اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی کے خلاف کسٹمز کی اپیل مسترد کر دی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ایمنسٹی دینے کا اختیار پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے، صوبہ کہتا ہے کہ یہ گاڑی ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، محکمہ سو رہا ہے یا اپنی پوسٹیں بیچ رہا ہے، گاڑی کوئی جیب میں ڈال کر نہیں لاتا اور نہ ہی اڑ کر آتی ہے، جب گاڑی آ جاتی ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، گاڑی آئی کیسے اس کا کوئی جواب نہیں، محکمہ ذرا چمن بارڈر پر دیکھے گاڑی کیسے آتی ہے، جسٹس یحیی آفریدی نے کسٹمز کے وکیل سے کہا آپ اپنی ڈیوٹیز لیں اور معاملہ ختم کریں، آپ قانون بتائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون نہیں بناتی بلکہ اس کی تشریح کرتی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اس موقع پر ایک بار پھر اٹارنی جنرل کی تعیناتی نہ ہونے پر اظہارِ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے ایک آرڈر کیا تھا حکومت نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا، بتایا جائے اس وقت اٹارنی جنرل کون ہے؟۔ حکومت ابھی تک اٹارنی جنرل تعینات نہیں کر سکی، ایگزیکٹو اتنی نااہل ہے کہ اس سے ایک اٹارنی جنرل تعینات نہیں ہوتا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ساڑھے پانچ ہزار وکیل ہیں اور آپ ایک اٹارنی جنرل تعینات نہیں ہوتا، آئین کے تحت اٹارنی جنرل کا عہدہ خالی نہیں چھوڑا جا سکتا، اٹارنی جنرل کی تعیناتی نہ ہونا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو پاکستان بچ گیا ہے اس کو تباہ مت کریں، کیا حکومت اٹارنی جنرل کی تعیناتی پر بارگین کر رہی ہے، آپ ایمنسٹی کے ذریعے اس ملک کو منظم طریقے سے تباہ کر رہے ہیں، پاکستان کا بیڑہ غرق ہی ایمنسٹی نے کیا ہے، ون ٹائم ایمنسٹی کوئی سو بار ہو چکی ہے، ہر ادارہ ایمنسٹی دے رہا ہے، ہم نالائق ہیں گاڑیاں روک نہیں سکتے اس لیے ایمنسٹی دے رہے ہیں، ہم ایف بی آر سے ڈیٹا منگوا لیتے ہیں آج تک کتنی ایمنسٹی دی ہیں، سونا، چاندی کی سمگلنگ کی تو سمجھ آتی ہے گاڑی کیسے سمگل ہو سکتی ہے؟۔ ابھی اسلام آباد کی سڑکوں پر عجیب نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں، یہ گاڑیوں والے شاید بہت طاقتور لوگ ہیں نہ کسٹمز والے چیک کرتے ہیں نہ پولیس، کسٹمز نے قانون کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، برطانوی وزیراعظم کا سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کی وجہ سے چالان ہو گیا، برطانوی وزیراعظم نے اپنے عمل پر معافی بھی مانگی، یہاں وزیراعظم تو دور کسی ڈی سی یا سی ڈی اے افسر کا چالان کر کے دکھائیں۔ بعد ازاں عدالت نے گاڑی ضبط کرنے کی پاکستان کسٹمز کی اپیل مسترد کردی ہے۔ پاکستان کسٹمز نے 1998 ماڈل کا ہینو ٹرک 2018 میں پکڑا تھا، اپیلٹ ٹربیونل نے فیصلہ پاکستان کسٹمز کے خلاف دیا تھا۔
اپیل مسترد
اٹارنی جنرل کی تعیناتی نہ ہونے پر برہمی ملک کا بیڑاغرق ایمنسٹی نے کیا : فائزجسٹس
Jan 24, 2023