حکومت کا بجلی کی مکمل بحالی کا دعویٰ، کئی شہروں میں تعطل برقرار.

ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے بعد کراچی، کوئٹہ اور لاہور سمیت بڑے شہروں کے کئی علاقے بجلی سے تاحال محروم ہیں تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک کے تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل فعال کردیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ کئی گھنٹے بجلی معطل رہنے کے بعد تمام گرڈ اسٹیشنز مکمل فعال کردیے گئے ہیں، بحالی کے لیے میں نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور پاور ڈویژن کو سراہنا چاہتا ہوں، وزیر پانی اور چیئرمین واپڈا نے بھی ہمارے ساتھ تعاون کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز صبح ساڑھے 7 بجے ہمیں ایک تکنیکی مسئلے کا سامنا ہوا کہ ہمارے شمال اور جنوب کی ٹرانسمیشن لائن میں وولٹیج کا اتار چڑھاؤ ہوا جس کی مخصوص وجہ ہمیں تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ آج صبح سوا 5 بجے پاکستان میں بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے، تاہم کراچی اور چشمہ میں موجود جوہری پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹے درکار ہیں، اسی طرح کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران ملک میں بجلی کی کمی رہے گی اور محدود پیمانے پر لوڈشیڈنگ ہوگی جس سے صنعتی صارفین مستثنیٰ ہیں۔وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ کل ہونے والے بریک ڈاؤن سے ہمارا بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ رہا، اس میں کسی قسم کے نقصان کی اطلاعات ہمیں موصول نہیں ہوئیں، اسی لیے بحالی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی، یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ ملک میں ایندھن کی کوئی کمی نہیں ہے، پرسوں تک ان شا اللہ سب کچھ مکمل طور پر بحال ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ خدشہ ابھی دور کرنا باقی ہے ہیکنگ وغیرہ کے ذریعے ہمارے بجلی کے ترسیلی نظام میں کوئی بیرونی مداخلت نہ کی گئی ہو، اس کے امکانات بہت کم ہیں تاہم گزشتہ چند روز میں ایسے کچھ واقعات ہوئے جس کی وجہ سے ہم اس امکان کو مسترد نہیں کرسکتے۔ان کا کہنا ہے کہ معمول کی لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، اب دوبارہ اگر صارفین کو تعطل کا سامنا ہوا تو اس کی وجہ بریک ڈاؤن نہیں لوڈ شیڈنگ ہی ہوگی۔قبل ازیں وزارت توانائی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے اندر تمام ایک ہزار 112 گرڈ اسٹیشنز بحال کر دیے گئے ہیں‘۔پاور ڈویژن نے ‏نیشنل گرڈ کے تمام 1112 گرڈ اسٹیشنز بحال ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’تقریباً 6600 میگا واٹ کوئلے اور 3500 میگا واٹ کے نیوکلیئر پاور پلانٹس کو ایمرجنسی شٹ ڈاؤن کے بعد ترسیلی نظام سے دوبارہ لنک ہونے کے لیے 48 سے 72 گھنٹے درکار ہوتے ہیں لہٰذا تب تک 2 سے 4 گھنٹے لوڈمینیجمنٹ کرنی پڑسکتی ہے‘۔گزشتہ روز صبح بریک ڈاؤن کے سبب کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی جسے مکمل طور پر بحال کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔

ای پیپر دی نیشن