لاہور+ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی+ این این آئی) اسلام آباد پولیس کے اے آئی جی آپریشنز عاشر حمید کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر گولی یا زخم کا کوئی نشان نہیں ملا‘ موت کی وجہ معلوم کرنے کیلئے نعش کے فرانزک ٹیسٹ کیلئے نمونے لاہور بھجوا دئیے گئے ہیں۔ ان کی پراسرار موت کا معمہ حل نہیں ہو سکا۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ائرکنڈیشنڈ کمرہ ہونے کے باعث موت کے وقت کا صحیح تعین نہیں ہو سکا البتہ انہوں نے رات ڈیڑھ بجے کے بعد کوئی ٹھوس چیز نہیں کھائی جبکہ بظاہر دل کے بند ہونے کے حوالے سے بھی کوئی شواہد نہیں ملے۔ عاشر حمید کو نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد میانی صاحب قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ نمازجنازہ میں ہوم سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان‘ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا‘ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف‘ سابق صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور‘ ایس پی عادل میمن آصف ایس ایس پی ڈاکٹر انعام حیدر‘ قائم مقام ڈی آئی جی آپریشنز لاہور منتظر مہدی‘ اے آئی جی حبیب امتیاز‘ جسٹس (ر) ایم طارق‘ سابق آئی جی طارق سلیم ڈوگر‘ ایس ایس پی علی ناصر رضوی‘ اے آئی جی ڈاکٹر عارف مشتاق‘ ایس ایس پی راجہ رفعت سمیت پولیس کے دیگر افسران اور عزیزواقارب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ختم قل آج بروز اتوار 5:30بجے مرحوم کی رہائش گاہ 44جی بلاک جوہر ٹائون میں ہو گا اور دعا شام 6:30بجے ہو گی۔