متنازعہ وزیراعلیٰ پنجاب اور استعفوں کا  معاملہ عدالت جانا چاہئے، جسٹس وجیہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ کے طور پر متنازعہ شخصیت کی تقرری اور پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی اچانک منظوری کا معاملہ عدالت سے حل طلب ہے۔ پاکستان ایک بحران سے نکلتا نہیں کہ دوسرا تیار ہو جاتا ہے۔ خیبر پختون میں متفقہ نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی پر اطمینان کا سانس لیا ہی تھا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں حزب اختلاف کی ایک متنازعہ نامزد شخصیت محسن رضا نقوی کو آئینی مدت کے اختتام سے صرف ایک گھنٹہ قبل نگران وزیراعلیٰ مقرر کیا اور گورنر پنجاب نے دو گھنٹے میں ان کو حلف بھی دے دیا۔ محسن نقوی کے خلاف کئی باتیں بتائی جاتی ہیں، جن میں شہباز شریف سے قربت، آصف زرداری کی نظرِ عنایت، نیب میں 35 لاکھ کا پلی بارگین اور سوالیہ نشان کے ساتھ ٹی وی چینل چلانا وغیرہ شامل ہیں۔ باعث تشویش یہ بھی ہے کہ الیکشن کمیشن نے دیگر دو نام پنجاب حکومت کی جانب سے اور ایک نام حزب اختلاف طرف سے، اور غیر متنازعہ بھی، مسترد کر دیئے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کے استعفے مہینوں اس بنیاد پر زیر التوا رکھنے کے باوجود کہ وہ مستند ہیں بھی یا نہیں، اسپیکر نے چند روز قبل بلا تصدیق 35 استعفے منظور کر کے الیکشن کمیشن کو ارسال کیے اور الیکشن کمیشن تو جیسے تیار بیٹھا تھا، وہاں بلاتحقیق فوراً نشستیں خالی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ اس طرح کے اقدام عدالتوں کا رخ کیا کرتے ہیں، عدالتیں جن کی ذمہ داری عوامی معاملات میں شفافیت برقرار رکھنا ہے۔ ایک اور توجہ طلب مسئلہ چیف الیکشن کمشنر وغیرہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرِ سماعت معاملات ہیں، جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر عرصے سے زیرِالتوا ہیں۔ اب جبکہ دستور کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل نااہلی کے معاملات کا نوٹس ازخود بھی لے سکتی ہے، ملکی بقا اسی میں نظر آتی ہے کے تمام ادارے اپنی ذمہ داریاں آئین و قانون کے مطابق ادا کریں، اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن