اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع بیرونی دباﺅ پر نہیں کی گئی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تسلسل اور خطہ میں استحکام کیلئے توسیع ناگزیر تھی، صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت 2013ءتک ہے اور ان کی پوزیشن محفوظ ہے، سب کو آئین کے دائرہ میں رہ کر کام کرنا چاہئے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار سہالہ میں پاکستان بیت المال کے زیر اہتمام یتیم اور بے سہارا بچوں کیلئے قائم ”سویٹ ہوم“ کے دورہ کے موقع پر تقریب سے خطاب اور بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے جعلی ڈگریوں کی کبھی حمایت اور دفاع نہیں کیا، اس حوالہ سے پھیلائے جانے والے تاثر کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ کچھ فیصلے وزارت تعلیم اور کچھ ہایر ایجوکیشن کمشن نے کرنے ہیں۔ دونوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کریں۔ پاکستان اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں، لطیف کھوسہ میرے مشیر ہیں، کسی اور کے نہیں اور انہیں قلمدان بھی میں نے ہی دیا تھا۔ انہیں کہا ہے کہ آپ وزیر کے نہیں مشیر کے اختیارات استعمال کریں گے کیونکہ جس محکمہ کا وزیر نہیں ہوتا، وزیراعظم اس کا انچارج ہوتا ہے۔ سردار لطیف کھوسہ کو مشیر کے عہدہ سے نہیں ہٹایا گیا، غلط فہمی دور ہونی چاہئے لیکن کسی کو دفتر جانے یا نہ جانے کا پابند نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی وزیر ہاﺅسنگ و تعمیرات کے خلاف عائد کئے جانے والے الزامات کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ الزامات تو صرف الزامات ہوتے ہیں، اگر کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائے جانے چاہئیں۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی صرف لیٹر آف انڈر سٹینڈنگ پر دستخط ہوئے ہیں، حتمی معاہدہ نہیں ہوا۔ وزیر خزانہ، وزیر تجارت اور وزیر خارجہ کو انہوں نے ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالہ سے میڈیا، سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کو صحیح صورتحال سے آگاہ کریں تاکہ اس حوالہ سے پائی جانے والی غلط فہمی دور ہو سکے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ عسکریت پسندی و دہشت گردی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے اور یتیم اور بے سہارا بچوں کیلئے ملک بھر میں سویٹ ہومز تعمیر کئے جائیں گے، ایک سال میں 15 سویٹ ہومز بن چکے ہیں‘ دوسرے بھی تکمیل کے مراحل میں ہے، سوات، وزیرستان، اسلام آباد، راولپنڈی اور ڈیرہ بگٹی کے بچے سویٹ ہومز میں مقیم ہیں۔ مخیر حضرات کو یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت کیلئے آگے آنا چاہئے، ان کی تعلیم، دیکھ بھال اور فلاح و بہبود کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ یہ بچے دہشت گردوں کے ہاتھ نہ لگ سکیں۔ اگر لوگوں کو یقین ہو کہ بیت المال کا نظام شفاف اور کرپشن سے پاک ہے تو وہ کھل کر مدد کریں گے۔ اس وقت سویٹ ہومز میں 1300 بچے آ چکے ہیں۔ یتیم بچوں کی رجسٹریشن اور انہیں دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کیلئے قانون سازی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ جیلوں میں قید بچوں کی تعلیم کیلئے بھی بہتر حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے اور جیلوں کو اصلاحات کا مرکز بنانا چاہئے۔ پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر زمرد خان نے کہا کہ بیت المال کو تمام فنڈز مل چکے ہیں۔ اس وقت 15 سویٹ ہومز کام کر رہے ہیں جبکہ ملتان میں بھی ایک سویٹ ہوم قائم کیا گیا ہے جہاں پر 100 بچے آ چکے ہیں۔ یہ 14 سال کا منصوبہ ہے اور ہر یتیم اور بے سہارا بچے کے پاکستان بیت المال گریجویشن تک اخراجات برداشت کرے گا۔ ہر ضلع میں ایک ایک سویٹ ہوم جبکہ مجموعی طور پر 150 سویٹ ہومز بنائے جائیں گے۔ پاکستان بیت المال کو کرپشن سے پاک کر دیا‘ خورد برد کئے جانے والے ایک کروڑ روپے وصول کئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ ایسے یتیم بچوں کی رجسٹریشن کیلئے قانون سازی کی جائے جن کا کوئی حقیقی رشتہ دار نہیں تاکہ ان بہتر کفالت اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی کیلئے مو¿ثر اقدامات کئے جا سکیں۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد کو بلوچستان جانے ک ہ دایت کی ہے۔ لارنس کالج مری کے پرنسپل ائر کموڈور (ر) فاروق اچی کیانی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے ”تعلیم سب کے لئے“ کے حکومتی مشن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہے۔ نجی شعبہ کو قومی تعمیر کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ آذر بائیجان سے سبکدوش ہونے والے سفیر ڈاکٹر عین اللہ مداتلی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان آذر بائیجان کے ساتھ تاریخی‘ ثقافتی‘ مذہبی برادرانہ تعلقات مزید مستحکم بنانا چاہتا ہے۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے آزادی کے بعد آذربائیجان کو سب سے پہلے تسلیم کیا اور نگورنو کاراباغ اور آرمینیا کی طرف سے غیر قانونی طور پر قبضے میں لئے جانے والے آذر بائیجان کے دوسرے علاقوں کی واپسی کے لئے مسلسل آذربائیجان کی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے آذر بائیجان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل حمایت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیر سے متعلق اسلامی کانفرنس کی تنظیم کے رابطہ گروپ میں اہم کردار ادا کرنے پر آذربائیجان کی تعریف کی۔ انہوں نے آذربائیجان کے ایمبیسی کمپلیکس اور آزاد جموں و کشمیر کے زلزلہ سے متاثرہ علاقے میں ایک گرلز ہائی سکول کی تعمیر کے لئے آذربائیجان کے سفیر کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ تیل و گیس‘ توانائی ‘ زراعت‘ تعمیراتی مشینری‘ ہلکی صنعتوں اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ مشترکہ منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے لئے مشترکہ وزارتی کمشن کا اجلاس رواں سال کے آخر میں باکو میں ہو گا۔ایران کے لئے پاکستانی سفیر ایم بی عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی کے کہا کہ ان کی حکومت ایران سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی درآمد کے منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کو مکمل کرنے کے لیے مثبت انداز اور سنجیدگی سے غور کرے گی۔ اس سلسلے میں بہت جلد متعلقہ شعبوں کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔ حکومتِ ایران کے ساتھ مل کر کوئٹہ سے تفتان لائن اور دالبندین نوشکی سڑک کی تعمیر کے منصوبے میں ذاتی دلچسپی لیں گے۔