سیلابی ریلہ راجن پور کے علاقے فاضل پور میں داخل ہونے سے مزید بارہ دیہات زیرآب آگئے ہیں، ادھر بلوچستان کے علاقے بارکھان کے برساتی نالے سے مزید دو افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں ۔

جنوبی پنجاب کے آفت زدہ ضلع راجن پورمیں شدید بارشوں سے ہونیوالی تباہی کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ بڑا سیلابی ریلہ فاضل پور میں داخل ہوگیا  ۔ سیلابی ریلے نے جامنوالا کے قریب ریلوے لائن میں  دو سو میٹر کاشگاف ڈال دیا ہے، جس سے ریل گاڑیوں کی آمد ورفت معطل ہوگئی ۔ ڈی سی او راجن پور افتخار رسول کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اورحکومت پنجاب کی طرف سے متاثرین میں دوہزار سات سو پچاس خشک خوراک کے تھیلے اوراڑھائی سو خیمے تقسیم کردیئے گئے ہیں۔  وزیراعلٰی پنجاب کے مشیر سردارشیرعلی گورچانی ہیلی کاپٹرلے کر سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچے ہوئے ہیں۔ ہیلی کاپٹرکے ذریعے بارہ سو سے پندرہ سو متاثریں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا ہے۔ ادھررود کاہا سلطان سے پانی کے بہاؤ کی شدت  میں کمی آئی ہے تاہم نشیبی علاقے بدستورزیرآب اورتباہی سے دوچارہیں ۔ سیلابی ریلے سے چھ نہریں اور اکیس بستیاں متاثرہوئی ہیں ۔ ہزاروں ایکڑ اراضی مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی ہے جبکہ سینکڑوں مال مویشی لاپتہ ہیں ۔ رحیم یارخان سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق چک تینتالیس کے قریب نہر آب حیات میں سترفٹ چوڑا شگاف پڑنے سے تین بستیاں اورپانچ سوایکڑرقبے پرکھڑی فصلیں زیرآب آگئی ہیں جبکہ چارمکان بھی منہدم ہوگئے ۔ دوسری جانب  بلوچستان کے علاقے بولان اور بارکھان میں امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکارہیں ، بارکھان میں ریسکیو کے دوران برساتی نالے سے مزید دولاشیں ملی ہیں جس سے ملنے والی لاشوں کی تعداد اکیس ہوگئی ہے ۔ ادھرسبی کے علاقے بختیارآباد میں تین ماہ کی بچی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہے جبکہ مزید ایک شخص کی لاش کو نکال لیا گیا ہے۔ ادھرسکھربیراج سے نکلنے والی میرواہ نہرمیں خیرپوربیگماہ جی ریلوے سٹیشن کے قریب ایک سوپچاس فٹ چوڑا شگاف پڑگیا جس سے تین دیہات زیرآب اورسینکڑوں ایکڑرقبہ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔حکام نے سکھر بیراج سے میرواہ نہرکو بند کرکے شگاف بند کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔  

ای پیپر دی نیشن