اصغر علی شاد
shad_asghar@yahoo.com
21 جنوری کو بھارتی فوج کے فالس فلیگ آپریشن میں مزید کئی کشمیری زخمی ہوئے۔ مبصرین کے مطابق خدشہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں نہتے کشمیریوں کیخلاف قابض بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مزید شدت اختیار کرسکتی ہے کیوں کہ تین بھارتی صوبوں تری پورہ، میگالیہ اور منی پور میں الیکشن شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے اور موجودہ بھارتی سرکار کا پچھلے نو برس میں یہ وتیرہ رہا ہے کہ جب بھی بھارت کے کسی بھی صوبے میں الیکشن ہونیوالا ہوتا ہے تو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ شدت اختیار کر جاتا ہے اور اسی طرز عمل کے ذریعے باآسانی الیکشن جیت لیا جاتا ہے اور یہ رویہ ایک رجحان کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
دوسری طرف چند روز قبل جنرل سید عاصم منیر نے اپنے دورہ بلوچستان کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک افواج ملکی کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی اور اس ضمن میں عوام کے ساتھ ملکر ملکی تعمیر و ترقی جاری رکھے گی۔ مبصرین کے مطابق حالیہ ہفتوں میں خیبر پختنواہ اور بلوچستان میں جس طور دہشتگردی کی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے اس کے پس پردہ عوام میں بھارتی کردار کسی بھی طور نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہوگا۔یاد رہے کہ ایک طرف آر ایس ایس کے سربراہ آئے روز پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کرتے رہتے ہیں اسی تناظر میں انسان دوست حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ دہلی کا حکمران ٹولہ گزشتہ 75برسوں سے ریاست جموں کشمیر پر اپنا ناجائز تسلط برقرار رکھنے کے لئے ہمیشہ سے طرح طرح مکروہ سازشوں میں مصروف رہا ہے تبھی تو پاکستان نے واضح طور پر بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرتسلط جموں و کشمیر میں پری پول دھاندلی اور کھلے عام ہیرا پھیری کی دانستہ بھارتی کوششوں کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
پاک دفتر خارجہ کے مطابق مقبوضہ علاقے کے عارضی رہائشیوں بشمول بیرونی افرادی قوت اور سیکورٹی اہلکاروں کو بھی بطور ووٹر رجسٹر کرنے کی اجازت دینے کا اعلان مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کے بھارتی مذموم منصوبہ کا واضح ثبوت ہے۔
اس معاملے کی تفصیلات کا جائزہ لیتے مبصرین نے بجا طور پر کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ان تمام اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعادہ کیا جن کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے جس میں نام نہاد حد بندی کمیشن کی تشکیل اور اس کی بے بنیاد رپورٹ، لاکھوں بیرونی افراد غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومیسائل کا اجرا اور جائیداد کے قوانین میں تبدیلیاں شامل ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق بھارت 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد اپنے قابل مذمت اقدامات کے باوجود کشمیری عوام کی خواہشات کو توڑنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں ایسے تمام اقدامات سے باز رہنا چاہیے جو بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔بیان میں پاکستان نے مطالبہ کیا کہ بھارت کو بے بنیاد الزامات کے تحت حراست میں لیے گئے تمام سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند، وحشیانہ فوجی محاصرہ ختم اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اپنے جائز حق خود ارادیت کا استعمال کرنے دینا چاہیے۔
پاکستان نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کو متاثر کرنے کی صریح بھارتی کوششوں کا فوری نوٹس لے اور بھارت کو اس کا ذمہ دار ٹھرائے۔
اس صورتحال کا قدرے تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے مبصرین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر کی بہادر اورنڈر حریت پسند قیادت میں کشمیری عوام نسل در نسل جاری غلامی کے چنگل سے نجات کے لیے غیرمتزلزل جدوجہد کر رہی ہے۔کشمیری خواتین کی عصمت دری، اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں کشمیری قیادت اورعوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اوران قربانیوں کاتسلسل تا حال جاری ہے۔جدوجہد آزادی کشمیرمیں عام شہریوں کے علاوہ تقریبا سبھی حریت رہنماء بھی غیرمتزلزل حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے جعلی مقدمات،نظر بندی اور اذیتوں کا سامنا اور اپنے مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔
سیکولر ریاست ہونے کا داعی بھارت درحقیقت ایک ہندو انتہا پسند جنونی ریاست ہے جو آج ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار کی سرپرستی میں اقلیتوں کے مقتل میں تبدیل ہو چکی ہے جبکہ پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا بھارت کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ اسی ایجنڈے کی بنیاد پر بھارت نے پاکستان کی آزاد اور خودمختار حیثیت کو آج تک کھلے دل سے قبول نہیں کیا اور مختلف ہتھکنڈوں سے اس کی سلامتی پر وار کرنے کی گھنائونی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔ وہ سرحدوں پر بھی اپنے جارحانہ عزائم کی بنیاد پر پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرات پیدا کرتا ہے اور اس مقصد کے تحت ہی اس نے کنٹرول لائین پر پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میںکبھی کمی نہیں آنے دی جبکہ وہ پاکستان کو اشتعال دلانے کے لیے بالخصوص کنٹرول لائین سے ملحقہ شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا رہتا ہے تاکہ پاکستان کی کسی جوابی کارروائی کو جواز بنا کر وہ اس پر باقاعدہ جنگ مسلط کر سکے یا پھر کسی جعلی فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے اپنے مذموم عزائم کو تقویت پہنچا سکے اس تمام صورتحال کے پس منظر اور پیش منظر کا جائزہ لیتے سنجیدہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ اس امر میں کوئی شبہ نہئں کہ دہلی کا حکمران گروہ وطن عزیز کے خلاف ہمیشہ سے مکروہ جال بنتا رہا ہے مگر اس ضمن میں یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ خود پاکستان میں موجود بعض حلقے پچھلے ؎چند ماہ سے ’’حقیقی آزادیــــ‘‘ جیسے نام نہاد اور بے معنی الفاظ کے ذریعے نہتے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ درحقیت بھارت شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کا علم بردار ہے اور پاکستانی عوام اور ریاست کو بھارت کی پیروی کرنی چاہیے۔
ظاہر سی بات ہے کہ یہ ایسی سوچ ہے کہ جسے کسی بھی طور قابل رشک قرار نہیں دیا جا سکتا کیوں کہ نہ صرف بھارتی غیر قانونی قبضے والا کشمیر آر ایس ایس کے غنڈوں کے ہاتھوں تختہ مشق بنا ہوا ہے بلکہ ہندوستان کے دیگر علاقوں میں بھارتی مسلمانوں کی زندگیاں بھارت کے ہاتھوں عذاب بنی ہوئی ہیں ۔محض کچھ قبل جس طور میرٹھ ،ہزاری باغ (جارکھنڈ)،علی گڑھ ،آگرہ اور راجستان کے شہر ٹونک میں بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اسے دیکھنے کے بعد بھی اگر کوئی پاکستان میں ’’حقیقی آزادی‘‘ کی باتیں کرئے تواس فرد اور گروہ کی ذہنی حالت پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے