لاہور (خصوسی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہاکہ ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ عقائد کی جنگ میں اسلحہ اور تعداد نہیں ہمیشہ ایمانی قوت نے فتح حاصل کی ہے۔ حکمران امریکی غلامی کا طوق اتار کر اللہ کی غلامی اختیار کرلیں تو آج بھی دنیاکے امام بن سکتے ہیں۔ اسلام دشمنوں کے ہاتھوں مسلمان ابتلا اور مصیبت کا شکار ہیں۔ ان پر زندگی کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں لیکن مسلم حکمران ان کے حق میں آواز بلند کرنے کی بجائے امریکہ و مغرب کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ مصر، بنگلہ دیش، کشمیر، فلسطین اور برما کے مسلمانوں پر گزرنے والی قیامت پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حکومت پاکستان نے مصر کے حالات پر چپ سادھ رکھی ہے اور بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامی پروفیسر غلام اعظم اور ان کے ساتھیوں سے لاتعلقی کا اعلا ن کر کے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ نوازشریف کے نزدیک سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ امریکہ اور بھارت کو خوش کر لیں، اسی لیے وہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں جاری ظلم و ستم اور پاکستانی دریاﺅں کے پانی چوری کرنے پر بھی زبان نہیں کھولتے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے تعمیر ملت ہائی اسکول کھیوڑہ میں عوامی افطار ڈنر سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید منورحسن نے کہاکہ امت مسلمہ پر ظلم و ستم کا نیاباب رقم کیا جارہاہے، سید منور حسن نے کہاکہ نوازشریف کو مصر کے آئینی و جمہوری صدر کی حمایت کرنی چاہیے۔ پاکستانی عوام مصر اور بنگلہ دیش کے مسلم رہنماﺅں کے ساتھ ہیں۔افطار ڈنر سے مولانا عبدالعزیز نقشبندی اور ضلعی امیر یحییٰ عبدالعزیر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔سید منور حسن نے شامی فوج کی وحشیانہ بمباری سے حضرت خالد ؓبن ولیدکی مسجد اور مزارکی تباہی کی شدید مذمت کی۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ اس سے پہلے حضرت سیدہ زینبؓ کی قبر کو نقصان پہنچایا گیا اور اب شامی فوج نے براہ راست بمباری کرکے ایک اور جلیل القدر صحابیؓ کے مزار کی بے حرمتی کی ہے۔ یہ سنگین جرائم تمام مسالک کے مسلمانوں کے لیے یکساں تکلیف دہ ہیں۔امیر جماعت نے صحابہ کرام کے مزارات کی بے حرمتی پر گہرے صدمے اور شام کے مظلوم عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شامی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد رہتے ہوئے ظالم بشار انتظامیہ سے نجات حاصل کریں تاکہ وہاں تباہی کا درواز ہ بند ہو اور مزید صحابہ کرام کے مزارات کی بے حرمتی نہ ہو۔انہو ں تمام مکاتب فکر سے اپیل کی کہ اسلام دشمن قوتوں کی امت کے اندر انتشار اور انارکی پھیلانے کے مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کیلئے باہمی محبت اوربھائی چارے کو فروغ دیں۔