مکرمی!سانحہ مری کی رپورٹ حکام بالا کو بھجوائی جا چکی ہے آنے والے میٹنگز میں یہ رپورٹ ڈسکس ہو گی اور پھر وہی ہو گا جو ہمارے ملک کی قدیم روایت ہے یعنی ’’رپورٹ دفن آفٹر ڈسکشن‘‘ والا فارمولا استعمال ہو گا۔ وہاں جو کچھ ہوا لوگوں کے رونے بلکنے مرنے سے لے کر ہوٹل مافیا کی بدمعاشیوں کچھ بھی ان کاان کہا ان سنا نہیں رہا۔ مگر اس واقعے نے ہر سانحہ کی طرح اس حقیقت کو عیاں کیا ہے کہ ہم ایک عظیم قوم ہیں جو وقت پڑنے پر بجائے ظالم اور مظلوم دو طبقوں میں بٹ جاتی ہے اور ریاست بجائے کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کے فوج کو زحمت دے دیتی ہے اس عوام کے ہر عاقل بالغ باشعور فرد کہ آئنے کے سامنے کھڑے ہو کر یہ سوال کرناچاہیے کہ ہم کون لوگ ہیں کس ذہنی ساخت کے مالک ہیں اور اس دھرتی پر سوائے سانحے اور خبروں کو جنم دینے کے اور کیا کر رہے ہیں۔ اول اس واقعے نے بتایا کہ ہم ایک ایسی بہادر اور دلیر قوم ہیں جو کسی وارننگ کسی ہنگامی نوٹس پر کان نہیں دھرتے ہمیں معاملات کی سنگینی کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب آگ پیروں تک آپہنچتی ہے ہم تو اسکی تپش محسوس کر کے یہ کہنے والے لوگ ہیں کہ کچھ نہیں ہو گا۔ دوسرا اس واقعے نے بتایا کہ ہمارے پاس حکومتی عہدیداروں سے لے کر فرد تک کسی کے پاس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں مطلب واضح ہے کہ ہم سب کا ذہن ماوف ہو جاتا ہے اور کام چھوڑ دیتا ہے۔ یہاں تک کہ ہم مدد کے لیے گردوپیش کا رخ کرتے ہیں اور لوگوں اور صورتحال کے ہاتھوں بلیک میل ہو جاتے ہیں۔