اسلام آباد+ لاہور (خبر نگار خصوصی‘ نیوز رپورٹر+ کامرس رپورٹر + سپیشل رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) بجلی کے طویل ترین بریک ڈاؤن سے کراچی ، لاہور ، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں بجلی کی فراہمی بند ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی و شمالی مین لائنوں میں بیک وقت فالٹ آیا، گڈو اور ڈی جی خان سے آنے والی سپلائی لائن ٹرپ کرگئیں۔ پیر کی صبح ساڑھے سات بجے نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔ سسٹم بچانے کے لیے این پی سی کا فیوز بند کیا گیا۔ کراچی، جنوبی پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بھی بجلی بند کر دی گئی ہے۔ پنجاب کے سبھی ریجنز لیسکو، گیپکو، آئیسکو، میپکو میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی۔ رات تک نیشنل پاور کنٹرول کا کہنا تھا کہ اس وقت سسٹم بند ہے، مین لائنوں میں فالٹ کی وجہ سے پورا سسٹم بیٹھ گیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ گزشتہ صبح بجلی کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ سے بھی کم تھی اور بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک تھا، 12 سے زائد پاورپلانٹس فنی خرابیوں کے باعث بند ہیں۔ علی الصبح گدو پاور کی فریکوئنسی کم ہونے سے شمال جانب بجلی کا لوڈ غیر متوازن ہوا اور غیر متوازن لوڈ سے جنوبی حصے میں تھرمل پاور پلانٹس بند ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں بار بار ٹرپنگ جاری ہے، پانی کا اخراج بڑھانے اور بجلی کی پیداوار بڑھنے کے باوجود فریکونسی بہتر نہیں ہورہی۔ آئیسکو ریجن کے 1300 میں سے 43 فیڈرز پر بجلی بحال کی گئی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی کی تکنیکی ٹیموں کو بریک ڈاون کی اصل وجوہات تاحال معلوم نا ہوسکیں۔ بجلی کی پیداوار کیلئے آئی پی پیز سے بجلی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلی سطح کی تحقیقات کا حکم اور وفاقی وزیر سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ جبکہ وزیراعظم نے تحقیقات کیلئے اعلی سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے اس کی فوری رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ وزیراعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران پیدا ہونے کی وجوہات سے آگاہ اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ وزیراعظم نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اچانک بجلی بند ہونے سے مساجد اورگھروں میں پانی ختم، موبائل فونز اور یوپی ایس کی بیٹریاں جواب دے گئیں۔ کاروباری طبقہ بھی متاثر ہوا، بجلی بحال ہونے کی27گھنٹے کی ڈیڈلائن سن کر شہری انگشت بدنداں ہوگئے۔ انٹرنیٹ سروس بھی کئی گھنٹے بند رہی۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 20 ارب روپے سے زائد کے آرڈر پورے نہ ہو سکے۔ ملک بھر کی جنرل انڈسٹری 80 فیصد بند رہی۔ کمرشل اور زرعی سرگرمیاں بند ہو گئیں جبکہ فیول کی کھپت بڑھ گئی۔ مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔ ٹیلی کام کمپنیوں کو خدمات جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔ گزشتہ روز صبح سے موبائل نیٹ ورک تنصیبات بیک اپ پاور پر چلائی گئیں۔ اپٹما نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بریک ڈاؤن سے ایک دن میں 70 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔ پٹرول پمپوں نے سپلائی بند کر دی۔ بنکوں کی اے ٹی ایم مشینیں بھی بند ہیں۔وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے بیان میں کہا ہے کہ بجلی کے نارتھ ساؤتھ نظام میں خرابی ہوئی ہے۔ نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکونسی متاثر ہونے سے ملک میں بجلی کا وسیع بریک ڈاؤن ہوا۔ فریکونسی میں اتار چڑھاؤ آنے سے نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکونسی متاثر ہوئی۔ صبح سات بج کر 34 منٹ پر نارتھ‘ ساؤتھ ترسیلی کوریڈور میں وولٹیج کا غیرمعمولی اتار چڑھاؤ آیا۔ گڈو سے منسلک میپکو کے مزید گرڈ سٹیشن کو بجلی کی فراہمی بحال ہو گئی۔ 132 کے وی جام پور‘ فاضل پور‘ ڈی جی خان ون‘ داجل‘ ہنجر پور گرڈ سٹیشنز کو بھی بجلی کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ امید ہے کہ آج(پیر) رات تک ملک میں بجلی بحال کر دی جائے گی، بلوچستان اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے، کے الیکٹرک کو بھی بجلی کی فراہمی کیلئے کام ہورہا ہے۔ بریک ڈائون کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اوچ کے مقام پر ایک پاور پلانٹ موجود ہے جس کے ذریعے سکھر، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ اور خیرپور ناتھن شاہ میں معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی پاور پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے کچھ بجلی بلوچستان،کچھ پنجاب اور کچھ جنوبی پنجاب میں بحال کی گئی ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ تھرکول میں بجلی کی فراہمی کی سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ٹرانسمیشن اتھارٹی کو ملک کے کسی بھی پاور پلانٹ کو چلانے کی اجازت دے دی ہے چاہے وہ مہنگے ایندھن پر کیوں نہ چلانا پڑے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی بریک ڈائون پر وزیراعظم نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تفتیش کرکے بتائے گی۔ نیپرا اتھارٹی نے ملک میں ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈائون کا نوٹس لے لیا۔ نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اتھارٹی نے این ٹی ڈی سی سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزارت توانائی کی جانب سے کہا گیا کہ وارسک سے گرڈ سٹیشنز کی بحالی کا آغاز کردیا گیا اور پچھلے ایک گھنٹے میں اسلام آباد سپلائی کمپنی اور پشاور سپلائی کمپنی کے محدود تعداد میں گرڈ بحال کر دیئے گئے ہیں۔ اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے بتایا کہ بریک ڈاؤن کی وجہ سے آئیسکو کے تقریباً 117 گرڈ سٹیشنز متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری طرف قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا۔ نواز شریف نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے رابطہ کیا اور بریک ڈاؤن کی صورتحال پر بریف کیا۔ نواز شریف نے بجلی کے بریک ڈاؤن کی معلومات لیں اور مسئلہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ملک میں گزشتہ روز بجلی کے بریک ڈائون کے باعث معیشت کو صنعتی وکاروباری اعتبار سے 3سو ارب روپے سے 4 سو ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا ہے جس کے باعث حکومت کو ریونیو کی شکل میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ پہلے ہی بینکوں کی ایل سی بند ہونے سے بڑی تعداد میں انڈسٹری بند تھی رہی سہی کسر اس بریک ڈائون نے پوری کر دی ہے۔ پہلے خام مال نہ ملنے، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث صنعتی و کاروباری نقصان ہو رہا تھا اور اب اس بریک ڈائون کے باعث 15دن کا نقصان ایک دن میں ہو گیا ہے۔ اس امر کا اظہار ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی اور انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے رابطہ کر نے پر کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہا کہ حکومت ملک میں بریک ڈائون کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے اور ایسے موثر اقدام کرے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام ہو۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے بریک ڈائون کو ملک کی معیشت کا بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے خام مال نہ ملنے، بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث صنعتی و کاروباری نقصان ہو رہا تھا اور اب اس بریک ڈائون کے باعث 15دن کا نقصان ایک دن میں ہو گیا ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین بھی گزشتہ روز بند رہی ہے۔ چونکہ وہ بجلی سے چلتی ہے۔ مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیئرمین ماس ٹرانزٹ کمپنی عذیر شاہ نے کہا کہ جب تک بجلی بحال نہیں ہو گی۔ ٹرین نہیں چلائی جا سکتی ہے۔