برلن (آئی این پی)انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نوزائیدہ جمہوریت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اپنی ہی موجودہ حکمت عملی سے خطرہ لاحق ہے، رپورٹ کے مطابق یہ حکمت عملی ضرورت سے زیادہ فوجی رنگ اختیار کر چکی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق تھنک ٹینک نے تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ بڑے ذرائع اور مہلک طاقت پر انحصار کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے یہ خطرہ پیدا ہو جاتا ہے کہ بہتری کی بجائے خرابی زیادہ ہو گی۔ آئین کی بالا دستی، جمہوری حکومتی طریقہ کار اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچے گا۔‘‘ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف اس نئی ریاستی حکمت عملی کی سانحہ پشاور کے بعد پارلیمانٹ نے باقاعدہ منظوری دی تھی۔ اس حکمت عملی کے کچھ سال سے سزائے موت پر پابندی ختم کردی گئی، مقدمات کی تیز رفتار سماعت کیلئے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت کئی ریاستی اداروں کے مقابلے میں فوج کو بہت زیادہ اختیارات دے دئیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’2008ء میں جمہوریت کی بحالی کے بعد سے فوجی طاقت کا سویلین طاقت پر مسلسل برتری کا حامل رہنا ملک میں بامقصد اور دیرپا اصلاحات کے عمل کے لئے بڑا چیلنج بنا رہے گا۔‘‘پاکستان میں سویلین قیادت اور فوج کے درمیان تعلقات میں خلیج بڑا سیاسی مسئلہ رہی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ جرنیل ہی وہ شخصیات رہے ہیں جنہوں نے آزادی کے بعد سے آج تک قریباً نصف مدت تک حکمرانی کی ہے۔