اس سے اغماض نہیں برتنا چاہیے اور انسانیت کے ناطے افغانستان کے شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کا خطرہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ بن جائے گی جس سے افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک ہی نہیں عالمی امن کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان میں دہشت گردی کی جو لہر پیدا ہو چکی ہے اس کا ذمہ دار بھی بالواسطہ طور پر امریکہ خود ہے۔ جس نے افغان طالبان کو بے یارو مددگار چھوڑ کرافغانستان سے راہ ِ فرار اختیار کی۔اور جس کے نتیجے میں دہشت گردی سمیت دیگر مسائل نے جنم لیا۔سو ان حالات میں امریکی صدر جوبائیڈن کو چاہئے کہ وہ امریکی کانگریس کے ارکان کی طرف سے افغانی عوام کی امداد پر فوری توجہ دیں تاکہ وہ اور عالمی برادری دہشت گردی کے عفریت سے نجات پا سکیں۔