لاہور (ساجد ضیا/ نیشن رپورٹ) جوڈیشل کمشن نے مسلم لیگ (ن) کے علاوہ تقریباً تمام جماعتوں کے 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا تاہم اس حوالے سے انگلیاں صرف تحریک انصاف پر اٹھائی جارہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جماعتیں اس انتہا تک نہیں گئی تھیں جہاں تک عمران گئے تھے لیکن ان جماعتوں میں سے کسی نے بھی جوڈیشل کمشن کے بننے کی مخالفت نہیں کی تھی کیونکہ سب نے ہی انتخابی نتائج کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا تھا۔ عمران نے منظم سازش کے تحت مسلم لیگ ن کو جتوانے کی بات کی اور دوسری جماعتوں نے بھی کمشن کے سامنے دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔ تحریک انصاف، پی پی، متحدہ، جماعت اسلامی، ق لیگ، اے این پی حتیٰ کہ پختونخواہ میپ نے بھی الیکشن کی شفافیت پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔ بعض سیاستدانوں نے اسے آر اوز کا الیکشن کہا تاہم یہ شکایات ان حلقوں میں تھیں جہاں ان جماعتوں کے امیدوار شکست سے دوچار ہوئے تھے لیکن ان میں سے کسی نے بھی حکومت گرانے کی بات نہیں کی۔ یہ تحریک انصاف کی سیاسی عدم پختگی تھی یا بڑے پیمانے پر عوامی حمایت کی غلط فہمی تھی کہ تحریک انصاف کا حلقوں پر آڈٹ کا مطالبہ پوری حکومت کے خاتمے کے مطالبے میں تبدیل ہو گیا۔ جوڈیشل کمشن نے اس حوالے سے صورتحال واضح کردی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کمشن کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اپنے قوم سے خطاب میں انتخابی اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔ ایسے وقت جب تمام جماعتوں نے اس رپورٹ کو تسلیم کیا ہے۔ یہ انتخابی نظام کو مضبوط بنانے اور انتخابات کو متنازع بنانے والی تمام خرابیاں دور کرنے کا آئیڈیل وقت ہے۔