سلام آباد ( نوائے وقت ررپورٹ) معروف عالم دین اور صدر وفاق المدارس العربیہ مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف مسلح کارروائی حرام اورکھلی بغاوت ہے، پاکستان کے علماءملک کے خلاف کسی مسلح کارروائی کی تائید نہیں کرسکتے۔ اسلام آباد میں پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے ملک کے معروف علمائ، مشائخ اور سیاسی رہنماو¿ں نے خطاب کیا۔ پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیغامِ پاکستان قرآن و سنت، دستور پاکستان اور پاکستانی قوم کی اجتماعی سوچ کاعکاس ہے، پیغامِ پاکستان کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرایا جائے، پیغامِ پاکستان کو ملک میں بطور پالیسی نافذ کیا جائے۔اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ کسی بھی نام نہاد دلیل پرپاکستان کی اسلامی حیثیت سے انکار درست نہیں، حکومت فوج یا سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو غیر مسلم قرار دینا شریعت و قانون کی خلاف وزری ہے اور ان کےخلاف مسلح کارروائی بھی شریعت وقانون کے خلاف ہے، نفاذشریعت کے نام پر طاقت کا استعمال یا ریاست کے خلاف محاذ آرائی حرام ہیں۔اعلامیے میں مزیدکہا گیاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماءو مشائخ ریاست، پولیس، فوج اور تمام اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، لسانی، علاقائی اور مذہبی بنیادوں پر ریاست کے خلاف مصروف گروہ شرعی احکامات کی خلاف وزری کر رہے ہیں، طاقت کی بنیاد پر دوسرے پر اپنا نظریہ مسلط کرنےکی روش غیر شرعی ہے، دہشت گرد اور فرقہ ورانہ تنظیموں کی طرف سے نام نہاد جہاد غیر شرعی ہے۔پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ یہ اجتماع اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان مسلمان ریاست ہے، پاکستان کا دستور اس کے مسلمان ہونےکی گواہی دیتا ہے، پاکستان کا دستور ایسا ہے جو دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں پایا جاتا۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست کے خلاف کوئی مسلح کارروائی کھلی بغاوت ہے، ریاست پاکستان کےخلاف کوئی مسلح کارروائی ناجائز اور حرام ہے، پاکستان کے علماءپاکستان کے خلاف کسی مسلح کارروائی کی تائید نہیں کر سکتے۔
مفتی تقی عثمانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی سے ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ' میں نے ان سے کہا کہ آپ حضرات نے 20 سال تک اسلحہ اٹھایا، بچوں، عورتوں اور علماءکوبھی نہیں بخشا، آپ بتائیں کیا 20 سال کی اس جدوجہد سے کوئی ادنٰی تبدیلی آئی؟ آپ کیوں مصر ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف بندوق اٹھائے رکھنا ہے'۔ مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ 'میری گفتگو کے بعد نور ولی اور ان کے رفقاءنے کہا کہ آپ کی باتیں سمجھ آگئی ہیں، مجھے یاد ہے کہ نور ولی نے اس کے بعد کہا تھا کہ ہم ہتھیار نہیں اٹھائیں گے، نور ولی سے براہ راست گفتگو ہوئی جس میں کوئی واسطہ بھی نہ تھا، نور ولی نے علماءسے رہنمائی کے لیے جوبیان جاری کیا وہ رہنمائی فراہم کی جا چکی ہے، نور ولی کے علماءسے رہنمائی کے مطالبے سے حیران ہوں۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ بے شک ہم نے امریکا اور روس کے خلاف جہاد کے فتوے دیئے اور اب بھی قائل ہیں لیکن حیران ہوں کہ مسلمان ملک کے خلاف جہاد کا فتویٰ کیسے استعمال کرسکتے ہیں؟ پاکستان کے خلاف جہاد کے مغالطے سے جتنا جلدی باہر نکل آئیں بہتر ہے۔ پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں انتشار اور دہشت گردی نہیں ہونے دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے، پاکستان کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا تو کوئی پاکستان کے معاملات میں بھی مداخلت نہ کرے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نظریے کی بنیاد پر بنایا گیا ہے، دنیا ہمیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کو ختم کرنا ضروری ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم ریاست ہے، ادارے مضبوط ہیں، انتشار پھیلانے والے ملک میں دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں، دشمنوں کے بیانئے کو رد کرنے کےلیے قوم کو متحد ہونا ہوگا، نفرت اور تعصب سے انسان انتہاپسندی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امتِ مسلمہ میں ایک اہم مقام حاصل ہے، ہمارا کام گمراہ کو حق کے راستے پر راغب کرنا ہے۔