کراچی بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز کے سو فیصد چارجز معاف


کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر برائے بحری امور سینیٹر فیصل سبز واری نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم پر پھنسے ہوئے ہزاروں کنٹینرز کے چارجز معاف کردیے گئے ہیں،شپنگ لائنز نے کنٹینرز پر ڈیمرج کے چارجز میں معقول رعایت دینے کی حامی بھری ہے، پورٹس پر پھنسے کنٹینرز سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا جائے گا۔کراچی میں وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر سمیت تاجر برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ شپنگ لائنز کے ہزاروں کنٹینرز پورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں، ہم معاملے پر کئی روز سے اسٹیک ہورلڈز سے مشاورت کر رہے تھے اور فیصلہ کیا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم پر پھنسے کنٹینرز سے کسی قسم کے چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے۔ان کے ہمراہ وفاقی سیکریٹری تجارت محمدصالح فاروقی اورکراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین سید محمد طارق ہدا ،ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسرزبیرموتی والاو دیگر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیرفیصل سبزواری کا کہنا تھا آف ڈاک ٹرمینلز پر کنٹینرز منتقل ہوں گے، پاکستان میں کوئی شپنگ لائن بند کرنے نہیں جا رہے، شپنگ لائنز کا کاروبار جاری رہے گا، ہم نے بزنس کمیونٹی کو آگاہ کر دیا ہے۔انکامزید کہنا تھا کہ کئی ہزار کنٹینرز پورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں جن سے متعلق ہمارے پاس مکمل لسٹ موجود ہے، ان تمام رکے ہوئے کنٹینرز کی مدد میں تمام چارجز کو 100 فیصد معاف کیا جا رہا ہے۔فیصل سبزواری نے کہا کہ ہزار کنٹینرز پھنسے ہونے کی وجہ سے شپنگ لائنز بھی پریشان ہیں لیکن وہ اپنا کاروبار بند کرنے نہیں جا رہیں، ان کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والے بیانات کو غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شپنگ لائنز کا بزنس پاکستان میں چل رہا ہے اور چلے گا، درآمدات اور برآمدات سے متعلق بزنس کو کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا، دنیا بھر میں کساد بازاری ہے، چین نے کورونا کی وجہ سے پابندیاں عائد کیں، جن ممالک نے ڈیفالٹ کیا وہاں بھی شپنگ کمپنیوں نے کاروبار بند نہیں کیا اور پاکستان میں بھی ایسا بالکل نہیں ہونے جا رہا۔وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ کسٹم کے موجودہ قوانین میں موجود گنجائش کو استعمال کرتے ہوئے اور مزید پیدا کرکے تمام پھنسے ہوئے کنٹینرز کو متبادل مقامات پر بغیر کسی چارجز اور لاگت کے منتقل کردیں گے، اس سے پورٹ پر جو رش کی صورتحال ہے وہ ختم ہوگی، شپنگ کمپنیوں اور ٹرمینل آپریٹرز کے مسائل حل ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تاجر برادری ہمارے ساتھ بیٹھی ہے، ان کے علم میں بھی ہے کہ حکومت مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مشکل وقت ہے مگر مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت چلانے کیلئے جو پیسے درکار ہیں وہ کاروباری سرگرمیوں سے آئیں گے، کاروباری طبقہ اگر مدد نہیں کرے گا تو کوئی حکومت بھی نہیں چل سکتی۔اس سے قبل درآمد کنندگان کو محصولات اور فوری کلیئرنس کے حوالے سے سہولت فراہم کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر نے کہا کہ بندگاہوں پر پھنسے ہوئے سامان کے مسائل کے حل کیلئے طریقہ کار فوری وضع کیا جائے۔ اس موقع پر وزیر بحری امور، سیکرٹری تجارت، چیئرمین ٹی ڈی اے پی، اسٹیٹ بینک کے حکام، چیئرمین کے پی ٹی، کسٹم حکام اور پورٹ ہینڈلرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر برائے تجارت نے کہا کہ کئی ہزار کنٹینرز پر سے 100 فیصد چارجز ختم کرنے ہونگے۔ کاروباری برادری کی سہولت کے لیے ایل سی کھولنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ نوید قمر نے مزید کہا کہ برآمدات میں اضافہ، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے میں کمی اور معاشی نمو کے لیے بہتر ریگولیٹری ماحول کو لاگو کیا جا رہا ہے۔ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹیو زبیر موتی والا نے کہا کہ 346 کنٹینرز کو فوری ریلیز کرنے کا اعلان کیا جائے،346 کنٹینرز پر کوئی چارج نہیں لگایا جائے،شپنگ کمپنیز نے ریلیز کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،ہم ان اقدامات سے مطمئن ہیں اور وفاقی وزیر فیصل سبزواری کا شکریہ ادا کرتے ہیں،سیکریٹری تجارت صالح فاروقی نے کہا کہ روپے میں کلیئرنس کے لئے اسٹیٹ بینک سے بات چیت جاری ہے،تین جہازکلیئرہوچکے ہیں، ادویات کے کنٹینرز کو ریلیز کروانا ترجیح ہے،پیاز کے 70 کنٹینرز ریلیز کرنے کا کہہ دیا ہے،چیلنجزحقیقت ہیں،جتناچیلنجزہیں اس میں100فیصدکلیئرنہیں کرسکتے،ای سی سی نے بارٹرمیکانزم کی منظوری دے دی ہے،بارٹرٹریڈلاءکاحصہ بن چکی ہے،بارٹرٹریڈسب کےساتھ کرسکتے ہیں۔
کنٹینرز چارجز معاف

ای پیپر دی نیشن