لاہور/ کوئٹہ/ کراچی (رپورٹنگ ٹیم+ بیورو رپورٹ+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) راجن پور میں سیلابی ریلے سے 55 بستیاں زیر آب آگئیں جبکہ ڈیرہ غازی خان کے فلڈ بند میں پڑنے والا شگاف مزید چوڑا ہونے سے ہزاروں افراد پانی میں پھنس گئے۔ دریائے سندھ میں سکھر بیراج سے آج بڑا سیلابی ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ راجن پور میں کوہ سلیمان سے آنے والا 21 سو کیوسک کا سیلابی ریلا قطب سیفن نہر سے گزر رہا ہے۔ پانی کی سطح میں اضافے کا خدشہ ہے۔ راجن پور میں کچے کی 55 بستیاں زیر آب آنے سے کچے مکانات بہہ گئے اور فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں پانی آبادی میں داخل ہونے سے تقریبا ً 6 ہزار افراد محصور ہو گئے ہیں۔ متاثرہ علاقے میں پاک فوج اور ریسکیو کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اب تک 60 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا ہے۔ لیہ میں بکھری احمد خان کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب سے 382 دیہات زیرآب آچکے ہیں۔ ڈی سی او رانا گلزار کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زائد افراد سیلاب میں گھرے ہوئے ہیں۔ دریائے سندھ کے قریب رحیم یار خان کی درجنوں بستیوں میں پانی داخل ہو گیا اور موضع رسول پور، تھل حمزہ، ترنڈہ محمد پناہ، جھوک گلاب اور لیاقت پور کے دریائی علاقے سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سانپ کاٹنے سے 3 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے۔ ضلع بہاولنگر میں دریائے گھاگرا میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کی افواہوں کے بعد مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند بنانا شروع کر دیا۔ سینئر وزیر اطلاعات و آبپاشی سندھ نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سیلاب کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات بلوچستان نے فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے ندی نالوں کیساتھ نشیبی علاقوں کے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کا کہنا ہے ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ایک درجن سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ این ڈی ایم اے کا یہ بھی کہنا ہے خیبر پی کے کے آفت زدہ ضلع چترال کے کئی علاقوں سے زمینی رابطہ جمعرات کو بھی بحال نہیں ہو سکا جبکہ ملک میں سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے ادارے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے خبردار کیا ہے آئندہ چار سے پانچ دنوں کے دوران سندھ اور بلوچستان میں مون سون کی شدید بارشوں سے شہری علاقوں میں بھی سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ حکام کے مطابق سیلاب کے باعث چترال اور پنجاب میں 3، 3 اور بلوچستان میں سات افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے 320 دیہاتوں کو نقصان پہنچا اور 72 ہزار 848 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کراچی میں اگلے چند دنوں میں مون سون کی مزید بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈ آ سکتا ہے۔ قلعہ احمد آباد سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ بارشوں سے نالہ ڈیک میں سیلاب متوقع ہے۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق ہیڈ تریموں پر دریائے چناب وجہلم کا ریلا گزر رہا ہے اورپانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آئی این پی کے مطابق گومل زام ڈیم نہر کا پانی چار نوجوانوں کو بہا لے گیا، دوکو بچا لیا گیا، دو کی نعشیں برآمد کر لی گئیں۔ نمائندہ خصوصی/ نامہ نگار کے مطابق فیصل آباد اور سیالکوٹ میں موسلادھار بارش کے باعث موسم خوشگوار ہو گیا جبکہ مقبوضہ جموں اور ملحقہ پہاڑیوں پر بارش کی وجہ سے ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ضلع بھر میں بہنے والے برساتی نالوں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ٹیلیفون پر بات کی اور دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کی بنا پر پیدا شدہ صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے کی گئی تیاریوں کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعظم نے سندھ حکومت کو یقین دلایا وفاقی حکومت سیلاب سے متعلق ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے صوبے کو درکار تمام تر معاونت فراہم کرے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ ترجمان وزارت پانی و بجلی کے مطابق چترال میں مکمل طور پر بجلی بحال کر دی گئی ہے اور سیلاب میں بہہ جانے والے 35 سے زائد ٹرانسمشن پوائنٹ بھی بحال کئے گئے ہیں جبکہ آن لائن کے مطابق کراچی میں تیزہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش کے باعث کے الیکڑک کے 400 فیڈرز ٹرپ ہوگئے جس کی وجہ سے کئی علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے جبکہ مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے بچے سمیت 10 افراد افراد جاں بحق ہو گئے۔ ہلاکتیں شیرشاہ اورنگی ٹائون، ملیر، ناظم آباد، بلدیہ، اتحاد ٹائون، خیبر چوک اور کینٹ سٹیشن کے قریب ہوئیں۔ متعدد سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔ آئی این پی کے مطابق امریکہ نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر افسوس کا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کی معاونت کے لئے پرعزم ہے۔ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سفیر رچرڈ اولسن کا کہنا تھا ان کا ملک خیبر پی کے اور گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد سے دلی ہمدردی رکھتا ہے اور امریکہ ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کو معاونت فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں بارش کے ساتھ 288 مخدوش عمارتوں کی نگرانی شروع کر دی اور ان عمارتوں کے مکینوں کو اپنے مفاد میں عمارتیں خالی کرنے کے نوٹس جاری کر دیئے۔ اے ایف پی کے مطابق ڈی جی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ظہیر قریشی نے بتایا 5 دنوں میں آزاد کشمیر میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ سے 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے میں بیشتر دریائوں اور ندی نالوں میں پانی کا لیول کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بچیانہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بچیانہ اور گردونواح میں پہلی موسلادھار بارش سے بازار ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔ بچیانہ اور گرد و نواح میں دوپہر کے وقت طوفانی بارش ہوئی جس کے باعث ہر طرف جل تھل ہوگئی۔ متعدد دیہات میں موجود کچی آبادیوں میں سے اکثر کچے مکانوں کی دیواریں گر گئیں تاہم کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ نامہ نگار کے مطابق ننکانہ صاحب اور گردونواح میں ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا جبکہ بعض علاقوں میں بارشی پانی کھڑا ہو جانے سے عوام کو شدید مشکلات کا بھی سامنا رہا۔ لاہور سے سپورٹس رپورٹر کے مطابق موسم کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق زیریں سندھ، وسطی/ جنوبی پنجاب، خیبر پی کے، شمالی بلوچستان اور گلگت بلتستان میں گذشتہ روز زیادہ تر مطلع ابرآلود رہا۔ زیریں سندھ، ملتان، ڈی جی خان ڈویژن، دیر، لاہور اور جھنگ میں کہیں کہیں ہلکی بارش جبکہ میرپور خاص، حیدرآباد، کراچی ڈویژن میں کہیں کہیں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق جماعۃالدعوۃ کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر سکھر میں کنٹرول روم قائم کر کے ریلیف ٹیمیں متحرک کر دی ہیں۔ حافظ عبدالرئوف کے مطابق سکردو، چترال اور جنوبی پنجاب میں تباہی کے بعد سندھ بھی خطرات کی زد میں ہے اور سندھ میں رضاکار ریسکیو آپریشن کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق سبی اور گردونواح میں تیز ہوائوں کے ساتھ بارش ہوئی جبکہ دریائے ناڑی و دریائے تلی میںنچلے درجے کا سیلاب ہے اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔