بھارتی رویہ۔۔۔حکمران چرچل جیسے اوصاف اپنائیں

Jul 24, 2015

معین باری ....فیصل آباد

پچھلے چند سالوں میں پاکستانیوں پر تباہ کن عذاب نازل ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں زلزلہ، پشاور سکول میں بچوں کا قتل، کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردوں کی تباہ کاریاں، فاٹا میں قتل و غارت، سیاسی پارٹیوں کے شدت پسنددستے، بھارتی ایجنسی را سے رابطے و مالی امداد، حکمرانوں اور بیوروکریٹس کے غیر ممالک میں کھربوں کے ڈیپازٹس، جائیدادیں، عیاشیاں، معاشقے، فوجی ٹرینوں کے حادثے وغیرہ۔ 

لگتا ہے ان واقعات و حادثات میں جہاں ہمارے لیڈروں کی خودغرضی نااہلی غفلت اور لالچ کا عمل ہے وہاں مشیئت ایزدی کی واررنگ کا بھی دخل ہے۔ قرآن میں ذکر ہے ”ان میں بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا اور ان میں سے بعض کو زوردار سخت آواز نے دبوچ لیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا۔ اللہ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ (العنکبوت29) جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو بروں کے ساتھ نیک بھی پس جاتے ہیں“۔
2 جولائی گوجرانوالہ سپیشل ملٹری ٹرین کا اندوہناک حادثہ پیش آیا جس میں افسروں، جوانوں سمیت 19 افراد شہید ہوئے۔ کرنل کمانڈنٹ فیملی سمیت پانی میں ڈوب گئے۔ یہ ریل گاڑی پنوعاقل سے کھاریاں جا رہی تھی۔ اس میں انجینئر یونٹ کے افسر اور جوان تھے۔ وزیر آباد کے قریب 100 سال پرانا پل ٹوٹنے سے گاڑی کا انجن اور بوگیاں نہر میں گر گئیں۔ جب کوئی ٹرین ٹروپس لیکر ایک مقام سے دوسرے پر جاتی ہے تو اس میں فوجیوں کے علاوہ انکی فیملیز وسازوسامان بھی ساتھ ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے لاہور پریس کانفرنس میں بتایا ”ٹرین پل سے 1000 فٹ پہلے پٹڑی سے اتر گئی تھی جسکے ثبوت ہیں۔ فش پلیٹس ٹوٹی اور کھلی ہوئی پائی گئیں۔ نٹ بولٹس کھلے اور ٹوٹے ہوئے تھے“۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس حادثہ سے 90 منٹ پہلے راولپنڈی سے کراچی جانیوالی ٹرین اس پل سے ٹھیک گزر گئی۔ وہاں پر موجود ایک فوجی افسر نے بتایا کہ یہ تخریب کاری کا عمل ہو سکتا ہے اس لئے کہ ریل ٹریک کو جوڑنے والی پلیٹس ٹوٹی ہوئی ملیں۔ حادثے میں زندہ بچ جانیوالے سکینڈ ڈرائیور نے بتایا کہ ٹرین جونہی پل کے اوپر پہنچی جھٹکے لگے اور گڑگڑاہٹ سنائی دی۔ پل کے گاڈر ٹوٹتے ہی ٹرین نہر میں جا گری۔“ ٹرین حادثے نے پاک مسلح افواج کے علاوہ عوام کو گہرے صدمے سے دوچار کیا ہے‘ اگر یہ تخریب کاری ہے جسکا بعض تجزیہ نگاروں اور وزیر ریلوے نے خدشہ ظاہر کیا تھا تو اس میں سرکاری غفلت کا بھی عمل دخل ہے۔
1۔ وی وی آئی آمد کی خبر ہو تو پورے راستے پولیس کی پکٹنگ ہوتی ہے۔ وہ ٹرین جس میں فوجی کی ایک مکمل یونٹ نقل مکانی کر رہی تھی اسکے تحفظ کیلئے مخصوص جگہوں پر پولیس پہرہ کیوں نہ لگایا گیا۔ ریلوے کی تو اپنی پولیس بھی ہے۔
2۔ ٹھیلہ سروس کہاں غائب تھی۔ پسنجر ٹرین نے بھی جہاں سے گزرنا ہوتا ہے وہاں پہلے ٹھیلوں کے ذریعے ریلوے ٹریک کی فٹنس کا سروے کیا جاتا ہے۔ فوجی ٹرین آنے سے پہلے ٹھیلوں کے ذریعے ریلوے ٹریک کی انسپکشن کیوں نہ کی گئی۔
3۔ ریلوے ٹریک پر ملٹری ٹرین کو بغیر حفاظتی اقدام کے چلانا جبکہ ملک کے اندر دہشت گردی ہو رہی ہو اور خاص طور پر جب فوجی دہشت گردوں کے نشانہ پر ہوں کہاں کی دانش مندی ہے۔
معزز قارئین! دنیا کے تباہ کن ٹرین حادثے بیسویں اور اکیسویں صدیوں میں ہوئے۔ یہ حادثات عموماً ان وجوہات کی بنا پر ہوئے۔ 1۔ بریکوں کا فیل ہو جانا۔ ڈریلمنٹ یا آگ لگنا۔ آپس میں ٹکرا جانا لیکن سب سے بدترین حادثہ دسمبر 2004 سری لنکا میں ہوا جس میں 1700 مسافر مارے گئے۔ ٹرین کا نام ”کوئین آف دی سی“ تھا۔ ریلوے ٹریک سمندر کے ساتھ تھا۔ 26 دسمبر 2004 کو یہ ٹرین کولمبو ریلوے سٹیشن سے چلی قصبہ PERALIYA کے قریب سونامی کی طوفانی لہروں کی زد میں آ گئی۔ سونامی لہروں نے ٹرین کو اس طرح پھینکا جیسے فٹ بالر بال کو ہٹ کرکے بہت دور پھینک دیتا ہے۔ ٹرین کی بوگیاں پہاڑی پتھروں اور درختوں سے ٹکرا کر پاش پاش ہو گئیں‘ یہ حادثہ محکمہ ریلوے کے افسروں کی غفلت سے ہوا جنہوں نے سمندر کے مدوجزر کو نظرانداز کرتے ہوئے ٹرین کو جانے دیا وزیر ریلوے مستعفی ہوئے اور اعلی افسروں کو سزائیں سنائی گئیں۔ فوجیوں کو لے جانےوالی خصوصی ٹرین کو حادثہ کی رپورٹ شائع ہو چکی جہاں ٹرین کی تیز رفتاری کو حادثہ کا باعث قرار دیا گیا۔ کیا وفاقی وزیر ریلوے کا حادثہ کا جائزہ لینے کے بعد و دیگر عینی شاہدین افسروں اور اہلکاروں کے بیانات افسانہ تھے؟
فوجی ٹرین حادثہ کے بعد بدھ کے روز بھارتی ڈرون کا کنٹرول لائن پار کرکے کشمیر میں گھس آنا اور بھمبھر کے مقام پر مار گرائے جانا۔ اسکے فوری بعد بھارت نے پولکیاں سیکٹر میں سرحدی چوکیوں اور سول آبادی پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی۔ پھر دوسرے ہی دن جمعرات کو کنٹرول لائن پر بھارتی فورسز جارحیت کی مرتکب ہوئیں اور سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری سے ملحقہ دیہات پر گولہ باری کی نتیجہ میں 5 افراد شہید ہوئے۔ یہ گولہ باری عید کے دن بھی جاری رہی۔
لگتا ہے مودی سرکار کا جنگی جنون عروج پر ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ بھارت کےساتھ اہم مسائل کا حل میدان جنگ میں ہی ہو گا۔ اقتصادی راہداری منصوبہ سبوتاژ کرنے کی غرض سے آزاد کشمیر میں ڈرون حملوں یا سرجیکل سٹرائیکس کی ابتدا ہو سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے ستمبر میں آزاد کشمیر اقتصادی راہداری راستے پر قبضہ کیلئے بھارتی افواج اپنے اتحادیوں سے مل کر ننگی جارحیت کا ارتکاب کریں۔ بھارت نے راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کےلئے اربوں لاگت کا سیل یونہی تو نہیں بنایا۔
سقوط ڈھاکہ جیسے حادثات سے بچنے کےلئے سیاسی لیڈروں کو چاہئے کہ جرنیلوں کو دھمکیاں اور فوج کوسنے کی بجائے انکی حوصلہ افزائی کی جائے۔ حکمران برطانیہ کے وزیراعظم چیمبر لین کی طرح دشمن کے سامنے بھیڑ کا بچہ نہ بنیں جو ورلڈ وار روکنے کیلئے ہٹلر کے پاس منت سماجت کیلئے جایا کرتا تھا بلکہ ونسٹن چرچل کے اوصاف اپنائیں جس کی شیردل قیادت نے جنگ کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ پاکستانی لیڈروں پر واضح ہو جانا چاہئے کہ بزدل اور غدار لیڈر کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔

مزیدخبریں